آج آپکے سامنے
میں اپنے تین عزیز دُوستوں کے گھر کی
کہانی پیش کرنا چاہُونگا۔ جِسکو پڑھنے کے بعد آپکو کہانی کا ٹائٹل عجیب نہیں لگے
گا۔ بلکہ مجھے قوی یقین ہے۔ کہ کالم کے اختتام تک پُہنچنے سے قبل ہی ہماری سُوچوں
میں ہم آہنگی پیدا ہُو چکی ہُوگی۔۔۔۔ البتہ فرعونیت جِن کا وطیرہ ہے۔ یا جو صنف
نازک کو غلام سے ذیادہ اہمیت دینے کو تیار نہیں۔۔۔ اُن کو میں صرف دعوت فکر ہی دے
سکتا ہُوں۔۔۔ کہ اگر کبھی توفیق مِلے تو اتنا ضرور سوچیئے گا۔ کہ یہ عورت آخر آئی
کہاں سے ہے۔۔۔؟؟؟ کِس کے وجود کا حِصہ
ہے۔۔۔؟ کیا ہر مرد میں ایک عورت نہیں ہُوتی ۔۔۔۔؟اُور کیا ہر عورت میں ایک نامکمل
مرد پوشیدہ نہیں ہُوتا۔۔۔۔؟اُور اگر یہ عورت ہی نہ ہُوتی (جِسے تمام فساد کی جڑ
گردانا جاتا ہے) تو ذرا عالمِ تصور میں جاکر سوچئیے تو سہی۔۔۔ کہ،، اِنکے بِنا یہ دُنیا کتنی
بے رُونق بے رَنگ اُور بلیک اینڈ وائٹ ہوتی۔۔۔ ؟؟
میری پہلی کہانی میرے
دُوست ریاض الحسن کے گھر سے شروع
ہُوتی ہے۔ جو ایک گورنمنٹ کے اِدارے میں کم و بیش بیس برس سے کلرک سے ھیڈ کلرک کے
منصب پر فائز نہایت ایمانداری سے اپنے فرائض کی بجاآوری میں مصروف عمل ہیں۔ نہ
حرام کھاتے ہیں۔۔۔ اُور نہ کسی کو حرام کھانے دیتے ہیں۔ اُنکی انتہائی محدود آمدنی
کے باوجود بھی اُنکے بچے اعلی تعلیم کے زیور سے آراستہ ہیں۔۔چار بیٹیوں کے بعد بڑی
منت مُراد سے مانگے گئے دُو بیٹوں کی پیدائش کے باوجودبھی اُنکی محبت اُنکا رجحان
آج بھی بیٹیوں کی طرف ذیادہ ہے۔
سب سے بڑی بیٹی
تنزیل نے جیسے ہی بی کام میں
پوزیشن حاصل کی۔۔۔ تبھی اتفاق سے ایک شادی کی تقریب میں کسی دوسرے شہر سے آئی
ایک خاتون کی نِگاہ تنزیل کے حسین چہرے پر
پڑی۔ جو کہ شادی میں شریک تمام بچیوں میں کسی پری کی مانند دِکھائی دے رہی تھی۔
اُنہوں نے تنزیل سے بات چیت کے دوران اُنکی فیملی کے متعلق کُرید کرید کر معلومات
حاصل کی۔۔۔ اُور ٹھیک ایک ہفتے بعد وُہ تنزیل کا رشتہ لے کر اُنکے گھر چلی آئیں۔۔۔ ریاض الحسن صاحب نے جواب دینے کیلئے کچھ مہلت طلب کی۔۔۔ جسکے جواب
میں اُن خاتون نے اگلے ہفتے تک پھر آنے کا کہا اُور واپس لُوٹ گئیں۔۔۔
ریاض الحسن صاحب
نے دُو دِن میں سرسری معلومات حاصل
کرلیں۔۔۔ جس میں اُنہیں یہ بتایا گیا۔کہ،، لڑکا بھی انتہائی خوبصورت ہونے کیساتھ
کافی خاموش طبع اُور اعلی تعلیم یافتہ
ہے۔۔۔ اُور کسی بھی بُرے فعل میں ملوث نہیں ہے۔۔۔ اُنکا اپنا کپڑے کا کارخانہ ہے۔۔
