bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Thursday, 4 June 2015

عامل کامل ابو شامل (فرنانڈس کی آمد)قسط 44.akas



گُذشتہ سے پیوستہ۔


 اگرچہ  ابوشامل کے ایماٗ پر کامل علی اپنے آستانے نما کوٹھی چلا آیا تھا۔لیکن اُس کا دِل ابتک کسی انجانے خُوف سے دھڑک دھڑک کر مُنہ کو آرہا تھا۔پھر وُہ گھڑی بھی آئی جب وجاہت دہلوی کیساتھ ایک چالیس پنتالیس کی درمیانی عُمر کا  اسمارٹ جوان نمودار ہُوا۔ وجاہت دہلوی نے آتے ہی کامل کی دست بُوسی کی۔جب کہ  ،، اُس جوان شخص رفیع دُرانی  نے صرف ہاتھ ملا کر سلام پر ہی اکتفا کرتے ہُوئے ایک طائرانہ نگاہ تمام کوٹھی پر ڈالی۔ اُور پھر یُوں کامل علی کے چہرے کو بغور دیکھنے لگا۔ جیسے وُہ کامل کو پہچاننے کی کوشش کررہا ہُو۔ یا اُس کے چہرے کے ذریعے اُس کی شخصیت کا اندازہ لگانے کی کوشش میں مصروف ہُو۔کامل نے اُسکی نظروں کی چبھن سے تنگ آکر خُود گفتگو کا آغاز کرتے ہُوئے سوال کیا۔ جی رفیع دُرانی صاحب فرمایئے میں آپکی کیا خدمت کرسکتا ہوں؟۔۔۔۔۔ کامل صاحب کیا کل کورنگی تھانے میں آپ ہی کو لاک اپ کیا گیا تھا۔؟؟؟ رفیع دُرانی کے اِس جملے کو سُن کر ایکبار پھر کامل کو اپنا دِل ڈوبتا ہُوا محسوس ہُونے لگا تھا۔


کامل علی ہُوش کے ناخن لُو۔ اُور اِس ایس پی سے خوفزدہ ہُونے کے بجائے دبنگ لہجے میں اس سے بات کرو پھر دیکھنا یہ کس طرح تمہارے قدموں میں خود کو ڈھیر کرتا ہے۔ابوشامل نے کامل کو جونہی ٹُوکا۔ کامل نے فوراً اپنی کیفیت پر قابو پاتے ہُوئے اپنا لہجہ بدل کر رفیع دُرانی کو متوجہ کرتے ہُوئے جواب دینا شروع کیا۔۔۔۔ رفیع صاحب کیا آپ  صرف یہ فضول سوال پوچھنے کیلئے یہاں تشریف لائے ہیں۔ جب آپکو یہ علم ہے ۔کہ،، کل ایک غلطی کو سُدہارنے کیلئے ہم تھانے پُہنچے تھے۔ تب آپ کو یہ علم بھی ضرور ہُوگا۔کہ،، آپ کے افسران آپ ہی کی ناک کے نیچے کیسے کیسے گُل کھلارہے ہیں۔ آخری جملہ ادا کرتے کرتے ناچاہتے ہُوئے بھی کامل کے لہجے میں دُرشتگی دَر آئی تھی۔


