bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Tuesday 23 April 2013

فیضانِ اسم اعظم 17. نظرِ بد اور اِسکا علاج



نظرِ بد کا جواز قران مجید اُور صحیح حدیث سے ثابت ہے۔۔۔ اسلئے جب بعض آزاد خیال لُوگ نظر ہونے کا یا نظر بد کے اثرات کا بے علمی میں اِنکار کررہے ہُوتے ہیں۔۔۔ تو دراصل علم کی کمی کے باعث وُہ قران مجید اُور احادیث طیبہ کا اِنکار کرجاتے ہیں۔ جیسا کہ،، بعض لُوگ جنات کا بھی اِنکار کردیتے ہیں۔۔۔۔ اگر یہ انکار لاعلمی میں کیا جائے تو اِنسان صرف گنہگار ہُوتا ہے۔ لیکن اگر کوئی صاحب علم اِسکا اِنکار کرے گا۔ تو وُہ حد کُفر تک بھی پُہنچ سکتا ہے۔۔۔ اللہ کریم ہمیں بے عِلموں کی صحبتِ بے فیض سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔ کہ ایسے لوگ شیطانِ لعین کے پیروکار، یا،، آلہ کار ہُوتے ہیں۔۔۔ خود بھی آخرت کے نفع سے دُور ہُوتے ہیں ۔اُور دُوسروں کیلئے بھی خسارے کا باعث بنتے ہیں۔

قران مجید فرقان حمید میں اللہ کریم کفار کی نظر بد کا تذکرہ کرتے ہُوئے اِرشاد فرماتا ہے۔
وَاِنۡ يَّكَادُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَيُزۡلِقُوۡنَكَ بِاَبۡصَارِهِمۡ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكۡرَ وَيَقُوۡلُوۡنَ اِنَّهٗ لَمَجۡنُوۡنٌ‌ۘ‏
اور ضرور کافر تو ایسے معلوم ہوتے ہیں کہ گویا اپنی بد نظر لگا کر تمہیں گرادیں گے جب قرآن سنتے ہیں اور کہتے ہیں یہ ضرور عقل سے دور ہیں۔۔۔۔ سورہ القلم آیت نمبر ۵۱۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ،، وہ  (کفار)آپ کو نظر لگا دیں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔۔۔
اَلْعَيْنُ حَقٌّ وَلَوْ کَانَ شَيْئٌ سَابَقَ الْقَدْرَ سَقَبَتُْ الْعَيْنُ، وَاِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا
سنن ابی داود وجامع الترمذی
’’نظر لگنا برحق ہے، اگر کوئی چیز تقدیر سے سبقت کرنے والی ہوتی تو نظر سبقت کرتی اور جب تم سے دھونے کا مطالبہ کیا جائے تو تم دھو دیا کرو۔

لَا رُقْيَةَ اِلاَّ مِنْ عَيْنٍ اَوْ حُمَةٍ  ۔۔۔صحیح بخاری
کہ ،،دَم کرنا نظربد  یا بخار کیلئے ہی ہے۔

نظر کے اثرات سے پہاڑ ریزہ ریزہ ہُوجاتے ہیں۔ یہ کہاوت تو آپ نے ضرور سُنی ہُوگی۔۔۔ لیکن ایسا ہُوتا کیوں ہے۔۔۔؟ کیا کبھی آپ نے اِس کے متعلق سُوچا ہے۔۔۔  میں نے اِس معاملے میں کچھ تحقیق کی ہے۔ جِسے آپ کے سامنے پیش کررہا ہُوں۔۔۔دراصل انسانی جسم سے اُسکی دِماغی وَ جِسمانی کیفیات کی نسبت سے منفی اُور مثبت ریز (شعاعیں) نِکلتی رہتی ہیں۔۔۔ یعنی جب انسان پر خُوشی کی کیفیت غالب ہُوتی ہے۔ تو اُسکے تمام جسم سے بالعموم اُور آنکھوں سے بالخصوص مثبت ریز (شعاعیں) نکلتی ہیں۔ جس سے  ماحول میں خوشگوار اَثر پیدا ہُوتا ہے۔ اُور ایسی حالت میں جب کوئی دوسرا نارمل انسان اِسے دیکھتا ہے۔ تو  اُسے بھی اِن برقی ریز کی وجہ سے توانائی حاصل ہوجاتی ہے۔ لیکن جب کوئی شخص غصہ کی حالت میں ہُو۔ یا حَسد کی کیفیت میں مُبتلا ہوتا ہے۔ تب اُسکا جسم بالعموم اُور نِگاہیں بالخصوص منفی برقی شعاعیں (ریز) برآمد کرتی ہیں۔ جسکی وجہ سے جِس شخص کو دیکھا جارہا ہُو۔ وُہ بھی اِن منفی شعاعوں سے متاثر ہوجاتا ہے۔۔۔