اُور وُہ لوگ کافی رہیس ہُونے کیساتھ ساتھ نہایت شریف الطبع واقع ہُوئے ہیں۔۔۔
ریاض الحسن یہ معلومات حاصل کرنے کے بعد اپنی قسمت پر پُھولے نہیں سماتے تھے۔۔۔ اُنکی
بیگم بھی اِس رشتے کو قُدرت کی غیبی مدد سے تعبیر کررہی تھیں۔۔۔ کہ کم از کم اب
تنزیل اپنی باقی عمر غربت زدہ ماحول میں نہیں ۔بلکہ عیش و عشرت کے ساتھ بسر کرسکے
گی۔۔۔ اِس لئے اگلے ہفتے جب وُہ خاتون دُوبارہ معلوم کرنے کی غرض سے آئی۔تو ریاض
الحسن صاحب نے خُوشی خوشی یہ رِشتہ قبول کرلیا۔۔۔۔ لڑکے والوں کو شادی کی جلدی
تھی۔۔۔ وُہ لُوگ شادی کے بعد دُولہا دُلہن کو ہنی مُون کے بجائے حج پر بھیجنے کی
خُواہش رکھتے تھے۔۔۔ رِیاض الحسن صاحب خُود غربت کی وجہ سے ایک مُدت سے دیار حبیب ﷺ کی حاضری کیلئے ترس رہے
تھے۔۔۔ لیکن تنزیل شادی کے بعد حج کیلئے
روانہ ہُوگی۔ یہ سُوچ سُوچ کر ہی اُنکی رُوح سرشار ہورہی تھی۔
تین مہینے کی مختصر
مُدت میں ریاض الحسن صاحب نے لڑکے والوں کا اِسٹیس دیکھتے ہُوئے۔ جہیز و شادی کی
تمام تیاری کیلئے اپنی تمام جمع پُونجی کے
علاوہ اپنے بھائی سے چند لاکھ روپیہ اِس شرط پر حاصل کرلیا۔ کہ تین برس بعد
ریٹائرمنٹ مِلتے ہی سب سے پہلے اُنہیں رقم ادا کردی جائے گی۔۔۔ میں اگرچہ اُس شادی
میں اپنی نجی مصروفیت کی وجہ سے شامل نہیں
ہُوپایا۔۔۔ لیکن مجھے کسی نے بتایا تھا کہ،، ریاض الحسن صاحب نے تنزیل کی شادی کی تقریب کو اتنا شاندار بنادیا تھا۔ کہ لڑکے والے بھی
عش عش کر اُٹھے تھے۔
شادی کے دوسرے دِن
جب ریاض الحسن صاحب اپنی فیملی
کیساتھ دعوت ولیمہ میں شرکت کیلئے تنزیل
کے سُسرال پُہنچے۔ تو تنزیل نے اپنی والدہ کو علحیدگی میں ایک ایسی کہانی
سُنائی ۔ جسے سُننے کے بعد تنزیل کی والدہ غم کی شِدت سے اپنے اُوسان کھو بیٹھی۔۔۔
تنزیل نے اپنی والدہ کو بتایا کہ جس لڑکے سے اُس کی شادی کی گئی ہے۔۔۔ وُہ تمام
رات اُس سے معافی مانگتا رَہا ہے۔۔۔۔ کیونکہ اُس میں قُدرتی طور پر ایک ایسا نقص موجود ہے۔ جسکا علاج کسی کے پاس
موجود نہیں ہے۔۔۔۔ جسکی وجہ سے وُہ کبھی
زُوجیت کے حقوق پورے نہیں کرپائے گا۔۔۔ اُور اُس لڑکے کے بقول اُسکے والدین کو
تمام کہانی معلوم ہے۔۔۔ لیکن وُہ لوگوں کے طعنوں سے بچنے کیلئے اِس اُمید پر تنزیل
کو بیاہ لائے ہیں۔ کہ کبھی نہ کبھی تو اِس مرض کا علاج بھی دریافت ہُوہی جائے گا۔۔۔تنزیل کو