کامل کی خفگی دیکھ کر رفیع دُرانی کا لہجہ ایکدم نرم پڑگیا۔ نہیں جناب میرا اِرادہ خُدانخواستہ آپ پر شک کرنے کا نہیں تھا۔ رضوان کی مجھے پہلے بھی کافی شکایات موصول ہُوچکی ہیں۔ اسلئے مجھے یقین ہے۔کہ،، تمام غلطی بھی رضوان خان کی ہی رہی ہُوگی۔ لیکن جو واقعات مجھے آپ کے متعلق سُننے کو ملے ہیں۔کہ،، کسطرح آپ نے  رضوان کو انوکھی سزا سے نوازا ہے۔ بس وُہ تمام واقعات اتنے عجیب اُور ناقابل عقول ہیں۔کہ،، کوئی بھی مجھ جیسا پریکٹیکل بندہ اتنی آسانی سے اِنکے وقوع پذیر ہونے پر مشکل ہی سے یقین کرے گا۔ لیکن آج وجاہت سے ملنے کے بعد مجھے بھی کسی حد تک یقین آچکا ہے۔ ۔۔ دراصل میں خُود آجکل ایک عجیب سی صورتحال میں مبتلا ہُوں۔ جسکا حل شائد آپ کے پاس موجود ہُو۔ بس میں اِسی لئے حاضر ہُوا تھا۔ باقی اگر آپ کو میرے سوال سے تکلیف پُہنچی ہُو تو میں ایکبار پھر آپ سے معذرت چاہتا ہُوں۔۔۔ جب تک رفیع دُرانی نے اپنی شرمندگی  کا اظہار کیا۔تب تک ابو شامل بھی کھسر پھسر کرتے ہُوئے کافی معلومات کامل تک پُہنچا چُکا تھا۔۔۔۔


جی رفیع صاحب مجھے معلوم ہے۔ کہ،، آپ اپنی پندرہ سالہ بیٹی اریبہ  جو میٹرک کی طالبہ ہے کیلئے بُہت پریشان ہیں۔ مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ،، گُذشتہ ڈیڑھ برس میں آپ نے روحانی علاج کیلئے بیشمار لوگوں  سے  رابطہ بھی کیا ہے۔ لیکن کوئی بھی آپکی بچی کو  واپس نارمل حالت کی طرف نہیں لاسکا۔ جبکہ اریبہ کی حالت دِن بدن بگڑتے ہُوئے اِس حال کو پُہنچ چکی ہے۔ کہ،، وُہ خوف کی وجہ سے راتوں کو سُو بھی نہیں پاتی۔ جبکہ آپکے خیال کے مطابق میٹرک کے امتحانات بھی وُہ شائد نہیں دے پائےگی۔۔۔۔لیکن ایسا آپ سوچتے ہیں۔جبکہ میں اریبہ کو  بہت جلد دوبارہ نارمل زندگی گُزارتا ہُوا دیکھ رہا ہُوں۔ کامل علی بدستور خلاوٗں   میں  اسطرح گھور  گھور کر دیکھ رہا تھا۔ جیسے وُہ  رفیع دُرانی کا مستقبل پڑھ کر سُنارہا ہُو۔ رفیع دُرانی کی آنکھوں سے اریبہ کا ذکر سُننے کے بعد اَشک یُوں  رُخساروں پربہنے لگے تھے۔جیسے  برسوں بعد تھل کی زمینوں پر بارش مہربان ہُوگئی ہُو۔۔۔ جناب کیا واقعی میری  اکلوتی بیٹی ٹھیک ہُوجائے گی۔؟۔ ہاں ہاں کیوں ٹھیک نہیں ہُوگی ضرور ٹھیک ہُوگی۔ جو بنا بتائے دِل کا حال جان لیتا ہُو۔ وُہ یقینا مستقبل شناش بھی ضرور ہُوگا۔ رفیع دُرانی خُود ہی سوال قائم کررہا تھا اُور خود ہی بُڑبڑاتے ہُوئے جواب دیئے چلا جارہا تھا۔


رفیع دُرانی صاحب میں آپ کو  علاج سے قبل کسی بھی بات سے بے خبر نہیں رکھنا چاہتا۔ اِس لئے آپکو کچھ باتیں پیشگی بتانا بُہت ضروری سمجھتا ہُوں۔ کیا آپ کو معلوم ہے۔کہ،، اریبہ بیٹی کیساتھ اصل مسئلہ کیا ہے؟ کامل علی نے متانت سے استفسار کیا۔۔۔۔ قبلہ جتنے مُنہ اتنی ہیں باتیں ہیں۔ کوئی کہتا ہے جادو کے معملات ہیں،توکوئی نظر بد بتاتا ہے۔  کوئی ذہنی مسئلہ تجویز کرتا ہے۔تو کوئی پری کا سایہ ۔۔۔ مجھے تو خاک سمجھ نہیں آتا کُون سچ کہہ رہا ہے۔اُور کون ہمیں بےوقوف بنارہا ہے۔ رفیع دُرانی نے بے بسی سے ہاتھ ملتے ہُوئے جواب دیا۔

