bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Friday 26 June 2015

عامل کامل ابوشامل (تیرنشانے پر) قسط 53.akas


گُذشتہ سے پیوستہ۔

کامل جاناں کی اِس حرکت پر بِھنَّا کر رِہ گیا۔۔۔۔ بات صرف دَم کی ہُوتی تو کوئی مسئلہ نہیں تھا۔۔۔لیکن  دَم کرنا کچھ اُور بات تھی۔ اُور جنات سے مقابلہ کرنا کچھ اُور بات تھی۔پھر جنات بھی ایسے کہ،، جو شہر بہ شہر کے عاملوں کے قبضے نہیں آرہے ہُوں۔اب ابو شامل تو موجود نہیں تھا۔ جو جنات کی پھینٹی لگا کر اُنہیں بھاگنے پر مجبور کردیتا۔  کامل آفس سے گھر کیلئے نکل تو گیا تھا۔لیکن اُسے جاناں پر سخت غصہ آرہا تھا۔ جس نے بےوقوفی کی انتہا کردی تھی۔ بندہ کم از کم پوچھ ہی لیتا ہے۔کہ،، علاج کرنا ہے یا نہیں۔یا کیا آپ جنات کا علاج کرسکتے ہیں یا نہیں۔ یہاں تو اس خُدا کی بندی نے نا صرف پڑوسن کو دعوت دے ڈالی تھی بلکہ اُسے یقین بھی دلایا تھا۔ کہ جنات کی اب خیر نہیں۔ حالانکہ کامل کو اپنی خیر خطرے میں دکھائی دے رہی تھی۔ وُہ دِل ہی دِل میں ،، یا لجپال بیڑہ کردے پار،، کی صدائیں لگاتا چلا جارہا تھا۔ کہ،، کسی صدا دینے والے نے صدا دی۔  لجپال کو پکارا ہے۔ ہے تو جا ! دَم دستگیر تیری حفاظت کریں گے۔

کامل  ناچاہتے ہُوئے بھی گھر کی جانب   سُست رفتاری سے بڑھ رَہا تھا۔ اگرچہ دِل کے نہاں خانے سے کوئی  بار بار پُکار کر اُسے کامیابی کی نوید سُنارہا تھا۔ لیکن کامل شائد اِن آوازوں کو سُننا ہی نہیں چاہتا۔ ۔۔۔ اے کاش  ہمیشہ کی طرح آج پھر سے ابوشامل کی انٹری ہُوجائے۔ یا پھر  پڑوسن انتظار کی کوفت سے گھبرا کر واپس چلی جائے۔نجانے کتنےہی اے کاش کے پنچھی کامل کے ذہن میں اُڑان بھرتے رہے۔یہاں تک کہ،، کامل اپنے گھر میں داخل ہُوگیا۔ اُور جونہی اُسے ڈرائنگ رُوم سے خواتین کی آواز سُنائی دِی۔تو کامل کی پیشانی پر پسینے کے قطرات جگمگانے لگے۔  سلام کرتے ہُوئے کامل ڈرائینگ رُوم میں داخل ہُوا۔تو اِسے تین خواتین دِکھائی دیں۔ ایک نوجوان لڑکی تھی۔جو کافی نڈھال نظر آرہی تھی۔جسے اُسکی والدہ نے سنبھالا ہُوا تھا۔جبکہ تیسری خاتون  شائد لڑکی کی دادی تھی۔۔۔کامل  کمرے کاسرسری جائزہ لینے کے بعد صوفے پرنظریں جھکا کر بیٹھ گیا۔  

جاناں نے اُن خواتین کا تعارف کامل سے کرواتے ہُوئے بتایا۔کہ،، لڑکی ماشا اللہ عالمہ کا کورس کررہی  تھی۔  لیکن پچھلے چند ماہ سے عجیب حرکتیں کررہی ہے۔اگرچہ لڑکی کے گھر والے تعویزات و عملیات پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔ لیکن پھر بھی بچی کی خاطر ہر ایک تعویز و عملیات کرنے والے کے پاس جاچکے ہیں۔لیکن کہیں سے کوئی افاقہ نہیں ہُوا۔۔۔۔ کامل کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا۔کہ،، وُہ کیا کہے اُور کرے۔۔۔۔ کیوں کہ جاناں نے اپنی ناسمجھی  کی وجہ سے  کامل کے ساتھ اپنی بھی عزت داوٗ پر لگادی تھی۔۔۔۔۔ رفتہ رفتہ کامل کے دِل میں ایک خیال قرار پکڑنے لگا۔سلطان تبریزی کے دیئے ہُوئے لیمن کی برکات وُہ دیکھ ہی چکا تھا۔۔۔ اسلئے ایک خیال کے تحت جاناں کو مخاطب کرتے ہُوئے  کامل نےاستفسار کیا۔ جاناں  گھر میں لیمن ہیں۔؟؟؟  جی ہیں تو کتنے چاہیئں؟ جاناں کے استفسار پر کامل نے کچھ سُوچتے ہُوئے کہا۔ایسا کرو پانچ لیمن  فریج سے نکال لاوٗ۔ اُور  کوشش کرنا کہ،، لیمن تازہ ہُوں۔