چُونکہ اپنے والدین کی غربت اُور اَپنی مزید تین بہنوں کی شادی کی فکر بھی لاحق
تھی۔ اسلئے اُس نے اپنی امی سے لاکھ کہا کہ،، وُہ اُس لڑکے کیساتھ گُزارا کرلے
گی۔۔۔ لیکن جب ریاض الحسن بھائی تک اُنکی بیگم کے توسط سے یہ خبر پُہنچی تو وُہ صدمے سے نڈھال لڑکے کے والد کو ایک طرف لے
گئے۔
ریاض الحسن کا خیال تھا۔کہ،، شائد لڑکا کسی اُور لڑکی کو
پسند کرتا ہُوگا۔ جس نے والدین کے دباوٗ میں آکر تنزیل سے شادی تو کرلی ہے۔ لیکن
اب اپنی جان چھڑانے کیلئے جھوٹ بول رَہا ہے۔۔۔ لیکن لڑکے کے والد کی مسلسل خاموشی
کے بعد معافی نے ریاض الحسن کی آنکھیں کھول دیں۔ وُہ انتہائی شریف انسان ہیں۔
چاہتے تو بھری محفل میں لڑکے کی تمام فیملی کو تماشہ بنادیتے۔۔۔ لیکن صرف اتنا کہہ
کر تنزیل کو واپس گھر لے آئے۔کہ،، آپ نے میری تنزیل کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔۔۔
ہمارے معاشرے میں تو کنواری بچیوں کو آسانی سے رشتے نہیں مِلتے۔ پھر ایک دِن کی ہی
سہی۔ لیکن شادی شُدہ لڑکی سے رِشتہ کون جوڑنا پسند کرے گا۔۔۔؟؟
ریاض الحسن بھائی کے ایما پر لڑکے نے چند دِن بعد تنزیل کو
طلاق دے دی تھی۔۔۔ ایک برس تک شادی کا سامان مٹی کے ڈھیر میں بدلتا رہا۔ لیکن
تنزیل کیلئے کوئی مناسب رشتہ نہیں مِل سکا۔۔۔ چند دِن پہلے اتفاق سے ریاض الحسن بھائی سے سرراہ مُلاقات ہوگئی۔۔۔ تو
اُنہوں نے تمام کہانی سُنانے کے بعد استدعا کرتے ہُوئے کہا،، عشرت بھائی تنزیل
آپکی بھی تو بیٹی جیسی ہے۔ آپ ہی اُس کیلئے کوئی مناسب رشتہ ڈھونڈ دیں۔ میری تنزیل
تو کنواری لڑکیوں جیسی ہی ہے۔ ۔۔ بس اُس بدنصیب پر شادی شُدہ کی مہر ثبت ہُوکر رِہ
گئی ہے۔۔۔چاہے کوئی دوسری شادی کا خواہشمند ہی کیوں نہ ہُو۔ بس لوگ شریف ہُوں اُور
اب ہم سے ذیادہ جہیز کی ڈیمانڈ نہ کریں۔
تو میں تنزیل کو اُسکے ساتھ بیاہ دُونگا۔۔۔۔ تاکہ دوسری بچیوں کیلئے کچھ راہ کھل
جائے۔
میرے ذہن میں دُو
دُوستوں کے رشتے تھے۔ ایک دُوست کی طلاق ہُوچُکی تھی۔ جبکہ دوسرے کو کوئی مُناسب لڑکی نہیں مِل رہی تھی۔ دونوں کی
عمر ہی ستائیس اٹھائیس برس کی ہُوگی۔ اُور دُونوں ہی بزنس مین ہیں۔۔۔ اسلئے میں نے
ریاض الحسن بھائی کی ڈھارس بندھائی کہ انشا اللہ ایک ہفتے میں ایک نہ ایک رشتہ
لیکر حاضر ہُوجاوٗں گا۔۔۔۔ میں نے اُسی دِن اپنے کنوارے دُوست سے رابطہ کیا۔ اُور
اُنہیں بتایا کہ،، میں نے تُمہارے لئے ایک خوبصورت لڑکی دیکھی ہے۔ جو اعلی تعلیم