جسکی ایک مثال یہ بھی دیکھی  جاسکتی ہے۔کہ،، جب کوئی شخص انتہائی غصہ کی حالت میں ہُوتا ہے۔ تو مُقابل شخص  اُس وقت نظر مِلا کر  اُسے نہیں دیکھ پاتا۔ کیونکہ غصہ کی شدت کی وجہ سے آنکھوں میں سُرخی اُمڈ آتی ہے۔ لیکن نظر کا معاملہ صرف غصہ کا مرہونِ منت نہیں ہُوتا۔ کیونکہ بعض اُوقات انسان کسی  نوجوان یا بچے کو رشک کی حالت میں دیکھتا ہے۔  یہاں تک کہ اپنے بچوں کی شرارتوں یا حرکتوں کا بغور مطالعہ کرتے ہُوئے  بھی انسان کی نِگاہوں سے لاشعوری طُور پر منفی شعاعیں برآمد ہُونے لگتی ہیں۔ جسکی وجہ سے دوست احباب اُور خاص طور پر چھوٹے بچے مُتاثر ہُوجاتے ہیں۔ میں نے  اِن  ریز کا اَثر دیکھنے کے لئے بیشمار مرتبہ ایک تجربہ کیا ہے۔ جِس میں مجھے خاطر خواہ کامیابی حاصِل ہوئی ہے۔

سب سے پہلا مشاہدہ ایک بارہ برس کی بچی پر قریبا بیس برس قبل کیا تھا۔ وُہ میرے ایک دوست کی بھتیجی تھی۔ جِس پر عجیب طرح کے دُورے پڑ رہے تھے۔ میں نے وظائف کیساتھ بے اختیاری طور پر اُس بچی کو اسطرح دیکھنا شروع کیا۔ جیسے وُہ میری بیٹی یا بہن ہُو۔۔۔ میرا خیال جسقدر مضبوط ہوتا چلا گیا۔ وُہ بچی اُسی قدر نارمل ہُوتی چلی گئی۔۔۔ تھوڑی دیر میں  وُہ بچی تو نارمل ہُوگئی۔ لیکن مجھے شدت سے چکر آنے لگے ۔ اُور گھر تک واپسی کا سفر بھی  اپنے قدموں پر بقائمی ہُوش جاری نہیں رکھ پایا۔ شام کو جب کچھ حالت بہتر ہُوئی۔ تو اپنے روحانی اُستاد سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے جا پُہنچا۔۔۔ اُنہوں نے مجھے دیکھتے ہی اپنے پاس بِٹھا لیا۔ اُور کچھ دیر مجھ پر دَم کرتے رہے۔۔۔ حیرت انگیز طور پر  مجھے ایسا محسوس ہُونے لگا۔ جیسے مجھے چارج کیا جارَہا ہُو۔ اُورمیں چند منٹوں میں ہی بالکل نارمل ہُوگیا۔

تب اُنہوں نے  مجھے سے  استفسار کیا۔۔۔؟؟؟ کیا آج تُم نے کسی پر دَم کیا تھا۔؟ میں نے اثبات میں جواب دیا۔۔۔ تو  اُنہوں نے مجھ پر  انکشاف کرتے ہُوئے بتایا۔ کہ میں جس بچی پر دَم کرنے گیا تھا۔ وُہ روحانی طور پر بُہت کمزور تھی۔ جِسے چند دِن دَم کردیا جاتا۔ تو وُہ نارمل ہُوسکتی تھی۔ لیکن تُم نے انجانے میں اپنی نظروں سے اپنی  رُوحی پاور اُس لڑکی میں منتقل کرنا شروع کردیں۔ جسکی وجہ سے وُہ لڑکی تو چند منٹوں میں ٹھیک ہُوگئی۔۔۔ لیکن تمہاری روحانی پاور جو  تمہیں چلنے پھرنے، بولنے، سوچنے ، میں معاونت فراہم کرتی ہے۔ اچانک اِس منتقلی سے کمزور پرگئی۔۔۔۔ جیسے ایک بیٹری سے دوسری بیٹری کو چارج کردیا جاتا ہے۔ ۔۔پھر اُنہوں نے مجھے تنبہی کرتے ہُوئے اِرشاد  فرمایا کہ،، کم از کم  اگلے دس برس تک ایسی حماقت پھر نہیں کرنا۔ جب تک کہ،،  ڈائریکٹ گِرڈ اسٹیشن سے رابطہ بحال نہ ہُوجائے۔ میں نے اُس زمانے میں تو اِس عمل کو دوبارہ نہیں آزمایا۔۔۔لیکن۔ گُذشتہ چند برسوں میں  الحمدُ للہ رب العامین اِسی تکنیک سے کئی  روحانی مریضوں کا کامیابی سے علاج کرچکا ہُوں۔

