bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Wednesday 18 September 2013

حیا کی خوشبو




اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا اپنی جانوں پر ظلم کریں اﷲ کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور گناہ کون بخشے سوا اﷲ کے اور اپنے کئے پر جان بوجھ کر اَڑ نہ جائیں
(سورت آل عمران آیت ١٣٥)

تم فرماؤ میرے رب نے تو بے حیائیاں حرام فرمائی ہیں جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی اور گناہ اور ناحق زیادتی اور یہ کہ اﷲ کا شریک کرو جس کی اس نے سند نہ اتاری اور یہ کہ اﷲ پر وہ بات کہو جس کا علم نہیں رکھتے
(سور ت الاعراف آیت ٣٣ )

یہ خِطاب مشرکین سے ہے جو بَرہنہ ہو کر خانۂ کعبہ کا طواف کرتے تھے اور اﷲ تعالیٰ کی حلال کی ہوئی پاک چیزوں کو حرام کر لیتے تھے، ان سے فرمایا جاتا ہے کہ اﷲ نے یہ چیزیں حرام نہیں کیں اور ان سے اپنے بندوں کو نہیں روکا، جن چیزوں کو اس نے حرام فرمایا وہ یہ ہیں جو اﷲ تعالٰی بیان فرماتا ہے ان میں سے بےحیائیاں ہیں جو کھلی ہوئی ہوں یا چھپی ہوئی، قولی ہوں یا فعلی ۔

تفسیر خزائن العرفان

عراق کے مشہور شہر بصرہ میں ایک بزرگ گزرے ہیں جنہیں لوگ حضرت مِسکی (رحمتہ اللہ علیہ) کے نام سے پکارا کرتے تھے مسکی عربی لفظ ہے جسکے لغوی معنی ہیں مُشک والا مشکبار یعنی مُشک کی خوشبو میں بسا ہوا اور آپکا نام مِسکی مشہور ہونے کی وجہ صرف یہی بیان کی جاتی ہے کہ آپ سے ہر وقت مشک کی خوشبو آیا کرتی تھی حتیٰ کہ آپ جس راستے سے گزر جاتے وہ راستہ بھی مہک جاتا آپ علیہ الرحمہ جب مسجد تشریف لے جاتے تو لوگوں کو خوشبو کی مہک سے ہی معلوم ہوجاتا کہ حضرت مِسکی علیہ الرحمہ تشریف لا چکے ہیں

ایک مرتبہ کسی نے دریافت کیا حضور آپکو خوشبو پر کثیر رقم خرچ کرنی پڑتی ہوگی آپ نے مُسکرا کر جواب دیا نہ ہی میں نے کبھی خوشبو خریدی اور نہ ہی کبھی لگائی ہے مجھ سے جو ہر وقت مُشک کی خوشبو آتی ہے یہ ایک عجیب و غریب واقعہ ہے مزید استفسار پر آپ نے یہ واقعہ سُنایا کہ میں بغداد شریف کے ایک خوشحال گھر میں پیدا ہوا اور میری بھی تعلیم و تربیت اُمرا کے بچوں کے ساتھ ہوئی میں نہایت خوبصورت اور باحیا تھا میری شرم وحیا کو دیکھ کر کسی نے میرے والد کو مشورہ دیا کہ اِسے بازار میں بِٹھاؤ تاکہ اسکی حیا کچھ کم ہو اور اس طرح یہ لوگوں کیساتھ گُھل مِل کے رہنا بھی سیکھ جائے گا چناچہ میرے والد نے مجھے ایک (بَزَار) کپڑے کے تاجر کی دُکان پر بِٹھا دیا ایک دِن ایک بُڑھیا نے کچھ قیمتی کپڑے نِکلوائے پھر بَزَار سے کہنے لگی

