گُذشتہ
سے پیوستہ۔
رضوان خان جو اِس ہنٹر کو دوسروں کے جسم پر برساتے ہُوئے اکثر
بےلگام ہُوجایا کرتا تھا۔ خُود ۱۰ کوڑے بھی اپنی نازک تشریف پر برداشت نہیں
کرپایا ۔اُور بے ہُوش ہُوگیا۔۔۔۔ ابو شامل نے نجانے کونسی تدبیر اپنائی تھی۔کہ رضوان خان اگلے لمحے ہی ہوش
میں آگیا تھا۔ البتہ انجانی ہیبت سے اُسکا جسم تھر تھر کانپ رہا تھا۔ ۔۔ ابو شامل
نے شرارت سے دیواروں کی جانب اِشارہ کیا۔تو
لاک اپ کی تمام دیواروں پر ایسے مناظر
اُبھرنے لگے۔ جیسے ہزاروں عفریت کڑکتی بجلیوں کی روشنی میں ایک دوسرے کا گلہ
دبوچنے کی کوشش میں مصروف ہُوں۔۔۔ پھر ابو شامل کی ہیبتناک آواز نے ماحول کو مزید پراسرار بناڈالا۔ ابو
شامل نے رضوان خان کو مخاطب کرتے ہُوئے وارننگ دی۔ رضوان خان یہ تمہاری پہلی غلطی
تھی۔ اِس لئے حضرت قبلہ کامل شاہ سرکارکے
حکم پر تمہیں زندہ چھوڑ دیا گیا ہے۔لیکن یاد رکھنا اگر تم نے آئندہ ،، سرکار،، کے
راستے میں آنے کی جراٗت کی تو اِسکا خمیازہ تمہاری نسلوں کو بھی بھگتنا پڑے گا۔۔۔۔
رضوان خان کی ساری دلیری گدھے کے سینگ کی مانند غائب ہُوچکی تھی۔۔۔ وُہ گھگیائی
ہُوئی آواز میں نادیدہ ہستی سے رحم کی
بھیک طلب کرتے ہُوئے ایکبار پھر بے ہوش
ہُوچکا تھا۔۔۔۔ ابو شامل نے مُسکرا کر کامل کی جانب ہاتھ بڑھایا تو کامل علی نے
ابو شامل کا اِرادہ بھانپ لیا۔ اِس لئے ابوشامل کے جھٹکہ دینے سے قبل ہی کامل علی
ابو شامل سے لپٹ گیا۔اگلے ہی لمحے وُہ دونوں
اپنے بنگلے کے دروازے پر موجود تھے۔
کامل پر رات دیر تک جاگنے کی وجہ سے کافی تھکن طاری تھی۔
جسکی وجہ سے جاناں کے کئی بار اُٹھانے پر
بھی کامل جاگنے کیلئے تیار نہیں تھا۔ لیکن موبائیل کی لگاتار بیل نے بلاآخر کامل کو اُٹھنے پر مجبور
کر ہی دیا۔ کامل نے وال کلاک پر نگاہ ڈالی تو دوپہر کا ڈیڑھ بج چُکا تھا۔ کال
ریسیو کرتے ہی کامل کو وجاہت دہلوی کی
مودبانہ آواز سُنائی دی۔ حضور والا! میں بُہت دیر سے آپکو کال ملانے کی کوشش کررہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ ہاں کہیئے
وجاہت صاحب آج کیسے یاد فرمالیا آپ نے مجھے؟ کامل نے لہجے کو خُوشگوار بناتے ہُوئے
کہا۔۔۔۔۔۔ حضور ! آپکی آواز سےلگتا ہے میں نے آپکو نیند سے اُٹھادیا ہے۔۔۔۔ جسکے
لئے میں بُہت معافی چاہتا ہُوں۔ دراصل بات ہی کچھ ایسی تھی۔کہ،، مجھ سے رہا نہیں
گیا آپ سے بات کئے بنا۔۔۔۔ جناب میرے ایک دُوست ہیں۔ ایس پی رفیع دُرانی صاحب۔ آج اتفاق سے میں اُن سے
ملاقات کیلئے اُنکے آفس گیا تھا۔ وُہ اپنے کسی ماتحت سے آپ ہی کے متعلق دریافت
