bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Monday 25 March 2013

اِمتحاں تو صِرف عاشِقوں کا ہُوتا ہے۔


مجھے ایک اِسلامی  بھائی کا ایک دردناک خط موصُول ہُوا۔ جس میں اُنہوں نے کہا کہ وُہ اپنی نوبیاہتا بیوی کو جنہیں اُنہوں نے کلمہ پڑھا کر مسلمان کیا تھا۔۔۔ اپنوں کے دھوکہ دیئے جانے اُور جادوئی عملیات کے باعث کھو چکے ہیں۔۔۔۔ تحریر کی ہر ہر سطر رُلادینے کیلئے کافی ہے۔۔۔ میں چاہتا ہُوں کہ میرے جتنے بھی قارئین ہیں۔ وُہ سب اللہ کریم کی بارگاہ میں خلوص نیت کیساتھ دُعا کریں۔۔۔ کہ،،  اے ہمارے  پاک پروردیگار ہم نہایت عاجز و گنہگار ہیں۔۔۔۔ اپنے اعمال کو میزان پر لانے کے قابل نہیں ہیں۔۔۔ اسلئے تجھ سے انصاف نہیں چاہتے کہ،، ہم پھنس جائیں گے۔۔۔ ہم تو صرف بھیک کے خواہشمند ہیں۔ تو جواد و کریم  ہے۔۔۔ اُور جواد و کریم کی یہ شان نہیں کہ،، وُہ بھکاری کو خالی ہاتھ لُوٹادے۔۔۔ تو اے ہمارے مہربان رَبّ ہمارے گناہوں کو نا دیکھ۔ بلکہ اپنی رحمت سے اپنے فضل سے اپنی مہربانی سے اپنے مدنی محبوب کی نعلین کے تصدق میں ہماری مغفرت فرمادے۔۔۔ اُور ہمارے اِس بھائی کو جسکے خط کے جواب میں یہ تحریر لکھی جارہی ہے۔ اُسے اُسکی زُوجہ سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مِلادے۔ جیسا کہ تونے حضرت یوسف علیہ السلام کو حضرت یعقوب علیہ السلام سے مِلایا تھا۔(آمین آمین آمین بجاہ النبی الامین وصلی اللہ علیہ وَآلہ وبارک وسلم)

بھائی۔۔۔ السلامُ علیکم

آپ جس کرب و اذیت سے گُزر رہے ہیں اسکا اندازہ لگانا واقعی بُہت مشکل ہے۔۔۔آپ ماشا اللہ وظائف بھی خوب کررہے ہیں۔۔۔ اور بے شک آپکی بیگم چونکہ نو مسلم ہیں۔۔۔۔ تو آپ کی بات بجا ہے کہ وُہ ایک بچے کی طرح گناہوں سے پاک ہُوچکی ہیں۔۔۔۔
لیکن ذرا سوچیئے تو سہی۔!!! اتنا کچھ پڑھنے اور التجاوٗں کے بعد بھی آخر آپ کو آپکی بیگم کیوں نہیں مِل پارہی ہیں۔۔۔ اور کیوں بظاہر آپکی دعائیں قبول نہیں ہُو پارہی ہیں۔۔۔ اسکا مجھے صرف ایک ہی جواب سُوجھائی دے رہا ہے۔۔۔۔ کہ ،، یقیناًآپکا شمار اللہ کریم کے ہاں عاشقوں کی فہرست میں ہُوچکا ہے۔ جسکی تصدیق کیلئے چند واقعات قلمبند کرنے کی سعی کررہا ہُوں۔


ایک بُوڑھا شخص  اشکباری کے عالم میں غِلافِ کعبہ کو تھامے لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بُلند کررہا تھا۔ اُسی وقت ایک اللہ کریم کا دُوست بھی طواف کعبہ میں مشغول تھا۔۔۔ جو ایک طرف اِس بوڑھے شخص کی آہ و فغاں  بھی ہر پھیرے کے ساتھ اُسکے نذدیک سے گُزرتے ہُوئے سُن رہا تھا۔۔۔ جبکہ دوسری جانب وُہ ہاتف غیبی سے۔ اِس بوڑھے کی لبیک کی صداوٗں کے جواب میں آنے والی لالبیک لا لبیک کی غیبی آوازیں بھی صاف طور پر سماعت کررہا تھا۔۔۔ آخری پھیرے کے ساتھ ہی جُونہی اللہ کریم کے اِس دُوست نے طواف کی تکمیل سے فراغت حاصل کرلی۔۔۔ وُہ سیدھا اُس بوڑھے شخص کے پاس گیا۔