محبت سے دیکھنے پر بھی نظر لگ جانے کا دُورِ رسالتماب صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک عجیب واقعہ۔

امام نسائی اور امام ابن ماجہ رحمہ اللہ  نے روایت کیا ہے کہ عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ  سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ  کے پاس سے گزرے، جب کہ وہ غسل کر رہے تھے اتفاق سے انہوں نے سہل بن حنیف کو دیکھ کر بے ساختہ کہا کہ: ’’میں نے آج تک کسی کنواری دو شیزہ کی بھی اس طرح کی جلد نہیں دیکھی۔‘‘  یہ کہنا تھا کہ سہل بے ہوش ہو کر زمین پر گر پڑے۔ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے جایا گیا اور عرض کیا گیا: سہل بے ہوش ہو کر گر گئے ہیں۔ آپ نے فرمایا۔۔۔تم ان کے بارے میں کس کو مورد الزام ٹھہراتے ہو۔۔۔؟ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہما  نے عرض کیا: عامر بن ربیعہ کو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا۔۔

عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُکُمْ أَخَاهُ إِذَا رَأَی أَحَدُکُمْ مِنْ أَخِيهِ مَا يُعْجِبُهُ فَلْيَدْعُ لَهُ بِالْبَرَکَة۔

تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو قتل کرنے  کے درپے کیوں ہے۔۔۔؟ تم میں سے کوئی جب اپنے بھائی کی کوئی خوش کن بات دیکھے ۔تو اس کے لیے برکت کی دعا کرے۔

                پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پانی منگوایا۔ اور عامر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ وضو کریں، تو انہوں نے اپنے چہرے اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھویا، دونوں گھٹنوں اور ازار کے اندر کے حصے کو دھویا اور پھر آپ نے 
حکم دیا کہ وہ پانی نظر لگے ہوئے شخص پر بہا دیں۔۔۔
اِس تمام واقعہ سے بھی نظر کا لگنا ثابت ہے۔ اُور ایک صحابی کے وضو کے پانی  سے دوسرے صحابی کے علاج کا واقعہ معلوم ہوتا ہے۔ جبکہ قران مجید میں اللہ کریم صحابہ کرام کی شان بیان کرتے ہُوئے فرماتا ہے۔ کہ یہ ایک دوسرے کیلئے انتہائی نرم ہیں۔ محبت کرنے والے ہیں۔ تو معلوم یہ ہُوا کہ نظر کے اثرات محبت سے دیکھنے پر بھی واقع ہُوسکتے ہیں۔

چُونکہ حضور علیہ السلام اللہ کریم کی مخلوق میں سب سے ذیادہ حَسین ہیں۔ اسلئے حکم اِلہی سے سیدنا جبرئیل علیہ السلام  نبی ء کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کو حاسدین کی نظروں سے محفوظ رکھنے کیلئے دم کرتے ہوئے یہ کلمات پڑھا کرتے تھے۔

بِاسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْکَ، مِنْ کُلَّ شَيْئٍ يُؤْذِيْکَ، مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ اَوْ عَيْنٍ حَاسِدٍ، اَللّٰهُ يَشْفِيْکَ، بِاسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْکَ ۔۔۔ صحیح مسلم،

’’اللہ کے نام کے ساتھ میں آپ کو دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو تکلیف دے، اور ہر انسان کے یا حسد کرنے والی آنکھ کے شر سے، اللہ آپ کو شفا دے، میں اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو دم کرتا ہوں۔

حضرت اَمَّاں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا۔ یا پھر یہ حکم عام دیا۔ کہ،، نظر بد سے دم کروایا جائے۔  بخاری  (الطب/ 5297)-

بچوں کو سب سے ذیادہ نظر لگنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ چُنانچہ بُخاری شریف کی ایک حدیث کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خُود بھی حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی نظر اِن آیات سے اُتارہ کرتے تھے۔

اُعِيْذُکَمَا بِکَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّةِ مِنْ کُلِّ شَيْطَانٍ وَّهَامَّةٍ وَمِنْ کُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ

میں تم دونوں کو اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ کی پناہ میں دیتا ہوں، ہر شیطان اور زہریلی بلا کے ڈر سے اور ہر لگنے والی نظر بد کے شر سے۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ایک فرمان غیب نشان کیمطابق  حضرت ابراہیم علیہ السلام  بھی اسماعیل واسحاق علیہما السلام  کو اسی طرح دم کیا کرتے تھے۔

