bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Tuesday 18 February 2014

جواب مرشِدی بیگم۔ تحریر ڈاکٹر عنبل وارثی


 JAWAB E AAN KALIM….by AnBal Warsi

کچھ دن پہلے کالم مرشدی بیگم اور غلام پڑھا تو اس کا جواب لکھنے کی خواہش پیدا ہوئی اور دن پہ دن گزرتے گئے لیکن  کالم لکھا نہ جا سکا۔ پر کل میری اپنی دوست سے بات ہو رہی تھی تو باتوں میں  اُس نے کہا کہ کاش کوئی میری بھی خواہش کا خیال کرتا۔۔۔ کاش میرا بھی کسی کو خیال آتا۔۔۔ کوئی میرے بھی آرام کا خیال رکھتا۔ ہمارا تو بس یہی ہے۔ کہ،، کام کام اور کام اور باقی سب کریں آرام۔۔۔


میں نے کہا  ڈئیر ایسا کیا ہوا تم کیوں اُداس ہو ۔تو اُس نے کہا کہ،، اپنی بھی کیا زندگی ہے۔۔؟؟ تو بس اتنا کہہ کر خاموش ہو گئ۔ اور بات بدل دی۔ پر میرے ذہن میں اک نئی سوچ کا دَر وَا کر گئی ۔۔۔ اور آج میں آپ کے سامنے اس کالم کے ذریعے وہ سب کہنا چاہتی ہوں جو شوہر حضرات نام نہاد واویلا کرتے ہیں ۔۔۔ اور یقینا میری اس خواہش سے اتفاق نہیں کرینگے پر جیسے مرشدی بیگم اور غلام والا آرٹیکل پڑھا سب نے تو  یہ بھی آپکو  پڑھنا ہوگا۔

اک لڑکی چاہے غریب کی ہو یا امیر کی اُسکا کسی بھی  قوم یا قبیلے سے تعلق ہو۔ وہ اپنے ما ں باپ کے گھر کی شہزادی ہوتی ہے۔ بے شک اُسکو کھانے کو زیادہ نہ ملے ۔ پہنے کو قیمتی کپڑے نا ملیں ۔۔ پر ہُوتی وہ اک شہزادی ہی ہے۔۔۔
لیکن۔۔۔؟

جیسے ہی وہ  شادی ہو کر میکے کی دہلیز پار کرتی ہے ۔اُور سسرال میں قدم رکھتی ہے۔ ویسے ہی اُسکی حیثیت بدل جاتی ہے وہ شہزادی سے محکوم بندی یعنی  خادمہ بن جاتی ہے ۔۔۔ اور ایسی  بھیڑ بکری کی صورت ہوتی ہے کہ،، جس کو جنگل میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔  یاسادہ سی مثال یوں دیتے ہیں۔ کہ،، ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں اُسکا داخلہ ہوجاتا ہے۔ جہاں پرانے اسکول سے بالکل مختلف قوانین اور ضابطہِ حیات ہوتا ہے ۔۔۔ اسکا اٹھنا بیٹھنا، چلنا پھرنا، کھانا پینا، پہنا اوڑھنا سب شوہر اور سسرال کی مرضی سے ہوتا ہے۔ اور اُسکو یہ اصول ہ ضوابط کسی نے سکھانا بھی نہیں ہوتا۔ اور پھر بھی چھوٹی سی غلطی پہ بڑی سزا ملتی ہے۔۔۔ اور وہ حکم کی غلام بنی سب کچھ کرتی رہتی ہے کیوں  ایک بیوی نے صرف دینا ہی دینا ہوتا ہے لینا اسکا حق نہیں ہوتا۔

جی ہاں  ایک لڑکی سسرال میں اپنے شوہر ساس سسر جیٹھ نند    دیور جیسے رشتے نبھاتی ہے ۔میں نہیں کہتی کہ سب ایک جیسے ہوتے ہیں۔ پر ہمارے معاشرے میں ۹۵ فیصد ایسے لوگ ہیں ۔جو بیوی اُور بَہو کو انسان نہیں سمجھتے ۔۔۔ ایک عورت بیوی کا فرض نبھاتی ہے ۔ بہو کا، بھابھی کا، اور شوہر کے گھر کی ذمہ داری اٹھاتی ہے ۔۔ اسکے بچوں کی پرورش کرتی ہے۔ سسرالی رشتے ناتے نبھاتی ہے۔ اور ایک ایسی زندگی گزارتی ہے۔ جس  میں اسکی شخصیت ختم ہو  کر رِہ جاتی ہے۔ پر اس نے ہر ایک کو خوش کرنا ہوتا ہے۔ وہ اپنی پسند نا پسند بھول جاتی ہے۔ اور اُسکا دل مار دیا جاتا ہے وہ زندہ تو ہوتی ہے پر اُس میں خواہشیں مر جاتی ہیں کیونکہ اسکا تو کوئی خیال ہی نہیں کرتا۔۔۔ اسکو تو انسان بھی تصور نہیں کیا جاتا۔ بس وہ ایک بیوی ہوتی ہے۔۔۔ جس نے شوہر کو خوش رکھنے کا وعدہ کیا ہوتا ہے۔۔ ایک بہو ہوتی ہے ۔سسرال کے کڑوے کسیلے ماحول کو برداشت کرنا ہوتا ہے۔۔۔ اور ایک ماں ہوتی ہے ۔ جس نے اپنے بچوں کے لیے اپنی بھوک پیاس نیند سب قربان کرنا ہوتا ہے بس ۔۔۔

