محترم اِسلامی بھائیوں! السلامُ علیکمُ
رمضانُ المُبارک کی آمد آمد ہے اہلِ ایمان ہمیشہ ہی سے رمضانُ المُبارک کی آمد کیلئے خُود کو ماہِ شعبان المعظم ہی سے تیار کرتے آئے ہیں ایمان والوں کو رمضانُ المُبارک کے آنے سے خُوشی اور اِسکے جانے پر غم مِحسوس ہُوتا ہے اور ایسا کیوں نہ ہُو کہ رمضانُ المُبارک ایسا مِہمان ہے جو خالی ہاتھ نہیں آتا بلکہ اَپنے ساتھ انعامات کے بادل بھی ساتھ لاتا ہے۔
جِس کی بارش میں نیکوکار ہی نہیں بلکہ گُنہگار بھی نہاتے ہیں اِس ماہ مُبارک میں نیکیوں کی بارش ایسے تواتر کیساتھ برستی ہے کی ماہِ رمضانُ المُبارک میں ایک لمحہ بھی ایسا نہیں ہُوتا کہ جِس میں یہ بارشِ انوار نہ بَرستی ہو ہر دِن کے اِختتام پر دس لاکھ ایسے مجرموں کو جِن پر عذاب لازم ہُوچُکا تھا وقتِ افطار آزادی کا پروانہ عطا کر دِیا جاتا ہے۔
حضور نبی کریم (صلی اللہُ علیہ وسلم) کا فرمانِ ذیشان ہے “مفہوم“ کہ جب ماہ رمضان کی پہلی شب آتی ہے تو جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور پورے مہینہ ایک بھی جنت کا دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور اللہ کریم اِک نِدا دینے والے کو حُکم دیتا ہے کہ یُوں نِدا دو۔ اے بھلائی کے طلبگارو آگے بَڑھو، اے بُرائی کے پرستارو پیچھے ہٹو۔
پھر فرماتا ہے، ہے کوئی بخشش کا طلبگار کہ اُسے بَخش دِیا جائے؟ ہے کوئی مانگنے والا کہ جُو مانگے عطا کیا جائے؟ ہے کوئی تُوبہ کرنے والا تاکہ اُس کی تُوبہ قبول کی جائے صبح طلوع ہُونے تک اِسی طرح صدائیں دِی جاتی ہیں۔
حضرت سلمانِ فارسی (رضی اللہُ تعالی عنہُ) اِرشاد فرماتے ہیں کہ نبیِ رحمت شفیعِ اُمت نے شعبان المعظم کے آخری دِن اِرشاد فرمایا مفہوم اے لوگوں! تُم پر ایک عظیم مہینہ سایہ کر رہا ہے، اِس میں لیلتہُ القدر ہے جو ہزار مہینوں سے بِہتر ہے اللہ کریم نے اِس کے روزے فرض کئے اور رات کا قیام نفلی (عبادت) ہے جِس نے اِس ماہ میں ایک نیکی کی گویا اُس نے دوسرے مہینے میں فرض ادا کیا اور جِس نے اِس ماہ میں ایک فرض اَدا کیا گویا اُس نے دوسرے مہینے میں 70 فرض ادا کئے یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ مواسات کا مہینہ ہے، اِس میں ایماندار کی روزی فراخ کردِی جاتی ہے جِس نے اِس ماہِ مُبارک میں کِسی کا روزہ اِفطار کروایا، اُس کے لئے ایک غلام آزاد کرنے کا اَجر ہے اور اُس کے گُناہوں کیلئے مُعافی ہے
مُحترم اِسلامی بھائیوں! یہ وہ مُبارک مہینہ ہے کہ جس میں گُنہگاروں کے دِل اللہ کریم کی جانب مائل ہوجاتے ہیں اور ہزار ہا گُنہگار اس موسم بہار کی وجہ سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے گُناہوں سے تائب ہوجاتے ہیں یہ وہ ماہِ مُبارک ہے کہ جِس کے سبب مسجدیں آباد ہُوجاتی ہیں مومنین کو شیاطین سے نجات مِل جاتی ہے گھروں سے قُرآن مجید کی صدائیں بُلند ہوتی ہیں۔