یافتہ بھی ہے۔ اور نہایت شریف خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ وُہ صاحب کہنے لگے۔ عشرت
بھائی جب آپ نے لڑکی دیکھ لی ہے تو۔ بس بسم اللہ کریں۔۔۔ میں نے کہا۔کہ،، لڑکی
کیساتھ ایک مسئلہ ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کیسا مسئلہ۔ ۔۔؟؟ تو میں نے اُس بدنصیب
کی کہانی سُنادی۔۔۔ تمام کہانی سُننے کے بعد اُن کے چہرے پر کئی رنگ آکر گُزر
گئے۔۔۔ آخر میں کہنے لگے عشرت بھائی،، مجھے تنزیل سے بے حد ہمدردی ہے۔ اُس بیچاری
کیساتھ واقعی ذیادتی ہُوگئی۔ جہیز کی تو مجھے بھی پرواہ نہیں کہ،، مہینے کے دس
بارہ لاکھ کما لیتا ہُوں۔۔۔ مگر میں کوئی ولی اللہ تو نہیں ہُوں۔۔۔ جو آنکھوں
دیکھی مکھی نگل جاوٗں۔۔۔ اگرچہ وُہ کنواریوں جیسی ہے۔ مگر ہے تو مطلقہ۔ مجھے تو
زمانہ نہیں جینے دیگا۔ کہ کنواری نہیں مِلی اسلئے مطلقہ کو بیاہ لایا۔۔۔
تمام رات میری آنکھیں تنزیل کی بدنصیبی پر نمناک رہیں۔۔۔
صبح ہُوتے ہی میں ایک نئی اُمنگ کیساتھ اپنے طلاق یافتہ دُوست کے پاس جا پُہنچا۔
میرے اِس دُوست نے تمام کہانی سُننے کے بعد میری ڈبڈبائی آنکھوں میں جھانکتے ہُوئے
مجھ سے وعدہ کیا۔۔۔۔ کہ،، چاہے جو بھی ہُوجائے میں تنزیل کو اپنی عزت بنا کر ہی دَم لُوں گا۔۔۔ میں نے وُہ تمام دِن بُہت خوش
رِہ کر گُزارا۔ اُور یہی سوچتا رہا ۔کہ،، ابھی دُنیا اچھے لوگوں سے خالی نہیں ہُوئی
ہے۔۔۔ اب بھی بے غرض اور مخلص لُوگ دُنیا میں موجود ہیں۔۔۔ لیکن یہ خوشی بھی ایک
دِن سے ذیادہ قائم نہ رِہ سکی۔ جب میرے اِس دُوست نے مجھے بتایا کہ،، میں اپنے
تمام گھر والوں کو راضی کرنے میں کامیاب ہُوگیا ہُوں۔۔۔ لیکن میری والدہ اُور میری
بہنیں اِس رشتے کیلئے راضی نہیں ہیں۔ اُن کا کہنا ہے۔ کہ،، جب ہمارے گھر پر کنواری
لڑکیاں دینے والوں کی لائن لگی ہے۔ تو کیا ہم لُوگ پاگل ہیں۔ جو ایک مطلقہ کو اپنے
گھر بیاہ کر لائیں گے۔
مجھے جب سے یہ
جوابات سُننے کو مِلے ہیں ۔میں اکثر سُوچتا ہُوں۔ کہ،، تنزیل اگر کنوار پن کے باوجود بھی مطلقہ ہے۔ تو اخلاقی پستی اُور فکری بانجھ کے حامل تو وُہ والدین بھی تھے۔ جو اپنے بیٹے کی
نامردی کا علم رکھنے کے باوجود بھی کسی غریب کی بچی کو بیاہ لائے۔ اُور یہی فکری بانجھ پن ہر ایک گھر میں نظر آتا ہے۔ جہاں
ہمدردی تو کی جاتی ہے۔ لیکن کسی کا غم نہیں بانٹا جاتا۔۔۔ اُور اِس بانجھ پن کو