فرمارہے۔ میں نے آپکا تذکرہ سُنا تو مجھ سے رَہا نہیں گیا۔اسلئے میں نے تفصیل سے
آپ کے متعلق اُنہیں بتادیا۔ جسکے بعد اُنہوں نے
اپنی خُواہش کا اظہار کرتے ہُوئے استدعا کی ہے۔کہ،، میں آپ سے وقت لیکر آج
ہی مُلاقات کا اہتمام کرنے کے بعد اُنہیں مطلع کروں۔
حضور والا وُہ آپ سے ملنے کیلیئے اتنے بے چین ہیں۔ تین
گھنٹے میں اُنکی چار کال آچکی ہیں۔ اُور وُہ بار بار یہی عرض کررہے ہیں کہ،،
ملاقات آج ہی کرنی ہے۔ اِس لئے جلد از جلد میں آپ سے اپائنٹمنٹ حاصل کروں۔۔۔۔۔
کامل جُوں جوں وجاہت دہلوی کی گفتگو سُنتا جارہا تھا۔ اُس کا حلق خُشک ہُوتا چلا
جارہا تھا۔۔۔۔ کامل نے پانی کی بوتل مُنہ سے لگانے کے بعد غٹا غٹ آدھی بوتل خالی
کرڈالنے کے بعد وجاہت کو جواب دیا۔ دیکھئے وجاہت صاحب آج تو میرے لئے مُلاقات بُہت
مشکل ہے۔ لیکن میں پھر بھی آپ کی خاطر کوشش ضرور کروں گا۔کہ،، ہماری ملاقات ممکن
ہُوجائے۔ آپ ایسا کیجئے مجھے ایک گھنٹہ بعد کال کریں۔جب تک میں اپنے اسسٹنٹ سے
شیڈول بھی معلوم کرلونگا۔ اُور غُسل و نماز سے فارغ بھی ہُوجاونگا۔
کال منقطع ہُوتے ہی کامل علی تمام گھر میں ابو شامل کو
پُکارتا پھر رَہا تھا۔ تبھی جاناں نے کچن سے چلا کر کامل کو جواب دیتے ہُوئے مطلع
کیا۔کہ،، ابو شامل چکن کا گوشت لینے مارکیٹ گیا ہے۔ اُور بس آنے ہی والا ہُوگا۔۔۔۔۔
کامل علی نہاتے ہُوئے بھی وجاہت دہلوی کی کال کے متعلق ہی سُوچ رہا تھا۔ اُسے شک ہی نہیں بلکہ پُورا یقین
تھا کہ،، ایس پی رفیع دُرانی ضرور اُسکے گرد جال کسنے کیلئے اُس سے مِلنا چاہتا
ہے۔
ابو شامل جونہی گھر میں داخل ہُوا۔ کامل نے اُسکے ہاتھ سے تقریباً شاپر چھینتے
ہُوئے اُسے درائینگ رُوم میں بیٹھنے کی تاکید کی اُور خود شاپرز جاناں کے ہاتھ میں
تھما کر فوراً واپس لُوٹ آیا۔۔۔۔ یار تمہیں کچھ خبر بھی ہے کہ،، معاملہ کتنا بگڑ
چکا ہے۔کامل نے ہیجانی کیفیت میں ابوشامل کو جھنجوڑتے ہُوئے سوال کیا۔۔۔۔۔ تم رفیع
دُرانی کی وجہ سے پریشان ہُو شائد؟؟؟ ابو شامل نے کامل کی بےچینی سے محظوظ ہُوتے
ہُوئے اُلٹا سوال داغ دیا۔
ہاں میں اِسی وجہ سے پریشان ہُوں۔ لیکن لگتا ہےکہ،،تُم اتنے
اہم معاملے کو سجنیدگی سے نہیں لے رہے ہُو۔ ورنہ یُوں اتنے آرام سے صوفے پر پھیل
کر نہ پڑے ہُوتے۔کامل نے منہ بَسورتے ہُوئے کہا۔۔۔۔۔۔ کامل جی
میرے خیال میں آپ نے جتنی سنجیدگی سے اِس معاملے کو خُود پر طاری کرلیا ہے
اُسکی بھی ضرورت نہیں تھی۔ آنے دُو
اُس ایس پی کو میں سب کچھ پہلے کی طرح سنبھال