اور اس کے جواب میں شوہر وا ویلا کرتا ہے کہ،، جی میری بیوی تو مجھے وقت  ہی نہیں دیتی۔۔۔ میرا خیال نہیں کرتی بس کام کام اور کام اور گھر داری اور بچوں میں مصروف۔۔۔ تو میں کہاں جاوٗں ۔۔۔؟؟ آخر کار باہر ہی دوستیاں  کرونگا نا۔ باہر ہی دلچسپیاں ڈھونڈونگا ۔۔  بس  خامیاں ہی خامیاں نظر آتی ہے ۔۔۔ پر اسکو کوئی یہ نہیں کہتا کہ اللہ کریم  کے بندے تم اپنی بیوی کو وقت دو۔۔ اسکی سنو اپنی سناوٗ۔۔۔ جو خامیاں کمزوریاں تمہیں نظر آرہی ہیں ۔۔ انکو دُور کرو۔ اور بجائے باہر دوستیاں کرنے کے گھر بیٹھی شریف بیوی کو دوست سمجھو۔۔۔ تو دیکھو زندگی میں کتنی خوبصورتیاں آ جائینگی۔۔۔

پر نہیں جی ۔۔۔ اپنی بیوی کے علاوہ باقی سب کو وقت دیا جا سکتا ہے۔ اپنے آپکو مظلوم دکھانے کے لئے اپنی بیوی کو پھوہڑ، جاہل، کم عقل ،جھگڑالو،  بدصورت، بتایا جاتا ہے۔۔۔  ایک دوسری عورت کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے۔ آفرین ہے ۔۔اور جو ہو شکی شوہر تو جی پھر تو بیوی زندہ درگور ہی ہوجاتی ہے۔۔۔ کہ شکی شوہر تو سانس بھی آزادی سے نہیں لینے دیتا۔۔۔ اللہ کریم ہی اس کے حال پر رحم کرے تو کرے۔۔۔ ورنہ کسی انسان کے بس کی بات نہیں۔۔۔ ایسے شوہر کی شکی طبعیت ٹھیک کرنا۔۔۔


بجائے اس کے خوشگوار زندگی گزارنے کے لئے شادی سے پہلے یا بعد میں حضور پاک ﷺ کا اپنی ازواج مطہرات سے حسنِ سلوک کی تعلیم لیں۔۔۔بیویوں پر لطیفے گھڑے جاتے ہیں۔ جی ہاں۔۔۔ بیویوں پر جو لطیفے بنائے جاتے ہیں وہ یہ شوہر حضرات ہی بناتے ہیں۔ اور اپنے آپ کو مظلوم دکھاتے ہیں ۔۔۔ جیسےچائے اور شوہر کی قسمت میں جلنا لکھا ہے۔ چائےبھی عورت کے ہاتھوں  سے جلتی ہے اُور شوہر کی خوشیاں بھی ۔۔ایک چھوٹی سی غلطی زندگی بھر کی سزا دیتی ہے ۔ قبول ہے قبول ہے کہہ کر بیویاں آتی ہیں  ہیر کی طرح اور کچھ ماہ بعد چبھتی ہیں تیر کی طرح ۔۔۔

خدا کی پناہ ۔۔۔ اتنے خوبصورت جائز رشتے کو نبیوں کی سنت کو جسے اللہ کریم   اور رسول کریم ﷺ کو گواہ بنا کر قبول کرتے ہوں۔ اُس تعلق کی اتنی مٹی پلید کی جاتی ہے۔۔۔اور یہ بھول جاتے ہے کہ اللہ کریم نے عورت سے حسین مخلوق ہی نہیں بنائی ۔۔۔ اور شاعروں کی شاعری میک اپ بنانے والوں کا کاروبار بازار کی دکان سب عورت کی وجہ سے ہی چلتی ہیں ۔۔۔ تو زرا سوچئے کہ،، اگر عورت نا ہوتی۔ تو مَردوں کی دنیا تو صرف سیاہ اور سفید ہی ہوتی ۔۔۔ شاعروں کی شاعری کھیت پہاڑ دریا  درختوں  پتھروں تک ہی رہ جاتی۔ اور مردوں کے پاس سوائے ٹیکنالوجی  تاریں اور اسلحہ بنانے کے کوئی کاروبار ہی نہ ہوتا۔۔