 اُور اُس بوڑھے شخص کو جھنجوڑ کر کہنے لگا۔۔۔کہ،، کیا تمہیں آسمان سے تماری ہر لبیک کے جواب میں آتی لا لبیک لا لبیک کی صدائیں سُنائی نہیں دیتی۔۔۔ بوڑھے شخص نے رُوتے ہُوئے اَثبات میں گردن ہِلاتے ہُوئے کہا۔۔۔ ہاں مجھے بھی سُنائی دیتی ہیں۔۔۔ اتنا کہہ کر وُہ بوڑھا ایک مرتبہ پھر بچوں کی طرح بِلک بِلک کر رُونے لگا۔۔۔۔ اللہ کے ولی نے اُسکی حالت پر ترس کھاتے ہُوئے کہا۔۔۔ جب لا لبیک کی صدا سُن لیتے ہُو۔ تو غِلافِ کعبہ کو چھوڑ کیوں نہیں دیتے۔۔۔؟؟  بُوڑھے شخص نے اللہ کے ولی کو تعجب سے دیکھ کر عرض کیا۔۔۔غِلافِ کعبہ کو چھوڑ دُوں تو پھر کہاں جاوٗں ۔۔؟؟ اتنا کہنے کے بعد اُس بوڑھے شخص نے ایک چیخ بُلند کی اُور بے ہُوش ہُوگیا۔۔۔ اِسی اَثنا میں آسمان سے ایک پرچی لہراتی ہُوئی اللہ کریم  کے ولی  کے سامنےآگِرتی ہے ۔۔۔ جب اللہ کریم کے  دُوست نے رقعہ پر نظر دُورائی تو ایک تحریر لکھی  دِکھائی دِی۔۔۔


یہ بوڑھا شخص اللہ کریم کو بے حد پسند ہے۔۔۔ اِسکا بار بار لبیک کہنا اللہ کریم کو پسند ہے۔۔۔ یہ  بوڑھا شخص ہر سال حج کے موقع پر آکر لبیک کی صدائیں بُلند کرتا ہے۔۔۔ جسکے جواب میں برسوں سے لالبیک کی صدائیں سُنتا ہے۔۔۔ جسکی وجہ سے اگلے برس یہ بُوڑھا شخص پھر حاضر ہُوجاتا ہے۔۔۔ اِسی کی لبیک کے صدقے میں کئی برسوں سے حاجیوں کے حج مقبول ہورہے ہیں۔۔۔  اللہ کریم اِس بوڑھے شخص سے راضی ہے۔۔۔ لیکن چُونکہ اسکا صَدا دیا جانا اللہ کریم کو محبوب ہے۔۔۔ اسی لئے اِسے لالبیک کی صدائیں سُنائی جاتی ہیں۔ تاکہ یہ بار بار یہاں آتا رہے۔ اُور  اِسکی وجہ سے آنے والے تمام حاجیوں کے حج مقبول و مبرور ہُوتے رہیں۔۔۔


