ڈھونڈوں کہاں تجھے۔۔۔؟
اے دِل یہ تجھے کیسی ضد ہے۔؟
کیوں الجھے ہے چندا سے تُو
اَب اِسکی چاندنی راتوں میں۔
بیکار جگانا چھوڑ بھی دے
بُوجھل ہی سہی خُودار تو ہے۔آنکھوں
میں بسا ہر اَشک تیرا
ساحل پہ کھڑوں کو دیکھ نہ
اَب۔آنکھوں کو تھکانا چھوڑ بھی دے
یہ مُوتی مُوتی پلکوں سے۔
خیرات جو اکثر کرتے ہُو
اِن اشکوں کو برباد نہ کر۔ اَب اِنکو بہانا چھوڑ بھی دے
اِس رَستے میں قذاق جو ہیں۔
مُوجود خِضر بھی رستے میں
صِحرا،و، چمن سب دِل میں ہیں۔اِن
کو بہکانا چھوڑ بھی دے
قطرہ قطرہ پتھر میں اگر رَستے
کا نِشاں دِکھلاتا ہے
تب وارثی عشرت رَستوں میں پتھر
کو سجانا چھوڑ بھی دے
آمدِ خیال
۲۰۱۳۔۰۳۔۰۸
Wah sir g
ReplyDeletesalam bohat zabardast
ReplyDeletethanks... sis
ReplyDelete