یُوں
تُو اللہ عزوجل کے تمام ہی اسمائے مُبارک اپنے اندر دُنیا جہان کی برکتیں اور
رِحمتیں سمیٹے ہُوئے ہیں اور بقول مفسرین کرام کے اِن اسمائے مُبارک کی تعداد تین
ہزار کے لگ بھگ ہیں جِن مین سے 100 اسمائے اِلٰہی قرانِ مجید میں موجود ہیں اور
اللہ کریم کا کوئی بھی نام لے لیں اُسکے بیشمار فضائل آپکو کُتب احادیث سے مِل
جائیں گے لیکن اسمیں بھی کوئی شَک نہیں کہ تمام صِفتی نام ایک طرف تو اسم اللہَ
دوسری جانب سب سے منفرد اور ممتاز نظر آئے گا اور تمام صِفات کا مجموعہ دِکھائی
دیگا۔ یا یُوں سمجھ لیجئے کہ ہر صِفتی اسمِ اِلٰہی ایک خُوشنُما پھول ہے تو اِسمِ
اللہ اِن تمام پھولوں کا ایک حسین گُلدستہ ہے اور بِلا تشبیہ یُوں سمجھ لیجئے کہ
ہر صفتی اِسم ایک شاخ کی مانند ہے تو اِسم ذات وہ درخت ہے جِس پر یہ تمام شاخیں
اِیستادہ ہیں۔
اِسم اللہ اِسم ذات کا مظہر ہے اور یہ تب بھی تھا جَب کُچھ نہ تھا اسلئے جب سیدُنا آدم صَفی اللہ کے جسد اطہر میں رُوح پھونکی گئی اور آپ نے چشمانِ کرم کو کھولا تُو سب سے پہلے عرشِ مُعلی پہ نِگاہ گئی جہاں کلمہ طیبہ چمک رہا تھا اور کلمہ طیبہ میں اسم اللہ (عزوجل) اور اِسمِ مُحمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنی پوری آب و تاب کیساتھ چَمک رہے تھے۔
لِہذا معلوم یہ ہُوا کہ اسم اللہ ظہورِ اسلام سے قبل بھی بُولا اور لکھا جاتا تھا اسلئے اسلام سے ماقبل کے عربی شُعرا کے کلام میں بھی اسم اللہ مُستعمل نظر آتا ہے
اِسم اللہ ایسا جامع اِسم ہیکہ اسکی نظیر کسی دوسرے اِسم میں نہیں مِلتی عموماً اگر کِسی نام کا پہلا حُرف مِٹا دِیا جائے تُو اسکے معنی تبدئل ہوجائے ہیں یا اُس اِسم کی اہمیت کم ہُوجاتی ہے یا بالکل خَتم ہو کر رِہ جاتی ہے۔
جبکہ اِسم اللہ کے چاہے ابتدائی ایک ، دو ، یا تین حَرف بھی نِکال دیئے جائیں تَب بھی اسکی اہمیت اپنی جگہہ قائم و دائم رہتی ہے
لفظِ اللہ چار حَرفوں کا مجموعہ ہے اللہ ۔الف+لام+لام+ھ۔ (ا+ ل+ ل+ ھ)۔
اللہ کے معنی ہیں معبود ، پروردیگار اگر پہلا حَرف الف نِکال دِیں تو باقی بچتا ہے للہ اور للہ کے معنی ہیں اللہ کے واسطے ، اللہ کیلئے اب اگر پہلا اور دوسرا حَرف نکال دِیں تو باقی رہے گا لَہُ جسکا معنی ہیں موجِد۔ بانی۔ بنانے والا۔ صانع اور اگر پہلا ، دوسرا ، اور تیرا حرف بھی اسم اللہ سے نِکال دیں تو باقی بچتا ہے ھو اور ھو کے معنی ہیں موجود ، ظاہر،اور اسطرح آخری حَرف تک تصور خُدا باقی بچتا ہے اور ایسی ہی خاصیت اللہ کریم نے اپنے مِحبوب صلی اللہُ علیہ وسلم کے اِسم مُبارک میں بھی رَکھی ہَے جِس پر مزید گُفتگو انشاءَاللہ عزوجل اپنے آئیندہ کسی کالم میں کرونگا۔
آج دُنیا بھر میں بے چینی اور عدم اِطمینان کی کیفیت پہلے کہ مُقابلے میں ہَزار ہا فیصد بڑھ چُکی ہے بڑے بڑے مُلکوں کی معیشت ٹھپ ہُوکر رِہ گئی ہَے دُنیا بھر میں لوگوں کی کثیر تعداد ہے جو رُوز بَروز نفسیاتی امراض میں مُبتلا ہُوتی جارہی ہے۔