لُونگا۔آخر تم یہ بات بار بار کیوں بھول جاتے ہُوں۔کہ،، میں بھی تمہارے ساتھ ہُوں نا! ۔ اُور میرے لئے کوئی
مسئلہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہُو۔ اِس قابل نہیں ہوتا۔کہ،، میں خُومخواہ خود بھی
پریشان ہُوتا رہوں۔اُور ساتھ والوں کو بھی پریشان
کرتا رَہوں۔ ابوشامل نے بےپرواہی سے ٹی وی چینلز بدلتے ہُوئے جواب دیا۔۔۔۔۔۔
ہاں تبھی جناب اُس دن سلطان تبریزی کی آمد پر دُم دبا کر بھاگ لئے
تھے۔ کامل علی نے ابوشامل کے طنز کو محسوس کرتے ہُوئے تُرکی بہ تُرکی کرارہ
جواب دیکر اپنے کمرے کا رُخ کرلیا۔
اگرچہ ابوشامل کے ایماٗ پر کامل علی اپنے آستانے نما
کوٹھی چلا آیا تھا۔لیکن اُس کا دِل ابتک کسی انجانے خُوف سے دھڑک دھڑک کر مُنہ کو
آرہا تھا۔پھر وُہ گھڑی بھی آئی جب وجاہت دہلوی کیساتھ ایک چالیس پنتالیس کی
درمیانی عُمر کا اسمارٹ جوان نمودار ہُوا۔
وجاہت دہلوی نے آتے ہی کامل کی دست بُوسی کی۔جب کہ ،، اُس جوان شخص رفیع دُرانی نے صرف ہاتھ ملا کر سلام پر ہی اکتفا کرتے ہُوئے
ایک طائرانہ نگاہ تمام کوٹھی پر ڈالی۔ اُور پھر یُوں کامل علی کے چہرے کو بغور
دیکھنے لگا۔ جیسے وُہ کامل کو پہچاننے کی کوشش کررہا ہُو۔ یا اُس کے چہرے کے ذریعے
اُس کی شخصیت کا اندازہ لگانے کی کوشش میں مصروف ہُو۔کامل نے اُسکی نظروں کی چبھن
سے تنگ آکر خُود گفتگو کا آغاز کرتے ہُوئے سوال کیا۔ جی رفیع دُرانی صاحب فرمایئے
میں آپکی کیا خدمت کرسکتا ہوں؟۔۔۔۔۔ کامل صاحب کیا کل کورنگی تھانے میں آپ ہی کو
لاک اپ کیا گیا تھا۔؟؟؟ رفیع دُرانی کے اِس جملے کو سُن کر ایکبار پھر کامل کو
اپنا دِل ڈوبتا ہُوا محسوس ہُونے لگا تھا۔
(جاری
ہے)
اُسکا
کہنا ہے۔ کِسی اُور کو دیکھوں نہ کبھی
کیوں
کہ اُسکو یہ میرا رُوپ بُرا لگتا ہے۔
مجھکو
ہر چہرے میں آتاہے نظر اِک وُہ ہی
جُو
نہ بھر پائے یہ بہروُپ !!! ۔بُرا لگتا ہے۔
میرے بچپن کی ایک تصویر
Slam, BHAI aap ki har tehreer parh kar dil chahta hai khatam hi na ho our sab kaam choor kar bus aap ki tehreerin parhta rahon. magar BHAI mery pass net. nahi hai pehley waley office main tha magar ap nahi. ghar per bhi lagwaney ka socha leykin phir shetani charkha samajh kar nahi lagwaya kiyn k akeley mujh jeysa gunahgar insan apney aap per qabu nahi pa sakta.BHAI abhi bhi ksi our k computer sey aap ki tehreerin parh leta hun. ALLAH KAREEM aap ko kamil sehat ATA FARMAYEY. JZAK ALLAH BHAI aap bhi mujh gunahgar our intihai bey kar insan k liye dua kijeyay ga.
ReplyDelete