سمجھنے کیلئے اتنا کافی ہے۔۔۔کہ،، ہم اُس رسول مہربان ﷺ کے اُمتی ہیں۔ جو دُنیا و آخرت کی نعمتوں کے بااِذن پروردیگار مالک و
مُختار ہونے کے باوجود۔ صرف ایک کنواری خاتون کو مومنوں کی ماں بننے کا شرف بخشتے
ہیں۔ اور دس بیوہ و مطلقہ خواتین کو عزت کے تاج سے سرفراز کرتے ہیں۔
باتوں اُور دعووٗں میں چاہے کوئی قوم ہماری ہم عصر نہ
ہُو۔۔۔۔ لیکن اخلاقی اُور عملی طور پر ہم ایک بانجھ قوم ہیں۔ جنکے خیالات کی
رفتار اتنی سست ہے کہ،،جیسے عقاب کے سامنے
کوئی ممولہ ہُو۔۔۔۔ لفاظی کے تیروں سے ہم صرف اغیار کا ہی نہیں۔۔۔۔ اپنوں کا دامن
بھی تار تار کرسکنے کا جگر رکھتے ہیں۔۔۔ بس نہیں رکھتے تو صرف لوگوں کے طعنوں کو
سننے کا حوصلہ نہیں رکھتے۔۔۔ ایک مطلقہ کیساتھ ہمدری تو کرسکتے ہیں۔۔۔۔ مگر اُس کے
سر پہ عزت کی چادر نہیں تان سکتے۔
مزید دو کہانیاں لکھنے کی فی الحال نہ تاب ہے۔ نہ حوصلہ۔۔۔
جیسے ہی یہ حوصلہ جُٹا پانے میں کامیاب ہوگیا۔ آپکی خدمت میں پیش کردونگا۔ آپ سب
بھی تنزیل کیلئے دُعا کیجئے گا۔ کہ،، ریاض الحسن بھائی جِس دِن مجھے دوبارہ ملاقات
کیلئے آئیں۔ تب تک میں کسی اللہ کے ولی کو
تنزیل کیلئے ڈھونڈنے میں کامیاب ہُوجاوٗں۔ کیونکہ ایسے کام تو بقول میرے
دُوست اللہ کے ولی ہی کرسکتے ہیں!
bhai bhot aalla
ReplyDeleteAsslam-o-Alykum
ReplyDeleteBHAI INTHAI GHAMZADA WAQIA HAI IS KA SAHI ANDAZA TO VHI LAGA SAKTAY HAIN. ALLAH PAK APNAY HABIB K SADQAY MAIN JALD AZ JALD TANZEEL BEHEN KO NAIK OUR ACHAY MARD KA RISHTA ATA KARAY OUR SAB KI BAITIYON KO ACHAY OUR NAIK MARDON K RISHTAY ATA KARAY AMEEN.
AYSA WAQIA MERI SALI K SAATH BHI HWA HAI US NAY AISAY SHKHS K SATH BHI SBAR KIA OUR TAQREBAN 7 SAL GUZARAY OUR AIK DAFA BHI WO HAQ-E-ZOGIYAT ADA NAHI KAR PAYA US KO PEHLAY SAY ILM THA K WO LA ILAJ HAI LEYKIN US NAY DHOKA DIYA. OUR US KI WALDA LOGON KO YHI KEHTI RAHIN K MERI BAHU MAIN KHARABI HAI JIS KI WAJA SAY BACHAY NAHI HOTAY LEKIN WO SABAR KARTI RAHI OUR AKHIR KAR JIGAR K MARZ MAIN IS DUNYA SAY RUKHSAT HO GAI. ALLAH PAK US KI MAGHFIRAT KARAY AMEEN.
OUR AB SUNA HAI K US NAMARD NAY DOBARA KISI SHREEF LARKI SAY SHADI KAR LI HAI.ALLAH AISAY BAY KAR DHOKAY BAZ LOGON SAY SAB KI BEHEN BAYTIYON KO MEHFOOZ RAKHAY AMEEN.
محترم اویس بھائی۔ السلامُ علیکم۔
ReplyDeleteدھوکہ ریفلیکشن کی طرح ہوتا ہے۔ جب جب کوئی انسان کسی دوسرے انسان کو دھوکہ دیتا ہے۔ وہ دھوکہ دینے والا چاہے مرد ہو۔ یا عورت۔ اُسے ایک نہ ایک دن اُسی دھوکہ کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے۔ کیوں کہ یہ گھوم پھر کر اپنے گھر واپس ضرور آتا ہے۔
bohat he umeda topic hai humare masheray ka ilmia hai yeh is main kafi hadh tak hath parents ka bhe hai kiun kay main kud ek ouret hon aur janti hon shadi kay naam per he nhe belke rishta dekhne kay liye anay walo ko mayaar per pora uterna na uterna kaisa hota hai lerkiyan her roz merti hai her roz jeeti hai kis liye? logo ko khush kerne kay liya? jo log sawal kerte hai humain achi baho chaye khubsort haseen o jameel lerki chaye lakin yeh log kud apne bare mai b nhe souchte kay yeh kud kia hai kis qabil hai :( kharabiyan to hum main he hai na bhai bure to hum kud hai jo apne beto ko ijazet de dete hai kay jao ja ker in masoom abgeeno ko toro tamasha banao kabi rishta dekhen kay naam per kabi apni he kamzoriyan chupane kay naam per aur aysa waqia kud huamre khandan main ho chuka hai meri apni khala ki beti ki shadi ayse merd se hoi jise brain tumor tha wo b last stage pe aur us lerkay kay gher wale sub kuch jante thay un ka beta moth ki dehlaiz pe khara hai aur meri cousin bechari 22 ki umer main bewah ho ker agai :( us ki 6 saal ki beti bhe hai jo us lerkay kay gher walo ne use he sonp di the haan beta hota to shyed wapis na kerte
ReplyDeleteAsslam-o-alykum
ReplyDeleteISHRAT BHAI aap meray name k sath muhtrm na lagaya karin bohat nawazish ho gi main to nikamma our bay kar insan hon ahtram k laiq to aap jaisay ba amal loog hain.
duawon main yaad rakyay ga.
BHAI MERAY KAZAN K SATH BOHAT SAY MASLAY HAIN YAY MASLON KA KALAM TO NAHI LEKIN UN KAY ISRAR PER CHAND MASLAY LIKH RAHA HON PHONE PER SMS K ZARYAY LIKHNA OUR PARHNA DUSHWAR HOTA HAI PARH KAR IN KA HAL BTA DAIN.
ReplyDeleteNAME: SYED NAEEM HASHMI
MOTHER NAME: NASEEM BANO
HOUSE NO.: 11/24
MERI ELECTRIC KI DUKAN HAI REPAIRING KA KAAM BHI KARTA HON KOI CHEEZ WAQT PER REPAIR NAHI KAR PATA GAHAQ BHI BAYZAR REHTAY HAIN KAAM CHLTA HAI LEKIN PAISAY NAHI RUKTAY GHAR PER BHI ASRAT LAGTAY HAIN BACHAY YA KOI NA KOI BIMAAR REHTA HAI
(KAI AMILON K PASS GAYA SAB JADU BATATY HAIN KAAT BHI KARWAI KOI FARQ NAHI PARHTA)BYZAR OUR PARESHAN REHTA HOUN BHAI KOI AMAL WAGHIRA BTA DAIN OUR KAAT KAR DAIN.(JZAK ALLAH)
Ishrat Bhai Aslam-o-Aliakum.
ReplyDeleteHamari dua hai ke Allah ap ko zaror kamyab karain apny naik maqsad mai.aur Umaid hai ke ap kamyab hojayenge. lekin rona en logo ki eiman par ata hai ke apni jhoti ana ke liye dosre musalman ki zendagi azab bana dete hain,aur ye nahin sochte ke hamari bhi behin beteyan hai.
Ishrat Bhai Aslam-o-Aliakum.
ReplyDeleteHamari dua hai ke Allah ap ko zaror kamyab karain apny naik maqsad mai.aur Umaid hai ke ap kamyab hojayenge. lekin rona en logo ki eiman par ata hai ke apni jhoti ana ke liye dosre musalman ki zendagi azab bana dete hain,aur ye nahin sochte ke hamari bhi behin beteyan hai.
آپ تمام احباب کے خلوص بھرے تبصرے اور دعاوں کیلئے میں یہی کہہ سکتا ہوں۔۔۔ کہ،، اللہ کریم آپ سبھی کو دنیا کے تمام غموں سے محفوظ رکھتے ہُوئے آخرت میں بھی کامیابی سے ہمکنار کرے (آمین)۔
ReplyDelete