سیدنا ابراہیم علیہ السلام اللہ کریم کے خلیل یعنی دُوست ہیں۔۔۔ اُنکی ہر اَدا، اللہ کریم کو پسند ہے۔۔۔ اِنہی کی پیشانی سے نُورِ مُصطفی ﷺ حضرت حاجرہ کے رِحم میں منتقل ہُوتا ہے۔۔۔ اِسی نور کی برکت سے نارِ نمرود ٹھنڈی پڑجاتی ہے۔۔۔ یہی نور جب اِنکی پیشانی سے سفر کرتا ہُوا سیدہ حاجرہ سلامُ اللہ علیہا کے توسط سے سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی پیشانی میں جلوہ افروز ہُوتا ہے۔ تو سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی ٹھوکر میں ایسی  قُدرت پیدا ہُوجاتی ہے۔ کہ،، سنگلاخ زمین سے آبِ زَم زَم رواں ہُوجاتا ہے۔۔۔۔ ذرا ایک لمحے کیلئے تصور تو کیجیئے۔۔۔۔ جنکے رحم وپیشانی میں نورِ مصطفیﷺ جگمگایا ہُوگا۔۔۔۔ اُن سے ایک لمحہ بھی دُور رِہنا سیدنا ابراہیم علیہ السلام پر کیسا شاق گُزرا ہُوگا۔۔۔۔ لیکن حکم دیا جاتا ہے کہ ایسے لق و دق صحرا میں اتنے محبوب و عزیز گھر والوں کو چھوڑ دِیا جائے۔۔۔۔ جہاں کھانے کیلئے دانہ ہے نہ پینے کیلئے پانی۔۔۔۔ بات صاف ظاہر ہے کہ اِن نفوسِ قُدسیہ کے عشق کا اِمتحاں لیا جانا مقصود تھا۔۔۔ تاکہ دیکھا جاسکا اُور ملائک کو جتایا جاسکے۔۔۔ کہ یہ ہوتی ہے محبت اُور یہ ہُوتا ہے امتحان عشق۔ کہ جسکے بنا ایک لمحہ گُزارنا دُشوار ہُو۔ اُسے اللہ کریم کے ایک حکم پر معین مُدت کیلئے  خُود سے جُدا کردیا جائے۔۔۔۔

سیدنا یُوسف علیہ السلام۔۔۔ ایسے حسین ہیں کہ سگی پھوپی اُن پر چوری کا الزام لگاتی ہے۔۔۔ تاکہ اِس بہانے زمانے کے دستور کے مُطابق اُنہیں اپنا غلام بنا کر اپنے پاس رکھ سکیں۔۔۔ اور اُنکی آنکھوں کو پسر یعقوب کو دیکھ دیکھ کر ٹھنڈک مِلتی رہے۔۔۔ ایسے پُرکشش ہیں۔ کہ سیدنا یعقوب علیہ السلام ایک لمحے کیلئے اُنہیں اپنی آنکھوں سے دُور کرنے کو راضی نہیں۔۔۔ لیکن قُدرت اُنہیں  اُنہی کے بھائیوں کے ہاتھوں شام سے مصر کے بازار میں  پُہنچادیتی ہے۔۔۔ سیدنا یعقوب علیہ السلام کو گیارہ بیٹوں کی موجودگی کے باوجود ہر لحظہ یوسف علیہ السلام کی یاد ستاتی ہے۔۔۔ اُنہیں یقین دِلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔کہ یوسف علیہ السلام کو بھیڑیا کھا گیا ہے۔۔۔لیکن وُہ اللہ کریم کے نبی ہیں۔ اسلئے جانتے ہیں کہ یوسف علیہ السلام کو بھیریئے نے نہیں کھایا۔  بلکہ وُہ اپنے ہی بھائیوں کی حاسِد نظر کا شِکار ہُوگئے ہیں۔۔۔ آنکھیں رُوتے رُوتے چلی جاتی ہیں۔۔۔۔لیکن۔۔۔ اللہ کریم سے شِکوہ نہیں کرتے۔ کیونکہ جانتے ہیں۔ کہ اِنکے عشق کا امتحان لیا جارہا ہے۔۔۔ اسلئے آنکھوں کا گنوانا برداشت کرلیا۔۔۔ خُود پر بڑھاپا طاری کرلیا۔۔۔ لیکن زُبان حال پر شِکوہ کا ایک لفظ نہیں آنے دِیا۔۔۔