بقول شاعر
وجود زن سے ہے تصور کائنات میں رنگ

کاش میرا یہ کالم پڑھ کر کوئی اپنی بیوی سے اتنا ہی کہہ دے ۔کے بھلے لوکے آج اپنی مرضی کا کوئی کھانا بنا لو۔۔۔
اور یہ کہے کہ آج سے تم میری دوست ہو ۔۔۔ اور اپنی بیوی کی کمی خامی کو دور کرنے کا سوچ لے ۔۔ پر جب دوست سمجھ لیا تو دوستوں کی خامیاں سے درگزر کیا جاتا ہے ۔۔۔



22 comments:

  1. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
    Replies
    1. Irshad Bhaiya,agar ye article na publish hota tu mardon pe tang nazri ka ilzaam aata...tu iss leay publish kia geaya...

      Delete
  2. yay waqiyat kam hi hotay hain k shohar time nahi dayta warna aaj kal k shohar to bycharay bohat farmabardar hotay hai.
    yay to koi jawab nahi howa murshidi baygam ka ?

    ReplyDelete
    Replies
    1. Waisy bhai aapas ki bat ha aesy hsbnds kahan paey jaty hein jo bht farmabrdar hn ??

      Delete
  3. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
    Replies
    1. Aap zra wo khsosiyat b likh dein jo ALLAH ne ek shohr k rviay mein hna zrori rakhi hein ... Bat tu pori krein plz ... Sirf apna haq na btaein ortom k hqooq ki b wzaht krein .

      Delete
  4. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  5. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  6. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  7. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
    Replies
    1. This comment has been removed by the author.

      Delete
    2. This comment has been removed by the author.

      Delete
    3. aur agar aap Islami point of view sy Mardoon ki aurton per fazeelat biyan ker rahy hein tu uss sy inkaar nahi ker sakty...

      par rahi baat BV ka shohar ko Sajdah kerny ka tu aisa hoa tu nahi naa...per air aurat ko Maa ka darja dy ker JANNET uss k qadmoon talay rakh di gai jis ko paany k leay mard bhi koshish kerty hein...

      Delete
  8. HAZOR PAK S.A.W ne frmaya ....
    Logo suno orton k sth achy slook k sth paish ao ,q k wo tmhry pas qaidiyon ki trha hein ,tmhein enk sth sakhti krny ka koi haq nhi .swae es sorat k jb enki trf sy koi khuli hui nafarmani samny ay , agr wo aesa kr baithein tu phr khwab gahon mein en sy alahda raho , or enhein maron tu aesa na marna k koi shdeed choat ay ,or phr jb wo tmhry khny pr chlny lgein tu enki khkha stany k triky na dhndho ....

    ReplyDelete
  9. Daikho suno ! Tmhry kch haqooq tmhari beviyon pr hein or tmhari beviyon k kch haqooq tmhry opr hein .... Acording to hadeesy NABVI S.A.W

    ReplyDelete
  10. Beviyon pr tmhara haq ye ha k wo tmhary bistron ko en logon sy na runvaein jin ko tm na pasnd krty ho or tmhry ghron mein aesy logon ko hr ghiz na ghusny dein jin ka ana tmhein na gwar ho or biviyon ka tm pr ye haq ha k tm enhein acha khilao or pehnao ".... Hadeesy NABVI S.A.W

    ReplyDelete
  11. Beshak ALLAH ne mardon ko orton pr ek drja fazilat di ha mgr eska mtlb ye nhi k mard zulmo sitm krty pherein or apni brtri jtany ko orat ko insan b na smjhein or enki izzaty nafs ka b khyal na rakhein ....
    HAZOR PAK S.A.W ka farman hai k ...
    " tm mein sy bhtreen wo ha jo apne khandan k sth acha slook rakhta ha "

    ReplyDelete
  12. Bv k hqooq k bry ALLAH ka irshady pak ha k ....
    " or enk sth bhlay triky sy zindgi guzaro"

    ReplyDelete
  13. NABI PAK S.A.W ka farman ha k ....
    "Orton k sth acha slook kro"

    ReplyDelete
  14. جزاک اللہ اس قدر حساس موضوع پر قلم بازی کرنےکیلئے....
    اورجتنایہ تحریر پڑھ کردل باغ باغ ہوا اتنا ہی نیچے کچھ نام نہاد مردوں کے تبصرے پڑھ کر شرم آئی..

