تحریر: محمد کامران خان عظیمی
کدو کو عربی میں یقطین کہا جاتا ہے۔ قرآن میں اسی نام سے پکارا گیا ہے۔ عام عرب اسے ‘دباء’ یا ‘قرع’ کہتے ہیں۔ احادیث میں اسے ان دونوں ناموں سے یاد کیا گیا ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کدو سے محبت کرتے تھے۔
(ابن ماجہ)
حکیم بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک کدو تھا ، میں نے پوچھا یہ کیا چیز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کدو ہے اور ہم اسے بہت کھاتے ہیں
(ابن ماجہ)
حضرت واثلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کدو کو لازم پکڑو اس لئے کہ یہ دماغ کو بڑھاتا ہے۔ مزید تمھارے لئے مسور کی دال ہے جسے کم از کم ستر انبیاء علیھم السلام کی زبان پر لگنے کا شرف حاصل رہا ہے۔
(طبرانی)
ایک واقعہ
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک غلام کو آزاد کردیا۔ اس نے درزی کا کام شروع کیا۔ اللہ نے برکت ڈالی اور ممنونیت کے اظہار میں اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خادم خاص سمیت کھانے کی دعوت کی۔ اس دعوت کی روئیداد حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ یوں بیان کرتے ہیں ایک درزی نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کھانے کی دعوت کی۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ گیا۔ اس نے جو کی روٹی اور سوکھے گوشت کے سالن میں کدو پیش کیا۔ میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھالی کے اطراف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر کے کھاتے تھے۔ اس دن کے بعد سے مجھے کدو سے محبت ہوگئی۔
(بخاری، ترمذی، ابوداود)
نوٹ کیجئے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کدو سے اس لئے محبت ہوگئی کہ وہ تاجدارِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مرغوب غذا تھی۔ اور بے شک یہی محبِ صادق کی پہچان ہے کہ وہ اپنی پسند ناپسند کو محبوب کی پسند نا پسند میں فنا کردیتا ہے۔ محب صادق وہی چاہتا ہے جو اس کا محبوب چاہے اور اسے ہرگز نہیں چاہتا جسے اس کا محبوب نہ چاہے۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کدو سے ایسی محبت کیوں تھی۔۔؟؟؟
اس کی وجہ اسماعیل حقی حنفی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ یہ بتاتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کدو سے کیوں محبت فرماتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
یہ میرے بھائی یونس علیہ السلام کا درخت ہے۔
(روح البیان ، پ 23 ، سورتہ الصافات)
آخری بات ۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت امام قاضی ابو یوسف رحمتہ اللہ علیہ کے حوالے سے ہے کہ اگر کسی نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کدو بہت پسند تھا تو اگر کسی دوسرے نے کہدیا کہ مجھے پسند نہیں تو وہ کافر ہوگیا۔
(تفسیر روح البیان جلد 2 صفحہ 489 )
لہٰذا ہمیں لازماً ایک بات یاد رکھنی چاہئے کہ
با ادب با نصیب
کدو کو عربی میں یقطین کہا جاتا ہے۔ قرآن میں اسی نام سے پکارا گیا ہے۔ عام عرب اسے ‘دباء’ یا ‘قرع’ کہتے ہیں۔ احادیث میں اسے ان دونوں ناموں سے یاد کیا گیا ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کدو سے محبت کرتے تھے۔
(ابن ماجہ)
حکیم بن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک کدو تھا ، میں نے پوچھا یہ کیا چیز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کدو ہے اور ہم اسے بہت کھاتے ہیں
(ابن ماجہ)
حضرت واثلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کدو کو لازم پکڑو اس لئے کہ یہ دماغ کو بڑھاتا ہے۔ مزید تمھارے لئے مسور کی دال ہے جسے کم از کم ستر انبیاء علیھم السلام کی زبان پر لگنے کا شرف حاصل رہا ہے۔
(طبرانی)
ایک واقعہ
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک غلام کو آزاد کردیا۔ اس نے درزی کا کام شروع کیا۔ اللہ نے برکت ڈالی اور ممنونیت کے اظہار میں اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خادم خاص سمیت کھانے کی دعوت کی۔ اس دعوت کی روئیداد حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ یوں بیان کرتے ہیں ایک درزی نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کھانے کی دعوت کی۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ گیا۔ اس نے جو کی روٹی اور سوکھے گوشت کے سالن میں کدو پیش کیا۔ میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھالی کے اطراف سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر کے کھاتے تھے۔ اس دن کے بعد سے مجھے کدو سے محبت ہوگئی۔
(بخاری، ترمذی، ابوداود)
نوٹ کیجئے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کدو سے اس لئے محبت ہوگئی کہ وہ تاجدارِ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مرغوب غذا تھی۔ اور بے شک یہی محبِ صادق کی پہچان ہے کہ وہ اپنی پسند ناپسند کو محبوب کی پسند نا پسند میں فنا کردیتا ہے۔ محب صادق وہی چاہتا ہے جو اس کا محبوب چاہے اور اسے ہرگز نہیں چاہتا جسے اس کا محبوب نہ چاہے۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کدو سے ایسی محبت کیوں تھی۔۔؟؟؟
اس کی وجہ اسماعیل حقی حنفی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ یہ بتاتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کدو سے کیوں محبت فرماتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
یہ میرے بھائی یونس علیہ السلام کا درخت ہے۔
(روح البیان ، پ 23 ، سورتہ الصافات)
آخری بات ۔۔۔۔۔۔۔۔
حضرت امام قاضی ابو یوسف رحمتہ اللہ علیہ کے حوالے سے ہے کہ اگر کسی نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کدو بہت پسند تھا تو اگر کسی دوسرے نے کہدیا کہ مجھے پسند نہیں تو وہ کافر ہوگیا۔
(تفسیر روح البیان جلد 2 صفحہ 489 )
لہٰذا ہمیں لازماً ایک بات یاد رکھنی چاہئے کہ
با ادب با نصیب
0 comments:
Post a Comment