سیدنا ابراہیم بن ادہم مزدور ہیں۔۔۔بلخ کی شہزادی کو دیکھ لیتے ہیں۔ اُور بادشاہ سے اُسکا رِشتہ طلب کرتے ہیں۔۔۔ آپکو بہانے بہانے سے دھتکار دِیا جاتا ہے۔ شہزدی کا انتقال ہُوجاتا ہے۔۔۔ آپ تدفین کے بعد قبر سے اُسکی لاش نِکال لاتے ہیں۔۔۔ شہزادی کو ایک مرتبہ پھر آپکی خاطر زِندہ کردیا جاتا ہے۔ اُور ایک عرصہ بعد دُنیا والوں پر جب یہ راز آشکار ہُوتا ہے۔ آپکو محل میں لایا جاتا ہے۔ اُور تاجِ شاہی آپکے سر پہ سجادیا جاتا ہے۔ لیکن جب امتحان عشق کا مرحلہ آتا ہے۔۔۔ تو اپنے چاند سے بیٹے اُور دُنیا کی سب سے حسین عورت سے  آپ اللہ کی رضا کی خاطر مُنہ مُوڑلیتے ہیں۔ تخت شاہی کو ٹھوکر رسید کرکے جنگلوں میں نِکل جاتے ہیں۔۔۔۔۔لوگ بادشاہت کا لالچ دیتے ہیں۔۔۔نفس دُنیا کی حسین ترین عورت کی جانب رغبت دِلانے کی کوشش کرتا ہے۔ شیطان اپنے لشکروں کیساتھ چاند جیسے حسین بیٹے کی یاد کو تازہ کرانے کی کوشش کرتا ہے۔۔۔لیکن ابراہیم بن ادہم  رحمتہ اللہ علیہ ،،جانتے ہیں کہ،، امتحان عشق میں صدیوں سے ایسی قربانیاں لِی  جاتی رہی ہیں۔۔۔۔ اُور ابن آدم ایسی لازوال قربانیاں دیتے چلے آئے ہیں۔۔۔ یہ وہی نفوسِ قُدسیہ ہیں۔۔۔ جو یہ راز جانتے ہیں کہ،، خلافت کا تاج سر پر سجائے جانے کے وقت اعتراض لعین کیساتھ ساتھ شکوک تُو ملائک کو بھی درپیش تھے۔ کہ،، ابن آدم خلافت کا تاج سنبھال نہیں پائے گا۔۔۔ لیکن عشق کے امتحانات میں ابن آدم کی  ہر کامیابی کے بعد ملائک  بھی یہی صدا لگاتے ہیں۔کہ،، فیصلہ وہی بہتر تھا جو کریم نے ثبت فرمایا تھا۔ کہ،، جُو وُہ جانتا ہے۔۔۔۔  کوئی اُور  نہیں جانتا۔۔۔ 

5 comments:

  1. Asslam o Alykum
    BHAI aap nay bilkul sahi kaha k azmaish ALLAH apnay Neik bandon say hi leta hai our us per sabar bhi wohi ata karta hai. ALLAH kay naik banday tu is may pora utartay hain lekin ham jsay logon per jab choti si pareshani ya azmaish ati hai tu Shaytan malauoon ajeeb qisam k khayalay dil may daal deta hai our ham mayosi ka shikar ho jatay hain. ALLAH ham ko mayoss honay say bachayay our ham ko apna tawakkal our yaqeen e kamil ata karay our is bhai ki our ham sab ki jaiz tamannao our khuwaishat ko apnay our apnay mehboob kay kram say pori farmayay aameen summa aameen.

    ReplyDelete
  2. ASSALAM ALE KUM BHAI BHOT KHOB ....

    ReplyDelete
  3. Salam,
    ,
    bohat khub likha hae aur LA LABEIK ne tu dil k taroon ko chho lia aur akhir line ne tu bass sari baat hee samjha di k zindagi ki haqeeqat kia hae.ham tu bass aisy he apni apni bisaat bhar koshish ker sakty hein kyoon Sada ka Jawab daina na daina tu bass USS AIK ZAAT k hath hae.

    ALLAH KAREEM apko aisay pur asar Article likhnay ki toofeeq dey sahat aur zindagi k sath,Aameen


    dua ki talib

    ReplyDelete
  4. Allah kareem app kei qalam mein aur taqat atta faray(Ameen)

    ReplyDelete
    Replies
    1. اللہ کریم آپکو بھی دونوں جہانوں میں کامیابی عطا فرمائے

      Delete