    بحیثیت مسلمان اور اللہ کے فرمان کے مطابق ہمارے لیےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی کا ایک ایک لمحہ ..... ایک خوبصورت گائیڈ لائین ہے.

    جب حضرت حلیمہ سعدیہ تشریف لاتیں تو اللہ کے رسول کھڑے ہو کر ان کا استقبال فرماتے
    جب خاتون جنت تشریف لاتیں تو افضل البشر اپنی جگہ سے کھڑے ہو کر نہ صرف پیاری بیٹی کا استقبال فرماتے بلکہ ان کے بیٹھنے کیلئے خاص طور پر اپنی چادر مبارک بچھا دیتے تھے.
    .
    حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالی عنہ سے رسول اللہ کو کتنی محبت تھی. اس کی گواہ وہ سب احادیث ہیں جو ام المومنین کی شان میں مروی ہیں.
    ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کی دل جوئی کیلئے حضور دوڑ کا مقابلہ بھی کرتے... یہ سب کو پتا ہے.
    .
    خواتین واقعی شہزادیاں ہیں. اور اللہ کے رسول نے انہیں گھر کی ملکہ کا درجہ دیا. برابر کے سلوک کی تاکیدیں فرمائیں. حتی کہ بیوی کو تھپڑ مارنے پر بھی ناراضگی کا اظہار فرمایا. ....
    .
    .
    جن کو عقل ہو اس کیلئے اتنا ہی کافی ہے
    لیکن جن کی عقل پر پردے پڑے ہوں . .ان کیلئے یہ کالم ِ نرم و نازک ہے بے اثر....
    کالم نگار کو اللہ تعالی بہترین جزا دے
    اور عقل کے اندھوں کو حیا شرم دے تاکہ اپنے رسول سے محبت کے دعوے کرنے والے اپنے رسول کی سنتیں بھی پوری کریں.

    ReplyDelete
  15. اللہ سب کو سمجھنے کی توفیق دے ورنہ یہ باتیں اتنی بھی پیچیدہ نہیں کہ سمجھ سے باہر ہوں.
    .
    جزاک اللہ کثیرا ڈاکٹر صاحبہ
    اللہ آپ کے قلم کو مزید توانائی عطا فرمائے

    ReplyDelete
  16. جزاک اللہ اس قدر حساس موضوع پر قلم بازی کرنےکیلئے....
    اورجتنایہ تحریر پڑھ کردل باغ باغ ہوا اتنا ہی نیچے کچھ نام نہاد مردوں کے تبصرے پڑھ کر شرم آئی..

    بحیثیت مسلمان اور اللہ کے فرمان کے مطابق ہمارے لیےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی کا ایک ایک لمحہ ..... ایک خوبصورت گائیڈ لائین ہے.

    جب حضرت حلیمہ سعدیہ تشریف لاتیں تو اللہ کے رسول کھڑے ہو کر ان کا استقبال فرماتے
    جب خاتون جنت تشریف لاتیں تو افضل البشر اپنی جگہ سے کھڑے ہو کر نہ صرف پیاری بیٹی کا استقبال فرماتے بلکہ ان کے بیٹھنے کیلئے خاص طور پر اپنی چادر مبارک بچھا دیتے تھے.
    .
    حضرت خدیجہ الکبری رضی اللہ تعالی عنہ سے رسول اللہ کو کتنی محبت تھی. اس کی گواہ وہ سب احادیث ہیں جو ام المومنین کی شان میں مروی ہیں.
    ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کی دل جوئی کیلئے حضور دوڑ کا مقابلہ بھی کرتے... یہ سب کو پتا ہے.
    .
    خواتین واقعی شہزادیاں ہیں. اور اللہ کے رسول نے انہیں گھر کی ملکہ کا درجہ دیا. برابر کے سلوک کی تاکیدیں فرمائیں. حتی کہ بیوی کو تھپڑ مارنے پر بھی ناراضگی کا اظہار فرمایا. ....
    .
    .
    جن کو عقل ہو اس کیلئے اتنا ہی کافی ہے
    لیکن جن کی عقل پر پردے پڑے ہوں . .ان کیلئے یہ کالم ِ نرم و نازک ہے بے اثر....
    کالم نگار کو اللہ تعالی بہترین جزا دے
    اور عقل کے اندھوں کو حیا شرم دے تاکہ اپنے رسول سے محبت کے دعوے کرنے والے اپنے رسول کی سنتیں بھی پوری کریں.

    ReplyDelete