دیگر مَذاہب کا ذکر تو چھوڑئیے لیکن الحمدُ للہِ عزوجل ہم مسلمان ہیں اور اللہ کریم کے مدنی محبوب (صلی اللہُ علیہ وسلم) کے طُفیل ہمیں قران مجید عطا کیا گیا ہے جِس میں صاف لکھا ہے کہ بے چینی بے اطمینانی کو دور کرنا اللہ کے بابرکت ذکر سے ہی ممکن ہے۔لیکن افسوس کا مُقام ہیکہ ہمارے مسلمان بھائی اِس مَسئلے کا بِہترین حَل جاننے کے باوجود بھی چَشم پُوشی سے کام لیتے ہیں اور صرف دُنیاوی اسباب پر نِگاہ رکھتے ہیں جِسکی وجہ سے پریشانیاں تُو دور نہیں ہوتیں البتہ اللہ کے ذِکر سے دُوری کے باعث وہ بھی اِن نفسیاتی اُلجھنوں کا شکار ہُوجاتے ہیں۔
حالانکہ اب تو غیر مسلم معاشروں میں بھی مُحققین نفسیاتی مسائل سے چھٹکارہ حاصل کرنے کیلئے اِسم اللہ کے ذکر کے قائل ہُوتے جارہے ہیں اور اِن مُحققین کی رائے کیمُطابق اسم اللہ کے وِرد کے دوران میکانیکی انداز میں دِماغ کی ورزش کا عمل شروع ہُوجاتا ہے جسکی وجہ سے دِماغ میں مَثبت لہریں پیدا ہُوتی ہیں اور تحقیق سے ثابت ہُوا ہے کہ اسم اللہ کے ذکر کی بَدولت نفسیاتی اور دِماغی اَمراض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
اسم اللہ کے چار حرفوں کی نسبت سے اگر آپ روزانہ عِشاء کی نماز کے بعد 400 مرتبہ اِسم یا اللہ کا ذکر چاہے جَلی یا خفی یعنی زُبان سے یا دِل ہی دِل میں کرنا شروع کردیں تُو بُہت جلد ڈپریشن سے نجات حاصل کرسکتے ہیں عمومی طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ ڈپریشن کو خاص اہمیت نہیں دیتے جبکہ یہی ڈپریشن آگے چل کر شیزوفرینیا جیسی خَطرناک بیماری میں بھی تبدیل ہُوسکتی ہے یا پاگل پَن کی صورت اختیار کرسکتی ہے۔
اسمائے اِلہی کیساتھ اپنی زندگی کو مثبت انداز میں لوگوں کی خِدمت میں بھی صرف کریں ذاتی مفادات کے بجائے اجتماعی مفادات کو اہمیت دِیں شریعت کے تَقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھیں اپنے بڑوں کا احترام کریں اس عمل سے بھی انشاءَاللہ عزوجل آپکو ذہنی سکون مِلے گا اپنی فیملی کیساتھ جس قدر ہُوسکے وقت گُزاریں اوراپنے والدین کو حتی الامکان خوش رَکھنے کی کوشش کریں اِس سے آپ کی زندگی میں انشاءَاللہ بُہت مَثبت تبدیلی واقع ہُوگی۔
آخر میں کمالاتِ صالحین سے ایک واقعہ آپکی خِدمت میں پیش کرنے کی سعی حاصل کرونگا جِس کے ذریعہ آپکو اَدب کی اہمیت کا اندازہ بخُوبی ہُوجائے گا
حضرت جُنیدِ بغدادی (رحمتہ اللہِ الہادی) ایک مرتبہ دریا پر وضو بنانے کیلئے تشریف لائے وہاں ایک نوجوان پہلے ہی سے موجود تھا اور ہاتھ مُنہ دھونے کیلئے بیٹھا تھا اُس نوجوان نے جب یہ دِیکھا کہ جُنیدِ بغدادی (رحمتہ اللہِ الہادی) دَریا پر وضو کے لئے تشریف لائے ہیں تُو دِل باغ عقیدت سے جُھوم اُٹھا یہ نوجوان دریا کی بالائی جانب بیٹھا تھا جبکہ جُنید بغدادی (رحمتہ اللہِ الہادی) دریا کی نچلی جانب تشریف فرما تھے۔
