بسم اللہ الرحمن الرحیم
محترم قارئین کرام میں صبح اپنی فیکٹری کی طرف جاتے ہُوئے
سوچ رہا تھا۔ کہ اگر مجھے اپنے بلاگ پر واپس لکھنے کی اجازت مِل گئی تو اپنا پہلا
آرٹیکل کس عنوان سے لکھوں گا۔۔۔۔؟ فیکٹری پُہنچ کر میں اپنے
کام میں مصروف ہُوگیا۔ البتہ نجانے کیوں میں نے اپنا سیلولر فون بھی آن
کرلیا۔۔۔ چند لمحے بھی نہ گُزرے تھے کہ،، کراچی سے محترم اُویس بھائی کی کال آنے پر میں نے
اُن سے بات کرنے کیلئے خُود کو راضی کرتے ہُوئے کال ریسیو کرلی۔ مجھے یاد
ہے کہ انہوں نے میرے آخری کالم،، پر بُہت جذباتی ایس ایم ایس کیا
تھا۔ جسکی وجہ سے مجھکو انکی بے قراری کی خبر ہُوئی۔ آج بھی اُنکی یہی خُواہش تھی
کہ مجھے لُوٹ آنا چاہیئے۔ یوں تو مجھے کامران عظیمی بھائی، کاشف اکرم بھائی، عنبل صاحبہ ،
ثقلین بھائی، عاصمہ شوکت، عائشہ جی، ارشاد محمود وجاہت وارثی بھائی اُور دیگر کو بھی شکریہ کہنا
ہے۔اُور اُن تمام احباب کا بھی مشکور ہُوں جنہوں نے بذریعہ ایس ایم ایس مجھ سے
اپنی چاہت کا اظہار کرتے ہُوئے واپسی کا تقاضہ کیا۔
لیکن گفتگو ختم کرنے سے قبل اُویس بھائی نے جذباتی انداز
میں مجھ سے کہا،، عشرت بھائی دُعا کردیں کہ مجھے اپنے کریم آقا صلی اللہُ علیہ
وسلم کی سچی محبت نصیب ہُوجائے!!!۔یہ جملہ سننے کے بعد کال اگرچہ ختم ہُوگئی۔ لیکن
میں اپنے ماضی میں دیر تک کھویا رَہا۔
یہ وہی دُعا تھی۔۔۔ جو میں اپنے لئے اپنی ابتدائی جوانی کے ایام سے مانگتا چلا آرہا ہُوں۔ اُور اب یہی دُعا اپنی آنے والی
نسلوں، اپنے دوست احباب و رشتہ داروں کے لئے اکثر مانگتا ہُوں۔لیکن اُن دِنوں کچھ
بات ہی اُور ہُوا کرتی تھی۔۔۔ جب میں نے نئی نئی ۔نابیناوٗں کی بستی سے آنکھ والوں کی جانب ہجرت کی تھی۔ مجھے ہر وقت
ایسی محافل کی تلاش رہتی۔ جہاں عشق والوں کا اجتماع ہُوتا ۔۔۔۔ میں ڈھونڈتا ہُوا ایسی محافل میں پُہنچ جایا کرتا۔۔۔۔ گھر والوں کا حکم تھا۔
کہ آٹھ بجے کے بعد گھر سے نہیں نکلنا۔ مگر یہ عشق والے محفل نعت کی بزم سجاتے ہی
رات نو کے بعد تھے۔۔۔۔ جسکی وجہ سے امی کو رات دیر تک جاگنا پڑتا۔ تاکہ ابو کی ڈانٹ سے محفوظ رِہ
سکوں۔ ابو (مرحوم) اُس زمانے میں کہتے ،، میاں اِن مولویوں اُور باباوٗں کی صحبت سے دُور رَہو۔ یہ لوگوں کو نکما بنا دیتے ہیں۔۔۔۔ مگر مجھے اِن کے
سِوا کوئی کام والا ہی نظر نہیں آتا۔۔۔۔۔(اگرچہ بعد
میں ابو مرحوم بھی میرے خیالات سے متفق ہُوگئے تھے)۔ ابا جان سمجھاتے۔۔ بیٹا
کامیاب وُہ ہے کہ،، جسکا بزنس میں کوئی مقام ہے۔ اُور مجھے لگتا!!! یہ سارے بزنس
مین ترس کھانے کے قابل ہیں۔ جو اپنی منزل سے ناآشنا ہیں۔
میں جتنا عشق والوں کی محافل میں جانے لگا۔ اُسی قدر تشنگی
کا احساس بھی بڑھنے لگا۔ ایک دِن میں اقبال
ضیائی(میرے رفیق) سے کہنے لگا۔۔۔ یار یہ کیا بات ہے ۔۔؟ میں جتنی ذیادہ محافل میں
شرکت کرنے لگا ہُوں۔ اُسی قدر ذیادہ تہی
دامن ہُونے کا احساس بڑھنے لگا ہے۔ انہوں نے ایک درخت کی جانب اِشارہ کرتے ہُوئے
کہا۔۔۔ یہی تو عشق کا کمال ہے۔ جب عشق کا ،،عین،، سر چڑھ کر بولتا ہے۔ تو درخت کی
مثال بن جاتا ہے۔ جیسے درخت میں جتنے پھل ذیادہ ہُوں۔۔۔ وُہ اتنا ہی جھکتا چلا
جاتا ہے۔ عشق کی آگ بھی جس قدر ذیادہ ہُو۔ مزید پیاس بڑھا دیتا ہے۔۔۔ جیسے ایک