کامل کو جتنی دعائیں آتی تھیں۔ وُہ تمام اُس نے زیر لب پڑھ کر  لیمن پر دَم کردی۔آخری لمحات میں وُہ کچھ جذباتی سا ہُوکر دِل میں دُعا کرنے لگا۔ اے بادشاہوں کے بادشاہ مجھے تو کچھ نہیں آتا۔ مجھے تو یہ بھی معلوم نہیں ہے۔ کہ،، کُون اِن خواتین کو میرے در تک لایا ہے۔ اُور کیوں لایا ہے۔ تو اِنکے حُسن ظن کی لاج رکھ لے۔اُور جو تجھے پسند ہیں۔ اُنکے وسیلے سے انہیں شفا عطا کردے۔یا انکے دِلوں کو میری جانب سے پھیر دے۔ دُعا سے فارغ ہُوکر کامل نے انگلی کے پُوروں پر گیارہ مرتبہ آہستہ سے  ،، یا لجپال بیڑہ کردے پار،، کا ورد کیا اُور اُن لیمن میں سے ایک لیمن اُس نوجوان بچی کو تھماتے ہُوئے کہا بیٹا اِس لیموں کو ایک ہفتہ اپنے ساتھ رکھنا۔اور ایک لمحے کیلئے بھی اِسے خود سے جُدا نہیں کرنا۔ جبکہ چار لیموں گھر  کے چار کونوں میں رکھے جائیں گے۔ کامل جو کچھ کہہ رہا تھا۔ اُسے خود سمجھ نہیں آرہی تھی۔ کہ،، وُہ ایسا کیوں کہہ رہا ہے۔اُور  کس لئے کہہ رہا ہے۔لیکن کامل کا اعتماد اب کافی حد تک بحال ہُونے لگا تھا۔

اچانک وُہ نوجوان لڑکی جو ابھی تک بہت نڈھال نظر آرہی تھی۔۔۔ اچانک  اُس لیموں کو فضا میں ایسے لہرانے لگی جیسے وُہ اُس لیموں سے کسی کو ڈرانے کی کوشش کررہی ہُو۔ پھر وُہ خوشی سے چلاتے ہُوئے اپنی ماں کو مخاطب کرکے کہنے لگی۔ماں وُہ  ڈر کربھاگ رہا ہے اس لیموں سے!!!۔ کُون بھاگ رہا ہے بیٹا۔؟؟؟ وہی ماں۔ جس نے اتنے عرصے سے میری زندگی حرام کی ہُوئی ہے۔اُور میرے جسم کو کھلونا بنالیا تھا۔۔۔ کامل نے شفقت سے اُس بچی کے سر پر ہاتھ رکھتے ہُوئے کہا۔ان شاٗ اللہ اب تمہیں کوئی نہیں ستائے گا۔ بس اِس لیموں کو حفاظت سے رکھنا۔ کیونکہ یہ لیموں تمہارے لئے ہے ورنہ شیطانوں کیلئے کسی ایٹم بم سے کم نہیں۔ ہفتہ دس دِن بعد پھر تشریف لے آیئے گا۔کامل کی خود سمجھ نہیں آرہا تھا۔ کہ،، وُہ ایسی باتیں کیوں کہہ رہا ہے۔۔۔۔

اگلے آٹھ دن بعد جب وُہ بچی دوبارہ  دَم کروانے اپنی والدہ کیساتھ  کامل کے گھرآئی تو اسکا رنگ ہی بدلا ہُوا تھا۔ اُس نے بتایا۔ کہ،، وہ خبیث اب اِسکے نذدیک نہیں آتا۔ پہلے دن اُس نے کافی دھمکیاں دیں۔ پھر منت ترلے کرنے لگا۔کہ،، اپنے گھر سے اِن لیمووں کو نکال دُو۔کیونکہ اِن سے چنگاری نکلتی ہیں۔جو میرے وجود میں آگ بھڑکادیتی ہیں۔ جبکہ میں تمہارے بغیر نہیں رِہ سکتا۔۔۔۔۔۔وُہ خواتین کامل کو  بے انتہا دُعاوں سے نواز رہی تھیں۔۔۔ جبکہ جاناں بھی کامل کو رشک کی نگاہ سے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔اِس واقعہ نے جہاں کامل کو اعتماد فراہم کیا تھا۔ تو دوسری جانب غیر محسوس انداز میں جنات کے ستائے ہُوئے مریضوں کی  آمد میں اضافہ کی وجہ سے اب ہفتے  کا کوئی دن نہیں بچا تھا۔ جب لوگ کامل سے علاج کیلئے رُجوع نہ کررہے ہُوں۔اور فائدہ حاصل کرنے والوں کی پبلسٹی نے کامل کی مصروفیت میں کئی گُنا اضافہ کردیا تھا۔

(جاری ہے)

اُسکا کہنا ہے۔ کِسی اُور کو دیکھوں نہ کبھی
کیوں کہ اُسکو یہ میرا رُوپ بُرا لگتا ہے۔

مجھکو ہر چہرے میں آتاہے نظر اِک وُہ ہی
جُو نہ بھر پائے یہ بہروُپ !!!  ۔بُرا لگتا ہے۔


0 comments:

Post a Comment