اِس نوجوان کے دِل میں اچانک ایک خیال آیا کہ اللہ کریم کا ایک برگزیدہ بندہ اور ایک عالمِ باعمل دریا کی ڈھلان کی جانب بیٹھے ہیں جبکہ میں انتہائی گُنہگار بندہ ہُوں جِس کے رات دِن گُناہوں میں بَسر ہُوتے ہیں پانی میرے گُناہ آلود جسم کی نَحوست کو چُھو کر آگے بڑھ رہا ہے اور اللہ کے ایک ولی کے جِسم کا بُوسہ لے رَہا ہے اور یہ سراسر بے اَدبی ہے کیوں نہ میں اِن سے ڈھلان کی جانب بیٹھوں تاکہ اِن سے برکت حاصل کرسکوں۔
یہ سوچ کر وہ نوجوان خاموشی سے ڈھلان کی جانب جاکر بیٹھ گیا کُچھ عرصے بعد اُس نوجوان کا انتقال ہُوگیا کسی نے خُواب میں بعد موت کا ماجرا دریافت کیا تو وہ نوجوان کہنے لگا اگرچہ قریب تھا کہ میری بداعمالیوں کے سبب مجھے جَہنم رسید کردِیا جاتا میری قبر کو آگ کے عذاب سے بھر دِیا جاتا لیکن اچانک اللہ کریم کی رحمت اُسکے غضب پر حاوی ہُوگئی ھاتِف غیبی سے ایک نِدا آئی کہ تُجھے صرف اُس دِن جُنید بغدادی کیساتھ احترام سے پیش آنے کے سبب بَخش دِیا گیا ہے۔
محترم قارئین کرام اسم اعظم یا کِسی دوسرے روحانی مسئلے کیلئے احسان بھائی کو لکھ سکتے ہیں یا
اِسم اللہ اِسم ذات کا مظہر ہے اور یہ تب بھی تھا جَب کُچھ نہ تھا اسلئے جب سیدُنا آدم صَفی اللہ کے جسد اطہر میں رُوح پھونکی گئی اور آپ نے چشمانِ کرم کو کھولا تُو سب سے پہلے عرشِ مُعلی پہ نِگاہ گئی جہاں کلمہ طیبہ چمک رہا تھا اور کلمہ طیبہ میں اسم اللہ (عزوجل) اور اِسمِ مُحمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنی پوری آب و تاب کیساتھ چَمک رہے تھے۔
لِہذا معلوم یہ ہُوا کہ اسم اللہ ظہورِ اسلام سے قبل بھی بُولا اور لکھا جاتا تھا اسلئے اسلام سے ماقبل کے عربی شُعرا کے کلام میں بھی اسم اللہ مُستعمل نظر آتا ہے
اِسم اللہ ایسا جامع اِسم ہیکہ اسکی نظیر کسی دوسرے اِسم میں نہیں مِلتی عموماً اگر کِسی نام کا پہلا حُرف مِٹا دِیا جائے تُو اسکے معنی تبدئل ہوجائے ہیں یا اُس اِسم کی اہمیت کم ہُوجاتی ہے یا بالکل خَتم ہو کر رِہ جاتی ہے۔
جبکہ اِسم اللہ کے چاہے ابتدائی ایک ، دو ، یا تین حَرف بھی نِکال دیئے جائیں تَب بھی اسکی اہمیت اپنی جگہہ قائم و دائم رہتی ہے
لفظِ اللہ چار حَرفوں کا مجموعہ ہے اللہ ۔الف+لام+لام+ھ۔ (ا+ ل+ ل+ ھ)۔
اللہ کے معنی ہیں معبود ، پروردیگار اگر پہلا حَرف الف نِکال دِیں تو باقی بچتا ہے للہ اور للہ کے معنی ہیں اللہ کے واسطے ، اللہ کیلئے اب اگر پہلا اور دوسرا حَرف نکال دِیں تو باقی رہے گا لَہُ جسکا معنی ہیں موجِد۔ بانی۔ بنانے والا۔ صانع اور اگر پہلا ، دوسرا ، اور تیرا حرف بھی اسم اللہ سے نِکال دیں تو باقی بچتا ہے ھو اور ھو کے معنی ہیں موجود ، ظاہر،اور اسطرح آخری حَرف تک تصور خُدا باقی بچتا ہے اور ایسی ہی خاصیت اللہ کریم نے اپنے مِحبوب صلی اللہُ علیہ وسلم کے اِسم مُبارک میں بھی رَکھی ہَے جِس پر مزید گُفتگو انشاءَاللہ عزوجل اپنے آئیندہ کسی کالم میں کرونگا۔
