
قسط ۔۱۵
کامِل
علی نے کچھ پَس و پیش کے بعد افلاطُون کے بڑھے ہُوئے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں تھامتے
ہُوئے کہا۔۔۔ دیکھو افلاطُون ۔۔ مجھے دُوست کہا ہے ۔ تُو اِس رشتہ کی لاج بھی رکھنا۔۔۔
کیونکہ میں نے زمانے میں اتنے دُھوکے اُور فریب کھائے ہیں۔ اُور اتنی تکلیفیں سہی ہیں
کہ مزید برداشت کی ہمت باقی نہیں رہی ہے۔ جسقدر ممکن ہُوگا میں تُمہاری مدد کرونگا۔۔۔۔
اُور تُم سے یہ توقع رکھتا ہُوں کہ تُم بھی مجھے مایُوس نہیں کرُوگے۔۔
بے
شک میرے دُوست۔۔۔...