لیکن آہ افسوس صد افسوس بُہت سے ایسے بدنصیب مسلمان بھی ہوتے ہیں کہ اِس مہمان کا ادب نہیں کرپاتے جو فسق و فجور کی زندگی کو نہیں چھوڑ پاتے اور اپنی زندگی میں فیضان رمضان سے اِستفادہ حاصل نہیں کرپاتے جِن کے شب و روز میں کوئی انقلاب برپا نہیں ہُوتا کچھ ایسے ہُوتے ہیں جو ابتدائے رمضان میں تو خُوب جوش و خروش کا مُظاہرہ کرتے ہیں لیکن جُوں جُوں ماہ رمضان گُزرتا ہے واپس نفسانی خُواہشات کا شکار ہوجاتے ہیں جسکی وجہ سے مسجدوں کی رونقیں معدوم ہونے لگتی ہیں تراویح کی قطاروں میں کمی آنے لگتی ہے پھر وہی لہوولعب کا بازار گرم ہوجاتا ہے۔
مُحترم قارئین آئیے عہد کریں کہ اِس سال ہم اِس شان سے ماہِ صیام کا اِستقبال کریں گے کہ انشاءَاللہ ماہِ شعبان سے ہی اپنے گُناہوں سے آلودہ جِسموں کو رمضان کے استقبال کیلئے نیکیوں کی جانب مائل کریں گے ابھی سے عبادت پر کمر باندھیں گے اللہ کریم سے مدد لیتے ہُوئے اگر نماز نہیں پڑھتے تو نماز کی پابندی کریں گے جھوٹ سے خود کو بچائیں گے اپنی زُبان اپنی نگاہوں کی اپنی شرمگاہوں کی حِفاطت کریں گے تاکہ ہم رمضان الکریم کا اِستقبال اُس کے شایانِ شان طریقے سے کرسکیں۔
اور رمضان المبارک میں انٹرنیٹ کا استعمال صرف تلاوت قرآن کیلئے دینی مسائل کو سمجھنے کیلئے یا علم دین حاصل کرنے کیلئے کریں گے انشاءَاللہ عزوجل۔
اور فلموں ڈراموں یا گیم کھیلنے کیلئے کم از کم رمضانُ المُبارک کے احترام میں استعمال نہیں کریں گے اللہ کریم تمام مسلمانوں کو اِستقامت عطا فرمائے۔
(آمین بِجاہِ سیدُ المُرسلین و صلی اللہُ تعالٰی علٰی وَآلِہِ واصحابہِ وبارک وسلم)
رمضانُ المُبارک کی آمد آمد ہے اہلِ ایمان ہمیشہ ہی سے رمضانُ المُبارک کی آمد کیلئے خُود کو ماہِ شعبان المعظم ہی سے تیار کرتے آئے ہیں ایمان والوں کو رمضانُ المُبارک کے آنے سے خُوشی اور اِسکے جانے پر غم مِحسوس ہُوتا ہے اور ایسا کیوں نہ ہُو کہ رمضانُ المُبارک ایسا مِہمان ہے جو خالی ہاتھ نہیں آتا بلکہ اَپنے ساتھ انعامات کے بادل بھی ساتھ لاتا ہے۔
جِس کی بارش میں نیکوکار ہی نہیں بلکہ گُنہگار بھی نہاتے ہیں اِس ماہ مُبارک میں نیکیوں کی بارش ایسے تواتر کیساتھ برستی ہے کی ماہِ رمضانُ المُبارک میں ایک لمحہ بھی ایسا نہیں ہُوتا کہ جِس میں یہ بارشِ انوار نہ بَرستی ہو ہر دِن کے اِختتام پر دس لاکھ ایسے مجرموں کو جِن پر عذاب لازم ہُوچُکا تھا وقتِ افطار آزادی کا پروانہ عطا کر دِیا جاتا ہے۔
حضور نبی کریم (صلی اللہُ علیہ وسلم) کا فرمانِ ذیشان ہے “مفہوم“ کہ جب ماہ رمضان کی پہلی شب آتی ہے تو جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور پورے مہینہ ایک بھی جنت کا دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور اللہ کریم اِک نِدا دینے والے کو حُکم دیتا ہے کہ یُوں نِدا دو۔ اے بھلائی کے طلبگارو آگے بَڑھو، اے بُرائی کے پرستارو پیچھے ہٹو۔
پھر فرماتا ہے، ہے کوئی بخشش کا طلبگار کہ اُسے بَخش دِیا جائے؟ ہے کوئی مانگنے والا کہ جُو مانگے عطا کیا جائے؟ ہے کوئی تُوبہ کرنے والا تاکہ اُس کی تُوبہ قبول کی جائے صبح طلوع ہُونے تک اِسی طرح صدائیں دِی جاتی ہیں۔