قطرہ بھی میسر نہ ہُو۔ حالانکہ اندر چشموں کی روانی کا یہ عالم ہُوتا ہے۔ کہ،،
زمانوں کو سیراب کردیں۔
نوجوانی میں اکثر باتیں مجھے ہراساں و حیران کردیا کرتیں
۔۔۔۔ ایک دِن ذہن میں ایک عجیب خیال آیا۔۔۔
کہ ،،بے ادبوں کو جواب دیتے دیتے ایسا محسوس ہُونے لگا ہے۔ جیسے ہم صرف مصطفے
جان رحمتﷺ کی پارٹی کے لوگ ہیں۔ تب بے ادب کس پارٹی کے لوگ ہیں۔۔۔؟ کیا وُہ واقعی
اللہ کریم کی پارٹی والے ہیں۔۔۔۔؟ دِل نے جواب دیا۔۔ خُود کو کیوں ہلکان کرتے ہُو۔
کسی عشق والے سے کیوں نہیں پُوچھتے! سُو مُرشد کریم کی بارگاہ میں یہی سوال
دہرادیا۔۔۔۔ جو ایمان افروز جواب مِلا۔۔۔ وُہ پڑھیئے۔۔۔ اُور جُھوم جُھوم جایئے۔
مُرشد کریم سیدنا حافظ حاجی قاری سراج السالکین سید سراج الدین
وارثی (عرف پیارے میاں) ارشاد فرمانے لگے۔۔۔ میاں جسے عشق کی دُولت مِل جائے۔ وہی
سکندرِ زمانہ ہے۔ وہی باشاہ، وہی سرخرو۔ وہی
خسارے سے دُور ہے۔ جِسے عشق مُصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی دُولت مِل گئی۔
وہی کامیاب، وہی کامران ہے دُنیا میں بھی اُور آخرت میں بھی۔۔۔ یہی سبق صحابہ رضوان اللہ علیہ اجمعین ہے۔ یہی متاع ء اُولیائے کاملین ہے۔ ہمارے مُرشد حاجی حافظ قبلہ وارثِ پاک بھی تمام زندگی محبت و عشق کا درس دیتے رہے۔ اللہ کریم نے اُنکی ذات کو سراپا عشق کے رنگ سے
سجادیا تھا۔ کیا شہزادے ،کیابادشاہ، کیا
سیاستدان، کیا قاضی، کیا زمیندار ،کیا رہیس اور کیا غریب۔ جو ایک نِگاہ دیکھ لیتا۔
پھر ساری زندگی کسی اُور کو نگاہ اُٹھا کر نہیں دیکھتا تھا۔
پھر عشرت میاں(مجھے یہ نام اُنہی نے عطا فرمایا تھا) یہ
کیسے ممکن ہے۔۔۔؟ کہ ،،جسے عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی لازوال دُولت میسر
آجائے۔ وُہ اللہ کریم کی محبت سے بیگانہ رہے۔ کیوں کی مخلوق کی محبت دراصل خالق ہی سے محبت ہے۔ اُور جو یہ کہے کہ،،
مجھے خدا سے تو محبت ہے لیکن اسکی مخلوق سے سروکار نہیں۔۔۔۔ تو وُہ بُہت بڑا جھوٹا
ہے۔۔۔ جو محبوب ﷺ سے عشق نہیں رکھتا۔ وُہ ہرگز ہرگز خُدا سے بھی
محبت نہیں کرتا۔ اسکا دعوی باطل ہے۔ ۔۔۔ اسلئے تمہارے سوال کا آسان جواب یہی ہے
کہ،، جسکے دِل میں عشق مصطفی ﷺ کی شمع رُوشن ہے۔ وہی مصطفائی ہے۔ وہی
عبداللہ ہے۔ اُور بے ادب نہ خُدا کا ہے نہ ہی مصطفےٰﷺ کا ہے۔ وُہ تو شیطان کی
پارٹی کا بندہ ہے۔ کیوں کہ شیطان بے عمل نہیں تھا بلکہ بے ادب وگستاخ تھا۔
ادب وعشق والوں کی محفل سے وابستگی نے میرے دِل کو ایک راز
سے آشکار کرتے ہُوئے کہا،، جو مخلوق سے محبت اپنی خُواہشات کی تکمیل کے لئے کرتا
ہے۔ زمانہ اُسے ذلیل کرڈالتا ہے۔ لیکن اگر یہی عشق مخلوق سے خُدا کی رضا کیلئے کیا
جائے۔ تو دُنیا خود اُسکے قدموں میں چلی آتی ہے۔
میں اپنی بیماری کے باوجود بھی صرف آپ لوگوں کیلئے لکھتا
رہتا ہُوں۔ کیا میرا آپ پر اتنا بھی حق نہیں کہ مجھے بذریعہ کمنٹس آپ اپنی ارئے کا حقدار جانیں۔ آپ سب کی رائے کا
منتظر۔ آپکا عشرت اقبال وارثی
جِسے چاہے جو عطاکر۔مجھے عشق دے خُدایا۔
جِسے چاہے جو عطاکر۔مجھے عشق دے خُدایا۔
ReplyDeleteمعرفت اور حقیقت کہ درِؔ نایاب عطا کرنے پر فقیر آپ کا مشکور ہے۔
اللہ سے آپ کی صحت کاملہ کی دعا ہے۔
سلام
Deleteکچھ عادت سی پڑگئی ہے اپنی بیماری کی دھونس جمانے کی نہ چاہتے ہُوئے بھی قلم پھسل جاتا ہے