آج دُنیا بھر میں بے چینی اور عدم اِطمینان کی کیفیت پہلے کہ مُقابلے میں ہَزار ہا فیصد بڑھ چُکی ہے بڑے بڑے مُلکوں کی معیشت ٹھپ ہُوکر رِہ گئی ہَے دُنیا بھر میں لوگوں کی کثیر تعداد ہے جو رُوز بَروز نفسیاتی امراض میں مُبتلا ہُوتی جارہی ہے۔
دیگر مَذاہب کا ذکر تو چھوڑئیے لیکن الحمدُ للہِ عزوجل ہم مسلمان ہیں اور اللہ کریم کے مدنی محبوب (صلی اللہُ علیہ وسلم) کے طُفیل ہمیں قران مجید عطا کیا گیا ہے جِس میں صاف لکھا ہے کہ بے چینی بے اطمینانی کو دور کرنا اللہ کے بابرکت ذکر سے ہی ممکن ہے۔لیکن افسوس کا مُقام ہیکہ ہمارے مسلمان بھائی اِس مَسئلے کا بِہترین حَل جاننے کے باوجود بھی چَشم پُوشی سے کام لیتے ہیں اور صرف دُنیاوی اسباب پر نِگاہ رکھتے ہیں جِسکی وجہ سے پریشانیاں تُو دور نہیں ہوتیں البتہ اللہ کے ذِکر سے دُوری کے باعث وہ بھی اِن نفسیاتی اُلجھنوں کا شکار ہُوجاتے ہیں۔
حالانکہ اب تو غیر مسلم معاشروں میں بھی مُحققین نفسیاتی مسائل سے چھٹکارہ حاصل کرنے کیلئے اِسم اللہ کے ذکر کے قائل ہُوتے جارہے ہیں اور اِن مُحققین کی رائے کیمُطابق اسم اللہ کے وِرد کے دوران میکانیکی انداز میں دِماغ کی ورزش کا عمل شروع ہُوجاتا ہے جسکی وجہ سے دِماغ میں مَثبت لہریں پیدا ہُوتی ہیں اور تحقیق سے ثابت ہُوا ہے کہ اسم اللہ کے ذکر کی بَدولت نفسیاتی اور دِماغی اَمراض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
اسم اللہ کے چار حرفوں کی نسبت سے اگر آپ روزانہ عِشاء کی نماز کے بعد 400 مرتبہ اِسم یا اللہ کا ذکر چاہے جَلی یا خفی یعنی زُبان سے یا دِل ہی دِل میں کرنا شروع کردیں تُو بُہت جلد ڈپریشن سے نجات حاصل کرسکتے ہیں عمومی طور پر دیکھا گیا ہے کہ لوگ ڈپریشن کو خاص اہمیت نہیں دیتے جبکہ یہی ڈپریشن آگے چل کر شیزوفرینیا جیسی خَطرناک بیماری میں بھی تبدیل ہُوسکتی ہے یا پاگل پَن کی صورت اختیار کرسکتی ہے۔
اسمائے اِلہی کیساتھ اپنی زندگی کو مثبت انداز میں لوگوں کی خِدمت میں بھی صرف کریں ذاتی مفادات کے بجائے اجتماعی مفادات کو اہمیت دِیں شریعت کے تَقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھیں اپنے بڑوں کا احترام کریں اس عمل سے بھی انشاءَاللہ عزوجل آپکو ذہنی سکون مِلے گا اپنی فیملی کیساتھ جس قدر ہُوسکے وقت گُزاریں اوراپنے والدین کو حتی الامکان خوش رَکھنے کی کوشش کریں اِس سے آپ کی زندگی میں انشاءَاللہ بُہت مَثبت تبدیلی واقع ہُوگی۔
آخر میں کمالاتِ صالحین سے ایک واقعہ آپکی خِدمت میں پیش کرنے کی سعی حاصل کرونگا جِس کے ذریعہ آپکو اَدب کی اہمیت کا اندازہ بخُوبی ہُوجائے گا
حضرت جُنیدِ بغدادی (رحمتہ اللہِ الہادی) ایک مرتبہ دریا پر وضو بنانے کیلئے تشریف لائے وہاں ایک نوجوان پہلے ہی سے موجود تھا اور ہاتھ مُنہ دھونے کیلئے بیٹھا تھا اُس نوجوان نے جب یہ دِیکھا کہ جُنیدِ بغدادی (رحمتہ اللہِ الہادی) دَریا پر وضو کے لئے تشریف لائے ہیں تُو دِل باغ عقیدت سے جُھوم اُٹھا یہ نوجوان دریا کی بالائی جانب بیٹھا تھا جبکہ جُنید بغدادی (رحمتہ اللہِ الہادی) دریا کی نچلی جانب تشریف فرما تھے۔
