اللہ
اللہ کیا معطر ہیں تمہاری زلفیں
نکہتء
شب کا سمندر ہیں تمہاری زلفیں
غلاف
کعبہ نے لہرا کہ جنہیں چوم لیا
سیاہ
وہ دلکش و دلبر ہیں تمہاری زلفیں
جہاں
پہ طائر قدسی کے قدم جل جائیں
محوے
پرواز وہاں پر ہیں تمہاری زُلفیں
کیا
استعارے ہیں اچھے , یہ نجم اور قمر
کہ
لیل و نجم کا محور ہیں تمہاری زُلفیں
نکلنا
چاند کا شرماتے ہوئے بادل سے
مچلنا
مثل جبیں پر ہیں تمہاری زلفیں
کتنا
محمود کیا نام تک پکارا نہیں
یادِ
والیل میں عنبر ہیں تمہاری زُلفیں
فقط
سبب تھا یہی خالد کی فتوحاتوں کا
کہ
تاج مَلک کے اندر ہیں تمہاری زلفیں
عشرت
وارثی فیضان ہے یہ مُولائے رُوم
مثلٍ
قرطاس پہ گوہر ہیں تمہاری زُلفیں
0 comments:
Post a Comment