میرے ساتھ کسی کو بھیج دو تاکہ جو پسند ہوں اُنہیں لینے کے بعد قیمت اور بقیہ کپڑے واپس لے آئے چناچہ دکاندار نے مجھے بھیج دیا بڑھیا مجھے ایک عظیم الشان محل میں لے گئی اور مجھے ایک آراستہ کمرے میں بھیج دیا جہاں پر زیورات سے آراستہ خوش لباس جوان لڑکی تخت پر بیٹھی ہوئی تھی یہ کمرہ اتنا حسین اور سجا ہوا تھا کہ اس سے قبل میری آنکھوں نے نہ دیکھا تھا مجھے دیکھتے ہی اُس لڑکی پر شیطان غالب آگیا وہ میرے قریب آکر مجھ سے چھیڑ خانی کرنے لگی اور مجھے گناہ کی دعوت دینے لگی میں نے گھبرا کر کہا اللہ عزوجل سے ڈر۔ مگر شیطان اُس لڑکی پر پوری طرح مُسلط تھا وہ نہ مانی۔

جب میں نے اُسکی ضد دیکھی تو میرے دِل میں گناہ سے بچنے کی ایک تدبیر آئی اور میں نے اُس لڑکی سے کہا کہ مجھے استنجا کی حاجت محسوس ہورہی ہے اُس کی آواز پر بیشمار کنیزیں حاضرہو گئیں اُس نے کہا اپنے آقا کو بیت الخلا لے جاؤ۔ میں جب بیت الخلا پہنچا تو فرار کی کوئی راہ نہ ملی اور مجھے اُس عورت کے ساتھ بدکاری کرتے ہوئے اپنے رب عزوجل سے حیا آرہی تھی چُناچہ مجھے ایک ہی رستہ سمجھ آیا اور میں نے استنجا خانے کی غلاظت سے اپنے ہاتھ منہ اور جسم بھر لئے اور کنیزوں کو خود سے ڈرانے لگا اور دیوانوں کی طرح چیخنے چلانے لگا کنیزیں خوفزدہ ہو کر پاگل پاگل چِلانے لگیں تمام کنیزوں نے مِل کر مجھے ایک ٹاٹ میں لپیٹا اور مجھے ایک باغ میں پھینک دیا گیا جب مجھے یقین ہوگیا کہ سب جاچُکے ہیں تب میں اُٹھا اور اپنے جسم اور کپڑوں کو دھو کر پاک کیااور اپنے گھر خاموشی سے چلا گیا اور اِس بات کا کسی سے تذکرہ نہیں کیا اُسی رات میں نے خواب میں ایک بُزرگ کو خواب میں دیکھا اُنہوں نے مجھ سے پوچھا کیا تُم مجھے جانتے ہو؟ میں نے عرض کیا نہیں اُنہوں نے کہا ـ 
میں جبرایئل ( علیہ السلام ) ہوں اُسکے بعد اُنہوں نے میرے منہ اور جسم پر ہاتھ پھیرا اور اُس وقت سے میرے جسم سے مُشک کی بہترین خوشبو آنے لگی ۔ یہ سیدنا جبرایئل علیہ السلام کے دست مُبارک کی خوشبو ہے
حوالہ ۔روض الریاحین

یا رب عزوجل ہمیں بھی اپنے پیارے محبوب ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی حیا دار چشمان کرم کے صدقے حیا کی دولت عطا فرما اور بے حیائی سے بچا - آمین بجاہِ نبی الامین وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم

Tuesday 3 September 2013

جاسوسی ضروری کیوں



محترم قارئین کرام السلام و علیکم

ایک خوبصورت واقعہ جس میں ہمارے لئے رہنمائی کے گوہر آبدار موجود ہیں آپکی جانب نہایت اخلاص سے پیش کر رہا ہوں اگر کسی کے دل میں گھر کر گیا تو میری محنت وصول ہو جائیگی ویسے میرا اس بات پہ پختہ یقین ہس کہ اللہ عزوجل کسی کی محنت ضائع نہیں کرتا

ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے دور خلافت میں مدینہ طیبہ کا رات میں دورہ فرما رہے تھے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گوش مبارک نے ایک مکان سے کچھ نا پسندیدہ آوازیں سنیں اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بے اختیار اس مکان کے قریب پہنچ کر اس مکان کے ایک سوراخ سے اندر دیکھنے لگے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ملاحظہ فرمایا کہ کچھ لوگ اندر شراب پی کر غل غپاڑہ مچا رہے ہیں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دروازے سے ہٹ کر سوچنے لگے کہ انہیں کیا سزا دی جائے لیکن اس وقت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کسی کشمکش کا شکار ہوگئے اور واپس آکر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رات کے اس پہر امیرالمومنین کو دیکھا تو حیرت سے دریافت فرمایا یا امیرالمومنین خیریت تو ہے؛ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا یا سیدی ایک معاملے میں آپکی رائے فوراً درکار ہے لہٰذا فوری طور پر میرے ساتھ چلیے چنانچہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ چل دئے وقوعہ کی جگہ پہنچ کر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سوراخ کی طرف اشارہ فرمایا کہ یہاں سے دیکھیے اب بےساختہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی ان شرابیوں کو اس حال میں ملاحظہ فرما لیا اس کے بعد یکدم پلٹے اور حضرت عمر فاروق سے استفسار فرمایا کہ یا امیرالمومنین آپ مجھے یہ ماجرا کیوں دکھانا چاہتے تھے حضرت عمر فاروق نے رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کہ میں آپ سے معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ ان شرابیوں کی سزا کیا ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا آپ بہتر جانتے ہیں لیکن حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بے حد اسرار پہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا ( ان شرابیوں پر کوئی حد جاری نہیں ہوگی اور نہ ہی انہیں سزا دی جاسکے گی) اور دلیل کے طور پر قرآن مجید کی آیت (لا تجسسو۔۔۔۔۔۔) مفہوم۔ اور لوگوں کی ٹوہ میں مت رہو۔ پیش کی اور ارشاد فرمایا چوں کہ ان لوگوں کا عیب ہم نےازخود تلاش کیا ہے نہ کہ لوگوں کی شکایت پر اور قرآن مجید میں تو جاسوسی یعنی ٹوہ لگانے کی ممانعت آئی ہے جسے سن کرحضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا بس یہی الجھن میرے ذہن میں بھی تھی اللہ عزوجل آپکو جزائے خیر عطا فرمائے اور پھر آپ دونوں حضرات واپس پلٹ آئے اللہ اللہ یہ تھے ہمارے اسلاف اور ان کا کردار کہ ایک غلطی جو سہواً سرزد ہو گئی اس پہ شرمندہ بھی ہوئے اور نہ صرف اپنی اصلاح فرمالی بلکہ قیامت تک کے مسلمانوں کی اصلاح کا سامان بھی پیدا کر دیا-

اور ایک ہم ہیں کہ ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ جانے اپنا کتنا قیمتی وقت ضائع کردیتے ہیں کہ کسی طرح سامنے والے کی کوئی کمزوری کوئی عیب ہاتھ لگ جائے تاکہ اسے رسوا اور بدنام کر سکیں اب یہاں ہم کئی طرح کے گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں

مثلاً نمبر (۱)جاسوسی یا ٹوہ لگانا جسکی ممانعت قران مجید میں موجود ہے

  لو گوں کو عیب بتانے سے غیبت سرزد ھوگی یہ بھی سخت گناہ (۲)

اور نمبر (۳) کسی کی دل آزاری جبکہ ہمارے پیارے آقا علیہ السلام نے ہمیں احترام مسلم کی سخت تاکید فرمائی ہے پھر کیا خیال ہے کیوں نہ آپ اور میں مل کر عہد کریں کہ نہ کسی کی جاسوسی کریں گے نہ کسی کے لئے برا سنیں گے اور نہ کسی کی خود غیبت کریں گے انشاﺀ اللہ عزوجل

اللہ عزوجل مجھ گنہگار سمیت ساری دنیا کے مسلمانوں کی اصلاح اور مغفرت فرمائے اور اس کالم میں مجھ سے نادانستہ کوئی غلطی سرزد ہوگئی ہو تو اسے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل معاف فرمائے آمین بجاہ النبی الامین