بُہت خوش رہیں اُور بہت کامیاب رہیں ہمیشہ
:D
<3
Bht hi khob or acha likha ha g bss es roogh ko whi smjh pata ha jissy lg jae .... ALLAH hmein b ishqe MUSTAFA S.A.W ata kr dy AMEEN
ReplyDeleteجِسے چاہے جو عطاکر۔ مجھے عشق دے خُدایا۔
Deleteوہی کامیاب ہے ۔جسکو ۔۔۔ یہ سمجھ میں راز آیا
salam bhot khob bhai
ReplyDeleteAssalam-o-alyekum
ReplyDeleteIshrat bhai main aap ka bay had mamnon o mashkor hon aap mujh jaisay gunahgar our baykar our bohat say musalmano ki rahnumai kar rahay hain aap nay pohat acha kalam likha balkay aap ka har kalam dilchasp o sabaq amoz hota hai our parhnay main bay had maza aata hai mera naam apnay kalam main dalnay ka shukria allah aap ko har har lafz kay badlay ajray azeem ata karay, aap ko sehat kamla ata karay our aap ka saya ham gunahgaron per ta dayr qaim rakhay.
apni duaon main mujh nakara our nikammay ko yaad rakhyay ga.
jisay chahay jo ata karay
mujhay ishq day khudaya.
yay hi sab say bari cheez hai jisay meray aaqa ka ishq mil gaya wo sab kuch pa leta hai.
ki muhammad say wafa tu nay to ham teray hain.
yay jahan cheez hai kia loh o qalam teray hain.
وعلیکم السلام اُویس بھائی
Deleteآپکا تبصرہ دیکھ کر میرے دِل میں ایک خاہش جاگی ہے اگر پُورا کردیں گے تو مجھے ذیادہ خوشی ہُوگی
خاہش صرف اتنی ہے کہ اپنے اندر چھپے قلمکار کو پہچانیئے اُور میرے بلاگ کیلئے ایک تحریر آپ بھی عنایت کردیجئے
والسلام آپکا بھائی
salam bohat acha likha ha waqahe jisa ishq ke ya dolat mil jata ha wo kamyab
ReplyDeleteاللہ کریم آپکے دامن کو ہمیشہ خوشیوں سے معمور رکھے اُور یسری بیٹی بُہت سی نیک خواہشات ہیں میرے دل میں آپ کیلئے
ReplyDeleteاللہ کریم آپکے تمام گھرانے کو بھی اس عشق کے فیض سے مخمور رکھے ۔۔۔ آمین
Assalam-o-alyekum
ReplyDeleteIshrat bhai mujhay bohat hairat hai mujhay to apna naam likhnay ka dhang nahi aata matric jaisay taysay kia hai our aap mujh ko likhnay ka keh rahay hain may mazrat k saath aap ki khwahis pori karna bhi chahon to nahi kar sakta kiyn k may intahai kam ilm o bay kar admi hon yay aap ka husan-e-zan our karam nawazi hai k aap nay mujh haqeer ko moqa diya.
jazak ALLAH
aap jaisay qabil our mukhlish bhai k hotay howay
mujh nikammay ki kia majal k kuch likh sakay baqool meri b v k mujh ko to baat karnay ki tameez bhi nahi.
aap likhtay rahain ham faizyab hotay rahain yay bohat mushkil kam hai ALLAH PAK aap k ilm, umer o amal main barkat ata famayay our aap ko shifa-e-kamla ata karay aameen ya RABBAL ALAMEEN.
Masha Allah, Bohat khoob, aap ka kalim parh kar main bee mazee main kooh gia, 1986 main majhe bee dawat e islami waloon kee sobat naseeb hoee tu aap hee kee trah maray bee jazbaat thay,
ReplyDeleteAllah kareem kee bargah main duaa ha wo kareem , Raheem aapnay Mahboob e kareem ka sadkay main hamary qalbo o nazar ko munawar o roshan fermai, ameen