bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Tuesday, 18 June 2013

کیسا مسلمان جِن ہے تُو۔۔۔؟


اگرچہ اِرادہ تُو یہی تھا۔کہ،، پنجاب سے واپس آنے کےبعد ہی کالم لکھنے کا سلسلہ دُوبارہ سے شروع کرونگا۔ لیکن آج عین سسٹر سے ڈھیروں باتیں کرنے کے بعد جب  غیر متوقع طُور پر پندرہ منٹ بعد ہی اُنکا میسج موصول ہُوا۔  تب پہلے تو  مجھے بُہت حیرت ہُوئی۔ لیکن پھر میں نے سُوچا کہ شائد عین سسٹر کوئی اہم بات بتانا بُھول گئی ہُونگی۔ جِسے اب لکھ کر بھیج دِیا ہُوگا۔

لیکن جب میں نے میسج کو کھول کر پڑھنا شروع کیا۔۔۔ تب غصے کیساتھ سا تھ  نِدامت نے میرا سَر شرم سے جھکا دیا۔ میری یہ پیاری سی گُڑیا  جیسی بہن جِسے آج سے ایک ماہ پہلے تک میں جانتا بھی نہیں تھا۔ اُور شائد آج دوسری مرتبہ ہی میری اُن سے گفتگو ہُوئی تھی۔۔۔ مجھے وُہ تکلیف دِہ کہانی لکھ کر بتا رہی تھی۔کہ بھیا،، اگرچہ تمہاری یہ بِہن تمہاری طرح ہی حالات سے لڑنا جانتی ہے۔۔۔ لیکن آجکل یہ ایک ایسی تکلیف دِہ زِندگی گُزارنے پر مجبور ہے۔۔۔ جِسکا تذکرہ کوئی  بھی بِہن اپنے بھائی سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہیں کرسکتی۔

عین سسٹر نے میسج میں لکھا تھا۔کہ ایک جِن کافی عرصہ سے مجھے ستا رہا ہے۔ ۔۔ جب بھی کِسی رشتہ کی ترکیب بننے لگتی ہے۔ یہ سرکش جِن اِس رِشتہ میں خرابی پیدا کردیتا ہے۔ جِسکے بعد وُہ رِشتہ خُود بخود ہی  پنپنے سے قبل ہی مُرجھاجاتا ہے۔۔۔ جب میں نے پہلی مرتبہ آپ سے رابطہ کیا تب آپ نے مجھے ایک وظیفہ پڑھنے کیلئے دِیا تھا۔ میں نے جیسے تیسے وظیفے کی ابتدا تُو کردی۔ لیکن میرے وظیفہ  شروع کرتے ہی اُس نے مجھے زمین پر دھکا دے دیا۔

اُور پھر  وُہ جِن زادہ مجھے مخاطِب کرکے کہنے لگا۔۔۔ تُم کیا سمجھتی ہُو۔کہ تُم وظیفہ پڑھنے میں کامیاب ہُوجاوٗگی۔ اُور میں تماشائی بن کر دیکھتا رَہونگا۔ عشرت وارثی تمہاری مدد کرے گا۔ اُور تمہیں  مجھ سے چُھڑا لےجائے گا۔۔۔سُنو میں  تمہیں کوئی وظیفہ نہیں پڑھنے دُونگا۔ کان کھول کر سُن لُو نہیں پڑھنے دُونگا۔ اُور یہ لیمن اپنے  جسم سے دُور کردو۔ دُور کردو اِنہیں کچھ نہیں ہُوتا اِن لیمووٗں سے۔۔ میں عشرت وارثی سے نہیں ڈرتا۔۔۔کیا ہُوا کہ،، وُہ مسلمان عامل ہے۔۔۔ عامل تُو میں بھی ہُوں۔ اُور مسلمان بھی ہُوں۔اُورکس کی مجال ہے کہ،، وُہ میرے شِکار کو مجھ سے لے جائے۔۔۔ تم صِرف میری ہُو۔اُور ہمیشہ میری ہی رَہوگی۔

میری پیاری عین  بہنا! میں اِس موضوع پر بعد میں بات کرونگا۔کہ،، وُہ آپکو بار بار یہ کیوں کہہ رَہا تھا۔ کہ،، مجھے عشرت وارثی سے کوئی خوف نہیں ہے۔ اُور یہ لیمن بیکار ہیں۔ اِسلئے اِنہیں پھینک دُو۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اِس تحریر کے توسط سے پہلے میں چند باتیں اُس جِن زادے سے کرنا چاہتا ہُوں۔۔۔ اے کاش  اگر وُہ واقعی مسلمان ہے۔ تُواِس کی سمجھ میں میری بات آجائے۔ ورنہ پھر اِسکا بھی وہی عبرتناک حشر ہُوگا۔ جو لاکھوں سرکشوں کا ہُوچُکا ہے۔

سُنو  اے سرکش جِن زادے،، تمہیں واقعی عشرت اقبال وارثی سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ عشرت وارثی بھی تُمہاری طرح ایک عاجز اُور گنہگار  بندہ ہے۔۔۔ لیکن تُم نے کہا ہے کہ،، تم مسلمان جِن ہُو۔ تو کیا تمہیں خُدا کا خوف بھی نہیں رَہا۔۔۔ سُنو!!! کتنی عجیب بات ہے۔کہ،، تُم خود کو مسلمان کہتے ہُو۔ یعنی خُود کو نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام کہتے ہُو۔۔۔۔ کیا ایک مسلمان عورت کو تنگ کرتے ہُوتے تمہیں ایکبار بھی اپنے کریم آقا علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ی کا سُوچ کر شرم نہیں آئی۔۔۔۔؟ خُوفِ خُدا شرمِ نبی۔۔۔ یہ بھی نہیں وُہ بھی نہیں۔۔۔؟

چلو مان لیتا ہُوں۔کہ،، تُم گناہ کی نیت سے عین سسٹر کو تنگ نہیں کرتے ہُونگے ۔۔۔ محبت کے جذبے سے مجبورِ محض ہوگے۔۔۔ تب تُم ہی کہو۔کہ،، کیا تمہارا عمل تمہارے دعوے کی نفی نہیں کرتا۔۔۔کہ جو آنکھ کو بھلے لگتے ہُوں۔ جُو دِل میں سماتے ہُوں۔ اُنکی راہ میں تو پھول بِچھائے جاتے ہیں۔ کانٹے نہیں بکھیرے جاتے۔۔۔ پھر تُم تو مسلمان ہُو۔۔۔ تب تُم کو شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا پاسبان ہُونا چاہیئے۔۔۔ اُور مجھے بتاوٗ۔ قُولِ مُصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کی وُہ کونسی کڑی ہے۔ اُور احادیث طیبہ کے کِس مجموعے میں موجود ہے۔۔۔ کہ،،جسکی بنا پر ایک انسانی عورت ایک جِن کی منکوحہ بن سکتی ہے۔۔۔ یا کوئی مرد کسی جنّی سے نِکاح کرسکتا ہے۔۔۔؟ چُونکہ دعویٰ تُم نے مسلمانی کا کیا ہے۔ ۔۔ لہذا دلیل بھی تُم ہی لاوٗ۔۔۔ جو کہ تُم کبھی نہیں لاپاوٗگے۔

اِسلئے بحیثیت مسلمان میں تُم کو ایک موقع مزید دیتا ہُوں۔ کہ،، اپنی اصلاح کرلو۔ اُور میری مسلمان بہن کے گھر سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے چلے جاوٗ۔۔۔ کیونکہ صرف تمہارا عامل ہُونا تمہیں بچا نہیں پائے گا۔۔۔ میرا واسطہ ایسے بیشمار عامل جِنوں  اُور جِنیوں سے پڑ چکا ہے۔ جنکے دعوے بڑے بُلند تھے۔۔۔ لیکن جُونہی میں نے اُنکی شکایت دربار ِ غوثیہ میں لگائی۔۔۔ اُنکی   ناک ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاک آلودہ ہُوگئی۔۔۔

سُنو تم پہلے جِن نہیں ہُو۔ کہ جس نے مجھے مقابلے کیلئے للکارا ہُو۔ بیشمار ّآئے اُور ذِلت اُنکا مُقدر ٹہری۔۔۔ لیکن تُم نے مسلمان ہُونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اِس لئے تمہیں ایک موقع اِس نسبت کی وجہ سے ضرور دینا چاہتا ہُوں۔ تاکہ بعد میں سند رہے۔۔۔  اِس تمام نصیحت کو سننے کے بعد بھی اگر تُم اپنی ضد پر قائم ہو۔۔۔۔ تو پھر کم از کم مردانگی دِکھاوٗ۔۔۔ اُور ایک کمزور عورت کو اپنی طاقت دِکھانے کے بجائے مجھ سے مقابلہ کرو۔۔۔ یا تُم میرے شہر میں آجاوٗ۔۔۔۔ ورنہ میں تُم سے مِلنے کیلئے آجاتا ہُوں۔میں چونکہ نِسبتوں کا غلام ہُوں۔ اِسلئے تمہیں بھی نسبت کی دعوت دیتا ہُوں۔کہ،، اپنی نسبت کو پہچانو۔ مسلمان عورتوں کو دیکھ کر اپنی رال ٹپکانے کے بجائے اُنکے محافظ و نِگہبان بن جاوٗ۔۔۔۔ تاکہ کل حشر کے میدان میں خُدا ۔و۔ مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پیش ہُوتے وقت تُمہارا سر نِدامت سے جھکا ہُوا نہ ہُو۔۔۔کہ،، یہ زندگی فانی ہے۔۔۔ یہاں ہمیں دُعاوٗں کی ضرورت ہے بددُعاوٗں کی نہیں۔۔۔  نجانے کیوں مگر میرا دِل کہتا ہے۔کہ،، تُم پر میری نصیحت ضرور اَثر کرے گی۔ اُور تُم ظُلم چھوڑ کر میرے دست و بازو بن جاوٗ گے۔۔۔ آگے تمہارا مقدر ہے۔۔۔کہ،، جنکے نصیب میں ہدایت لکھی جاچُکی ہُوتی ہے۔نصیحت بھی صِرف وہی قبول کرتے ہیں۔۔۔والسلام

عین سسٹر اب کچھ باتیں میں آپ سے بھی کرنا چاہونگا۔۔۔۔ میں آپکو ۲ واقعات سُنانا چاہتا ہُوں۔۔۔ تاکہ آپ  کے ساتھ میری دُوسری اسلامی بہنوں کی سمجھ میں بھی آجائے کہ،، اُن لیموں اُور اِن وظائف کی کیا طاقت ہے۔۔۔ اُور کسی کو للکارا کب جاتا ہے۔۔۔۔ میری بہن ہمیشہ یاد رکھنا۔۔۔ للکارا صرف اُسے جاتا ہے۔جو اعصاب پر سوار ہُوجائے۔۔۔ اُور اگر یہ لیمن اتنے ہی بے اثر ہُوتے۔ تو اِنہیں ہٹانے کی نامعقول فرمائش کیوں کی جاتی ہے۔۔۔؟ 

ہمارے شہر میں ایک کاروباری  نوجوان پر ایک غلیظ اُور  نہایت طاقتور  کافِرہ جِنی مسلط ہُوگئی۔ اُس نوجوان کے بقول اُس نے پاکستان کے بڑے سے بڑے عامل کو خوب رقمیں دیں۔ یہاں تک کہ،، وُہ قلاش ہُوگیا۔ ۔۔لیکن ہر ایک عامِل نے بلآخر اُس سے معذرت کرلی۔کہ،، یہ میہڑی ہمارے بس کی نہیں ہے۔۔۔ جب اُس کے پاس دینے کیلئے رقم نہ رہی تو عامل حضرات نے بھی رفتہ رفتہ اُس نوجون سے مُنہ پھیر لیا۔پھر اُس نوجون کو کسی نے میرا پتہ بتادِیا۔

جب وُہ نوجون پہلی مرتبہ میرے پاس آیا تب ٹھیک ٹھاک بِھیڑ  بھی اُسکے ساتھ تھی۔۔۔میں نے جب بِھیڑ کا سبب معلوم کیا۔ تو اُن لوگوں نے مجھے بتایا کہ ایک مُدت سے یہ نوجوان اپنے گھر سے تنہا باہر نہیں نِکلتا۔۔۔ کیونکہ جیسے ہی نوجوان تنہا ہُوتا ہے۔ وُہ میہڑی اپنی غیلظ خواہشات  کے ہاتھوں مجبور ہُوکر اِسے ناپاک کردیتی ہے۔۔۔ بہرحال میں نے علاج کی حامی بھرلی۔۔۔ اُور لیمن دَم کردیئے۔۔۔ وُہ نوجوان تیسرے دِن ہی میری فیکٹری پر  اپنے بھائیوں کے ساتھ پھر چلا آیا۔ میں نے سبب معلوم کیا۔ تُو اُس نوجوان نے کہا۔کہ،، وُہ میہڑی آجکل بُہت غصے میں ہے۔۔۔ مجھ پر  مسلسل حملے بھی کررہی ہے۔۔۔ اُور آپکو گالیاں بھی بُہت دیتی ہے۔ اُسکا کہنا ہے۔کہ،، عشرت وارثی تو میرے سامنے ایک بچے سے ذیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر تُم نے لیمن نہیں ہٹائے تو نہ صِرف میں تمہیں قتل کردونگی۔ بلکہ عشرت وارثی۔۔۔۔۔۔۔۔ کے بھی ایسا ڈنڈا کرونگی کہ،، علاج چھوڑ کر اپنے  بچوں کی فکر میں لگ جائے گا۔

وُہ اتنا سیدھا  ساد بندہ تھا۔کہ اُس نے تمام گالیاں میری فیکٹری پر آئے ہُوئے مہمانوں کا لِحاظ کیئے بغیر اُن کے سامنے من وعن بیان کرڈالیں۔۔۔مجھے حیرت تھی۔کہ،، وُہ میہڑی لیمن کے حصار کو توڑ کر اُس نوجوان تک کیسے پہنچ گئی۔۔۔۔ گالیوں کی بھی خیر تھی۔۔۔ لیکن اُس نے میرے بچوں کو نِشانہ بنانے کی بات کی تھی۔۔۔ نجانے  اچانک مجھے کیا ہُوا۔کہ،، میں نے فوراً نوجوان کے گھر جانے کا فیصلہ کرلیا۔ کیونکہ اُس میہڑی نے دعویٰ کیا تھا۔ کہ،، عشرت وارثی اپنی فیکٹری اُور گھر میں حِصار لگائے بیٹھا رِہتا ہے۔ عشرت وارثی سے کہو۔کہ،، اگر مرد بچہ ہے تُو تمہاری چُوکھٹ عبور کرکے دِکھائے۔۔۔ میں نے  الحمدُ  للہ  وُہ چوکھٹ بھی عبور کی اُور اُسے مقابلے کی دعوت بھی دِی۔۔۔لیکن وُہ شہر سے فرار ہُوچکی تھی۔۔۔


 دُوسرے دِن وہی نوجوان پھر  چند لوگوں کیساتھ میری فیکٹری چلا آیا۔ اُور مجھے بتانے لگا۔کہ،، رات وُہ میہڑی پھر آئی تھی۔۔۔ لیکن کل رات اُسکے لہجے میں التجا تھی۔۔۔ اب وُہ کہہ رہی ہےکہ،، مجھے عشرت وارثی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ وُہ اپنی جگہ صحیح ہے۔ میں اُس سے لڑنا نہیں چاہتی۔۔۔لیکن میں یہاں سینکڑوں برس سے رہتی چلی آئی ہُوں۔۔۔ میں تُمہیں بے شُمار دُولت سے نواز دُونگی۔۔۔ اُور تمہارے تمام نقصان کا اِزالہ بھی کردونگی۔۔۔بس تُم یہ لیمن اِس گھر سے نِکال دُو۔۔۔

میں نے حیرت سے کہا،، جب وُہ لیمن کے ہُوتے ہُوئے بھی تمہارے گھر میں داخل ہُوجاتی ہے۔ تو پھر لیمن نکلوانے کی ضد کیوں کررہی ہے۔۔۔؟ تب اُس  نوجوان نے بتایا۔کہ عشرت بھائی پہلے دِن میں بُہت ذیادہ ہراساں تھا۔تب مجھے ایسا لگا تھا۔کہ،، جیسے وُہ میرے گھر میں داخل ہُوگئی ہُو۔۔۔ لیکن کل جُونہی وُہ پھر پلٹ کر آئی۔تو میں نے آپکے دئیے ہُوئے وظائف پڑھنے شروع کردیئے۔جسکی وجہ سے میرے اُوسان بحال رہے۔ اُور مجھ پر یہ بھی انکشاف ہُوا۔کہ ،، اب وُہ گھر میں داخل نہیں ہُوپارہی ہے۔ بلکہ گھر کی دہلیز سے باہر کھڑے ہُو کر مجھ سے باتیں کرتی ہے۔اُور مجھے محسوس ہُورہا تھا۔کہ،، اب اُسکا جسم بھی کافی لاغر نظر آرہا تھا۔۔۔ جیسے اُسے کوئی خطرناک بیماری لگ گئی ہُو۔۔۔

تب میں نے اُس نوجوان کو سمجھایا۔کہ،، اب آپکو اُس سے ڈرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔۔۔ آپ  کے گھر میں دَم کئے ہُوئے لیمووٗں نے حِصار قائم کررکھا ہے۔ جسکی وجہ سے وُہ آپکو یہ محسوس ضرور کرواسکتی ہے۔کہ،، وُہ اب بھی آپ کے گھر میں داخل ہُوسکتی ہے۔ اُور آپکے جِسم سے کھیل سکتی ہے۔۔۔لیکن یہ صرف دماغی کنٹرول ہے۔۔۔ جِسے آج کے زمانے میں ٹیلی پیتھی کہا جاتا ہے۔ جِس میں معمول کو سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔کہ،، جو کچھ اُسکو دِکھائی دے رَہا ہے۔ وُہ ایک حقیقت ہے۔۔۔ حالانکہ وُہ صرف ایک شعبدہ بازی ہے۔۔۔ کیونکہ اللہ کریم کے کلام پاک کی برکت سے اُن لیمن سے ایسی الٹرا ریز نکل کر حِصار قائم کرلیتی ہیں۔۔۔ جن کے قریب آتے ہی طاقتور سے طاقتور جنات ہلاک ہُوجاتے ہیں۔۔۔ اسلئے اُن کی کوشش ہُوتی ہے کہ،، معمول کو  کسی بھی طرح یہ یقین دِلا دیا جائے کہ،، یہ لیمن اُنکا کچھ نہیں بِگاڑ سکتے۔۔۔ اُور جُو لوگ اُنکے دام میں آکر لیمن گھر سے نِکال دیتے ہیں۔۔۔ یہ پھر اُن پر اپنا تسلط قائم کرلیتے ہیں۔۔۔۔ الحمدُ للہ آج وہی نوجوان جو زمانے بھر کی بھیڑ اپنے ساتھ رکھ کر چلتا تھا۔۔۔ آج  مارکیٹنگ  کے شعبے سے وابسطہ ہے۔۔۔ اُور لُوگ آج اُسے دیکھ کر حیرت کرتے ہیں۔۔۔۔کہ جُو شخص ایک انڈہ خریدنے بھی محلہ میں تنہا نہیں جاتا تھا۔آج  مارکیٹنگ کی وجہ سے بعض اُوقات رات کے وقت بھی  شہر سے باہر تنہا نِکل جاتا ہے۔


دُوسرا واقعہ قریباً ۹۰۰ برس قبل کا واقعہ ہے۔ایک تاجر  مُلک با مُلک تجارت کی غرض سے جایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ وُہ تجارت کا سامان لیکر عجم کے کسی شہر میں پُہنچا۔ وہاں پُہنچ کر اُسے معلوم ہُوا۔کہ،، اُس کے پاس جو سُودا ہے۔اُس کیلئے یہ ایک زبردست منڈی ہے۔ لیکن وہاں کوئی ایسا شخص نہیں تھا۔جو اُسکا تمام سامان یکمشت خرید لیتا۔۔۔ تاجر نے سُوچا کیوں نہ وُہ تمام سامان بجائے کسی بڑے تاجر کے ہاتھوں فروخت کرنے کے چھوٹے دوکانداروں کو یہ تمام سامان فروخت کردے۔کہ،، ایسا کرنے سے نفع کئی گنا ہُونے کا اِمکان تھا۔ لِہذا اُس تاجر نے سامان کو محفوظ کرنے کیلئے ایک بڑے مکان کی تلاش شروع کردی۔۔۔کافی کوشش کے بعد اُسے ایک کشادہ مکان کے متعلق معلوم ہُوا۔مگر اُس مکان کیلئے شہر میں یہ بات مشہور تھی۔کہ اِس مکان میں کوئی بھی شخص ایک سے ذیادہ دِن نہیں ٹہرپایا ہے۔۔۔۔ جُو بھی شخص یہ مکان لیتا ہے۔ وُہ یا تو رات میں ہی شہر چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے۔ یا پھر دوسری صبح اُسکی لاش ہی اُس مکان سے برآمد ہُوتی ہے۔یہ خوفناک کہانی سُننے کے باوجود بھی اُس تاجر نے وُہ مکان حاصِل کرلیا۔

رات  جب شہر کے لُوگوں کے سمجھانے کے باوجود  بھی تاجر نہیں مانا۔ اُور اُس خوفناک مکان میں داخل ہُوگیا۔ تو لوگوں کا خیال تھا۔کہ،، یا تو تاجر رات میں ہی اپنا تمام اسباب چھوڑ کر فرار ہُوجائے گا۔یا اپنے تمام سامان کے ساتھ صبح مردہ دِکھائی دیگا۔ لیکن لوگوں کی یہ خاہش پُوری نہ ہُوسکی۔۔۔ اُور وُہ تاجر صبح نماز فجر پڑھنے کیلئے مسجد چلا آیا۔۔۔لوگوں نے اُس سے بُہت ذیادہ استفسار کیا لیکن اُس نے کسی کو کچھ نہیں بتایا۔ یہاں تک کہ،، اُس تاجر کا تمام سامان فروخت ہُوگیا۔ اب تاجر کی خاہش تھی۔کہ،، شہر کا کوئی متمول شخص اُس سے وُہ مکان خرید لے۔ تاکہ،، وُہ واپس اپنے وطن کو لُوٹ سکے۔ لیکن تمام شہر میں اُس مکان کی اتنی کہانیاں مشہور تھیں۔جسکی وجہ سے کوئی بھی شخص وُہ مکان خریدنے کیلئے رضامند نہیں تھا۔

مجبور ہُوکر تاجر نے اعلان کردیا ۔ کہ،، جُو بھی شخص مجھ سے یہ مکان خریدے گا۔ میں اُسے اِس مکان اُور اپنی کامیابی کا راز بتادُونگا۔۔۔ یہاں تک کہ وَہی شخص جسکا یہ آبائی مکان تھا۔ اِسےخریدنے کیلئے رضامند ہُوگیا۔ تب اُس تاجر نے  سابقہ مالک مکان کو وُہ راز بیان کرتے ہُوئے بتایا۔ کہ،، جب پہلی رات میں اُس مکان میں گیا۔۔ تو مجھے رات کے آخری پہر اچانک  ایک لحیم شحیم  نوجوان نظر آیا۔ میں سمجھ گیا۔کہ،، وُہ کوئی جِن ہے۔۔۔ میں نے اپنے خُوف پر قابو پاتے ہُوئے آیتہ الکرسی پڑھنا شروع کردی۔۔۔۔ اچانک وُہ جِن قہقہے لگانے لگا۔۔۔جسکی وجہ سے میں  ڈر کر خاموش ہُوگیا۔ تب اُس جن نے مجھے کہا ۔کہ یہاں سے فوراً بھاگ جاوٗ۔ ورنہ میں ابھی تُم کو ہلاک کردُونگا۔۔۔۔۔ میں نے پھر آیتہ الکرسی پڑھنا شروع کردی۔۔۔ لیکن مجھے شدید حیرت کا جھٹکا لگا۔۔۔جب میں نے اُس جن کو بھی سینے پر ہاتھ باندھے آیتہ الکرسی پڑھتے دیکھا۔۔۔۔ مجھے  حیران دیکھ کر وُہ جِن مُسکرا کر کہنے لگا۔۔۔نادان انسان اِن وظیفوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔کیونکہ میں خود بھی ایک عامِل جِن ہُوں۔۔۔ تبھی  کسی نے مجھے سرگوشی کرتے ہُوئے کہا۔ اِس کمبخت کے ،،دام،،  میں مت آنا۔ تُم آیتہ الکُرسی مکمل کرو۔ میں نے دُوبارہ آیتہ الکرسی کا ورد شروع کردیا۔۔۔ وُہ جن پھر ہنستے ہُوئے میرے ساتھ ساتھ پڑھنے لگا۔میرا یقین کمزور ہُونے کو تھا۔کہ،، مجھے پھر وہی سرگوشی سُنائی دی۔۔۔ اِس کی جھانسے میں مت آوٗ ۔آیتہ الکرسی مکمل کرو۔ مجھے اُس غیبی آواز سے تقویت حاصِل ہُوئی ۔کہ چلو میں یہاں تنہا نہیں ہُوں۔۔۔ اُور جیسے ہی میں،، وَلَا یَوُٗدُہُ حِفْظُھُمَا وَ ھُوَ الْعَلِیُّ الْعَظِیْمُ،، کے نذدیک پہنچا تو وُہ جن میری منتیں کرنے لگا۔کہ،، خدا کے واسطے رُک جاوٗ۔۔۔ لیکن میں جانتا تھا۔کہ اگر میں رُک گیا۔ تو وُہ مجھے بھی ہلاک کردے گا۔ لہذا میں نے یہ آخری آیت پڑھ ڈالی۔ اُور جیسے ہی میں نے یہ آخری آیت پڑھی اُس کے جِسم میں آگ لگی گئی۔ اُور وُہ خبیث جِن جو کہ خُود کو عامل کہہ رَہا تھا ہلاک ہُوگیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال میں سب کی سمجھ میں بات آگئی ہُوگی۔۔۔۔

کوئی بھی جِن جب تک طاقتور ہُوتا ہے۔ جب تک کہ معمول خود کو کمزور سمجھتا ہے۔ جونہی معمول کو اپنی نسبت اُور اپنی طاقت کا علم ہُوجاتا ہے۔ ایک نہیں ہزاروں جِن بھی دُم دَبا کر بھاگ لیتے ہیں۔۔۔(عشرت  اقبال وارثی)

3 comments:

  1. boht zabardast tehreer hy,samjhny k leiy.

    Mera peigham JIN BHAI k naam.

    meri jinn bhai sy request hy k ap Muslim Jin ho tu koi muslim kisi kamzor ko tkleef nai deta tu ap aik musalman kamzor aurat ko tkleef dy rahy ho kuch tu soochoo OR YE KESI MUHBAT HY?
    muhbat krny waly to apne mehbob ko har tklef sy bachaty hen jin bhai ap kesi muhabt kerty ho bechari ain behna ko tklef dy k khush ho rhy ho.muhabt ka taqaza nibhao aur apni mehbob k leiy khushion ka dher lga do.
    dua hy jinn bhai ap ko sachi aur asli muhabt ka matlab smjh aa jaey.JAZAKALLAH

    ReplyDelete
  2. Asslam-o-alykum
    BHAI aap bohat achi tehreerain likhtay hain jin ko parh kar Yaqeen our hosla barhta hai our apnay bohat say masail ka hal milta hai ALLAH KAREEM aap ko dono jahano main khushyan ata karay our aap k ilm-o-amal main izafa farmayay.BHAI insano k shar say bachnay ka bhi koi wazefa hai aaj kal jinnat say ziyada insan insano ko tang kartay hain BHAI aap ki masrofiyat bohat hain yay jantay howay bhi aap ki terreron ka bay chayni say intizar rehta hai.BHAI ALLAH KAREEM apnay naik bandon k waselay say mujh ko gunahon say bacha kar naik bana day.DUAWON main yaad rakhyay ga JZAK ALLAH.

    ReplyDelete
  3. BHAI amil kamil abu shamil our tazkira aik pari ki muhabbat ka nai qist parhay howay bohat din ho gayay.

    ReplyDelete