اِس نوجوان کے دِل میں اچانک ایک خیال آیا کہ اللہ کریم کا ایک برگزیدہ بندہ اور ایک عالمِ باعمل دریا کی ڈھلان کی جانب بیٹھے ہیں جبکہ میں انتہائی گُنہگار بندہ ہُوں جِس کے رات دِن گُناہوں میں بَسر ہُوتے ہیں پانی میرے گُناہ آلود جسم کی نَحوست کو چُھو کر آگے بڑھ رہا ہے اور اللہ کے ایک ولی کے جِسم کا بُوسہ لے رَہا ہے اور یہ سراسر بے اَدبی ہے کیوں نہ میں اِن سے ڈھلان کی جانب بیٹھوں تاکہ اِن سے برکت حاصل کرسکوں۔
یہ سوچ کر وہ نوجوان خاموشی سے ڈھلان کی جانب جاکر بیٹھ گیا کُچھ عرصے بعد اُس نوجوان کا انتقال ہُوگیا کسی نے خُواب میں بعد موت کا ماجرا دریافت کیا تو وہ نوجوان کہنے لگا اگرچہ قریب تھا کہ میری بداعمالیوں کے سبب مجھے جَہنم رسید کردِیا جاتا میری قبر کو آگ کے عذاب سے بھر دِیا جاتا لیکن اچانک اللہ کریم کی رحمت اُسکے غضب پر حاوی ہُوگئی ھاتِف غیبی سے ایک نِدا آئی کہ تُجھے صرف اُس دِن جُنید بغدادی کیساتھ احترام سے پیش آنے کے سبب بَخش دِیا گیا ہے۔
محترم قارئین کرام اسم اعظم یا کِسی دوسرے روحانی مسئلے کیلئے احسان بھائی کو لکھ سکتے ہیں یا
ahsanukk@gmail.com
ای میل کرسکتے ہیں اگر کوئی خاص
معاملہ ہُو تو احسان بھائی سے میرا کونٹیکٹ نمبر بھی حاصل کرسکتے ہیں اللہ کریم سے
دُعا ہیکہ وہ احسان بھائی کے عِلم و عمل میں اضافہ فرمائے اور اُنہیں دونوں جہانوں
میں سُرخرو فرمائے۔ کہ دِن کا بیشتر حِصہ لوگوں کی خِدمت کے جذبے سے سرشار ہُو کر
انتہائی مصروفیت میں گُزارتے ہیں۔
اسکے ساتھ ساتھ آپ سب سے مدنی التجا ہیکہ اپنی دُعاؤں میں ہماری ویب کی تمام ٹیم کو بھی یاد رکھا کریں کہ اِنکی وجہ سے ہمارا اور آپکا یہ رشتہ قائم ہے اور خاص طور پر بھائی رضوان شیخ صاحب کیلئے جن کی خاص کرم فرمائی اور شفقت کے سبب آپکو جوابات بُہت جلد ارسال ہُوجاتے ہیں میری بھی یہی دُعا ہیکہ اللہ کریم اِن تمام احباب کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرماتے ہُوئے اپنے مدنی محبوب ﷺ کے طُفیل انکی تمام جائز حاجات کو پُورا فرمائے اور اِنہیں دُنیا اور آخرت میں کامرانی نصیب فرمائے
آمین بِجاہِ النبیِ الامین وصلی اللہُ تعالیٰ علیہ وسلم
اسکے ساتھ ساتھ آپ سب سے مدنی التجا ہیکہ اپنی دُعاؤں میں ہماری ویب کی تمام ٹیم کو بھی یاد رکھا کریں کہ اِنکی وجہ سے ہمارا اور آپکا یہ رشتہ قائم ہے اور خاص طور پر بھائی رضوان شیخ صاحب کیلئے جن کی خاص کرم فرمائی اور شفقت کے سبب آپکو جوابات بُہت جلد ارسال ہُوجاتے ہیں میری بھی یہی دُعا ہیکہ اللہ کریم اِن تمام احباب کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرماتے ہُوئے اپنے مدنی محبوب ﷺ کے طُفیل انکی تمام جائز حاجات کو پُورا فرمائے اور اِنہیں دُنیا اور آخرت میں کامرانی نصیب فرمائے
آمین بِجاہِ النبیِ الامین وصلی اللہُ تعالیٰ علیہ وسلم
0 comments:
Post a Comment