حضرت سلمانِ فارسی (رضی اللہُ تعالی عنہُ) اِرشاد فرماتے ہیں کہ نبیِ رحمت شفیعِ اُمت نے شعبان المعظم کے آخری دِن اِرشاد فرمایا مفہوم اے لوگوں! تُم پر ایک عظیم مہینہ سایہ کر رہا ہے، اِس میں لیلتہُ القدر ہے جو ہزار مہینوں سے بِہتر ہے اللہ کریم نے اِس کے روزے فرض کئے اور رات کا قیام نفلی (عبادت) ہے جِس نے اِس ماہ میں ایک نیکی کی گویا اُس نے دوسرے مہینے میں فرض ادا کیا اور جِس نے اِس ماہ میں ایک فرض اَدا کیا گویا اُس نے دوسرے مہینے میں 70 فرض ادا کئے یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ مواسات کا مہینہ ہے، اِس میں ایماندار کی روزی فراخ کردِی جاتی ہے جِس نے اِس ماہِ مُبارک میں کِسی کا روزہ اِفطار کروایا، اُس کے لئے ایک غلام آزاد کرنے کا اَجر ہے اور اُس کے گُناہوں کیلئے مُعافی ہے
مُحترم اِسلامی بھائیوں! یہ وہ مُبارک مہینہ ہے کہ جس میں گُنہگاروں کے دِل اللہ کریم کی جانب مائل ہوجاتے ہیں اور ہزار ہا گُنہگار اس موسم بہار کی وجہ سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے گُناہوں سے تائب ہوجاتے ہیں یہ وہ ماہِ مُبارک ہے کہ جِس کے سبب مسجدیں آباد ہُوجاتی ہیں مومنین کو شیاطین سے نجات مِل جاتی ہے گھروں سے قُرآن مجید کی صدائیں بُلند ہوتی ہیں۔
لیکن آہ افسوس صد افسوس بُہت سے ایسے بدنصیب مسلمان بھی ہوتے ہیں کہ اِس مہمان کا ادب نہیں کرپاتے جو فسق و فجور کی زندگی کو نہیں چھوڑ پاتے اور اپنی زندگی میں فیضان رمضان سے اِستفادہ حاصل نہیں کرپاتے جِن کے شب و روز میں کوئی انقلاب برپا نہیں ہُوتا کچھ ایسے ہُوتے ہیں جو ابتدائے رمضان میں تو خُوب جوش و خروش کا مُظاہرہ کرتے ہیں لیکن جُوں جُوں ماہ رمضان گُزرتا ہے واپس نفسانی خُواہشات کا شکار ہوجاتے ہیں جسکی وجہ سے مسجدوں کی رونقیں معدوم ہونے لگتی ہیں تراویح کی قطاروں میں کمی آنے لگتی ہے پھر وہی لہوولعب کا بازار گرم ہوجاتا ہے۔
مُحترم قارئین آئیے عہد کریں کہ اِس سال ہم اِس شان سے ماہِ صیام کا اِستقبال کریں گے کہ انشاءَاللہ ماہِ شعبان سے ہی اپنے گُناہوں سے آلودہ جِسموں کو رمضان کے استقبال کیلئے نیکیوں کی جانب مائل کریں گے ابھی سے عبادت پر کمر باندھیں گے اللہ کریم سے مدد لیتے ہُوئے اگر نماز نہیں پڑھتے تو نماز کی پابندی کریں گے جھوٹ سے خود کو بچائیں گے اپنی زُبان اپنی نگاہوں کی اپنی شرمگاہوں کی حِفاطت کریں گے تاکہ ہم رمضان الکریم کا اِستقبال اُس کے شایانِ شان طریقے سے کرسکیں۔
اور رمضان المبارک میں انٹرنیٹ کا استعمال صرف تلاوت قرآن کیلئے دینی مسائل کو سمجھنے کیلئے یا علم دین حاصل کرنے کیلئے کریں گے انشاءَاللہ عزوجل۔
اور فلموں ڈراموں یا گیم کھیلنے کیلئے کم از کم رمضانُ المُبارک کے احترام میں استعمال نہیں کریں گے اللہ کریم تمام مسلمانوں کو اِستقامت عطا فرمائے۔
(آمین بِجاہِ سیدُ المُرسلین و صلی اللہُ تعالٰی علٰی وَآلِہِ واصحابہِ وبارک وسلم)
0 comments:
Post a Comment