اُمُ المومنین حضرت اُمِ سلمی رضی اللہ عنہا کا مُوئے مُبارک سے نظر بد کا علاج کرنا۔
حضرت عثمان بن عبداللہ بن مُوہب سے رِوایت سے ہے۔کہ،، میرے گھر والوں نے  مجھے پانی کا ایک پیالہ دیکر اُمُ المومنین حضرت اُمِ سلمی رجی اللہ عنہا کے  دَرِ عظمت پر بھیجا۔ اِس لئے کہ،، جب کسی کو نظر لگ جاتی ہے۔ یا کوئی اُور مرض لاحق ہُوجاتا ہے۔ تو وُہ ایک پیالہ حضرت اُمِ سلمی رضی اللہ عنہا کی خِدمت میں پیش کرتا۔ اُمِ سلمی رضی اللہ عنہا سیدُ الانبیاٗ صلی اللہ علیہ وسلم کے مُوئے مُبارک نکال کر جُو کہ،، ایک چاندی کی نلکی میں رکھے ہُوئے ہُوتے تھے۔ آپ اِن متبرک مُوئے مُبارک کو پیالے  کے پانی میں ہِلاتیں۔ اُور مریض کو وُہ پانی پِلا دیا جاتا۔ تو مریض شِفایاب ہُوجاتا۔ رَاوی کا بیان ہےکہ،، جب میں نے چاندی کی اُس نلکی میں نِگاہ کی تو مجھے اُس میں چند ایک سُرخی مائل موئے مُبارک نظر آئے۔(بخاری)۔

نظر بَد اُتارنے کے چند طریقے۔۔۔

نمبر ۱: جس پر نظر لگی ہُو۔ اُسے فرض غسل کی طرح غسل کرنے  کا کہیں۔ اگر معلوم ہُو۔کہ،، فُلاں کی نظر لگی ہے۔ تو جسکی نظر لگی ہُو۔ اُسکے وضو کا پانی مریض پر چھڑکیں۔۔۔ اور یہ آیت ۱۱ مرتبہ پڑھ کر مریض پر دَم کریں۔ دُعا یہ ہے۔  
۱: اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّة مِنْ شَرِّ کُلِّ شَیْطَانٍ وَہَامَّة وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَامَّة

۲: دُوسری دُعا یہ ہے جو کہ نظر کے علاج میں بُہت نافع ہے۔ درج ذیل دُعا تین مرتبہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر سات مرتبہ
بِسمِ اللہِ  اللھم اَذھِب حَرَّھا وَ بَردَھَا وَ وَﺻَﺒَﮭَ۔۔۔۔۔ پڑھ کر مریض پر  دَم کریں۔ انشا اللہ نظر اُتر جائے گی۔

نمبر ۳: تین عدد سُرخ  مِرچ لیں۔ اُس پر  سات مرتبہ بسم اللہ شریف، ایک مرتبہ سُورہ الکرسی، تین مرتبہ سُورہ فلق، تین مرتبہ سُورہ والناس، اول آخر درود پاک پڑھ کر مِرچوں پر دم کریں۔ پھر اِن مرچوں کو مریض پر اکیس مرتبہ وار کر چولہے میں ڈال دیں۔۔۔ انشا اللہ نظر  کا اثر دفع ہُوجائے گا۔

نمبر ۴: بچوں کی نظر اُتارنے کیلئے سورہ کوثر سے بھی دَم کیا جاسکتا ہے۔ جسکا طریقہ یہ ہے۔
سب سے پہلے تین مرتبہ درودِ پاک پڑھیں۔ پھر تعوذُ تسمیہ کے بعد ایک مرتبہ سورہ کوثر بچے کے سیدھے گال پر دَم کریں۔ دوسری مرتبہ سورہ کوثر پڑھ کر  اُلٹے گال کی طرف اُور تیسری مرتبہ پڑھ کر بچے کی پیشانی پر دَم کردیں۔۔ انشا اللہ نظر  اُتر جائے گی۔

نمبر ۵  : ہر مرتبہ بسم اللہ شریف کے ساتھ درج ذیل سورہ القلم کی  دُعا پڑھیں۔ مریض اُور پانی پر دَم کرتے رہیں۔ نو(۹) مرتبہ دَم کرنے  کے بعد مریض کو پانی دیں اُور سات گھونٹ  پانی پینے کو کہیں۔ ۔۔پینے والا  مریض ہر گھونٹ پیتے ہُوئے بسم اللہ شریف پڑھ کر پانی پیئے۔ باقی پانی مریض پر چھڑک دیں۔ انشا اللہ  عزوجل نظر فورا ختم ہُوجائے گی۔۔۔۔  
وَاِنۡ يَّكَادُ الَّذِيۡنَ كَفَرُوۡا لَيُزۡلِقُوۡنَكَ بِاَبۡصَارِهِمۡ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكۡرَ وَيَقُوۡلُوۡنَ اِنَّهٗ لَمَجۡنُوۡنٌ‌ۘ‏وَمَا ھُوَ اِلَّا ذِکرُلِلعَلَمِین۔
سورہ القلم آیت نمبر ۵۱۔

3 comments: