دہقان ہیں پریشاں “ مزدور “ رُو رَہا ہے
ہر ایک آنسوؤں سے دامن بھگو رہا ہے
جسے - رہنما بنایا نشتر چبھو رہا ہے
کیا بنے گا قافلہ کا کہ امیر سو رہا ہے
یہ نالے یہ صدائیں پہنچیں گی عرش اک دن
اُسے بھی وہی ملے گا وہ جو آج بُو رہا ہے
وہ سمجھ رہے ہیں گنگا کی طرح مِرے وطن کو
تبھی آکہ ہر “ مُصاحِب “ یہاں ہاتھ دھو رھا ہے
یہاں دھونس دھاندلی ہے یہاں قُرب پروری ہے
جسے عشق ہو خودی سے وہ لہو لہو رہا ہے
نہ ہے شِیر نہ ہی شِیریں نہ ہے آب نہ روانی
نہ بدن ڈھکا ہوا ہے نہ ہی دانہ جُو رہا ہے
یہاں کون سُن رہا تجھے وارثی ِ عشرت
ہے سقیم حال تیرا کیوں جذب کھو رہا ہے
Theak kaha sir aap ne.... Pakistan ka tu ALLAH HI HAFIZ HA..... Bss ALLAH hi taras kha lein insan ki tu soch hi khtm ho chuki ha
ReplyDeletesalam sain ap ne sahi kaha
ReplyDeletethanks for comments aasima dear and irshad mehmood bhai
ReplyDelete