چلیں کوئی بات نہیں آج میں آپکو وُہ سب کچھ صحیح صحیح بتائے دیتا ہُوں۔ جو کچھ مجھے اپنے  روحانی کشف سے عِلم ہُوچکا ہے۔ کامل نے  گلا کھنکار کر اپنی گفتگو جاری رکھی۔ دراصل یہ آج سے سترہ ماہ قبل کی بات ہے۔ اُن دنوں آپ اپنی فیملی کو لیکر بٹگرام کی جانب سیر کیلئے گئے تھے۔ کامل نے ایک لمحے کو توقف کیا تو دُرانی نے حیرت سے کامل کو دیکھتے ہُوئے اثبات میں اپنی گردن ہلانی شروع کردی۔۔۔ بٹگرام کی پہاڑیوں میں اُن دنوں  جنات کے ایک مسیحی  قبائل کا شہزادہ فرنانڈس بھی اپنے کچھ خادموں کیساتھ  تفریح کی خاطر موجود تھا۔۔۔۔آپ لوگوں نے ایک  رات  سالم بکرے کی سَجی تیار کروائی تھی۔ جس پر لُوبیا کو پیس کرکوٹنگ کیلئے استعمال کیا گیا تھا۔ آپ لوگوں کو تو شائد معلوم بھی نہیں ہُوگا۔ لیکن یہ ڈش دراصل شہزادہ فرنانڈس کو بھی بُہت مرغوب ہے۔ جب یہ خُوشبو شہزادے کے نتھنوں تک پُہنچی تو اُس سے رَہا نہیں گیا۔ اُور وُہ اپنے خیمے سے باہر نکل کر آپ لوگوں کی جانب چلا آیا تھا۔ اُس دن وُہ کھانا آپ لوگوں کیلئے ناکافی ہُوگیا تھا۔ جسکی وجہ صرف اتنی تھی۔کہ،، چونکہ آپ لوگوں نے کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ شریف  نہیں پڑھی تھی۔ اسلئے آپ لوگوں کا نصف سے ذیادہ کھانا شہزادہ فرنانڈس کے شکم میں پُہنچ گیا۔ لیکن بات  اگریہیں ختم ہُوجاتی تب بھی یہ اتنا مہنگا سُودا نہیں تھا۔


لیکن شہزادے فرنانڈس کو  اِس ضیافت سے بھی کئی گُنا جس چیز نے متاثر کیا۔ وُہ آپکی بیٹی کے نقوش تھے۔ جو اتفاقی طور پر ایک ایسی شہزادی سے مِلتے ہیں۔ جو شہزادہ فرنانڈس کو اُسکی بیباکی کی وجہ سے کئی برس پہلے ریجیکٹ کرچکی تھی۔ بس یہیں سے اریبہ کی بدنصیبی کی داستان شروع ہُوگئی۔۔۔ اریبہ کا جتنے بھی لوگوں نے علاج کیا ہے ۔اُن میں صرف ۲ ہی ایسے لوگ تھے۔جو اِس حقیقت سے واقف تھے۔کہ،، اریبہ کس  موذی کی ہَوس کا شکار بن رہی ہے۔لیکن شہزادہ فرنانڈس کوئی عام جن نہیں ہے۔جسے آسانی سے زیر کرلیا جائے۔اِس لئے انہوں نے بھی ٹال مٹول کے ذریعے راہِ فرار حاصل کرلی۔اگرچہ یہ لڑائی اتنی آسان نہیں ہے۔کہ،، میں  ہفتہ دس دِن میں  یہ جنگ جیت جاوٗں۔لیکن میں آپکو یقین دِلاتا ہُوں۔کہ،، چاہے مجھے اپنی جان پر کھیل جانا پڑے ۔لیکن میں آپکی اریبہ کو فرنانڈس کے آہنی پنجوں سے ضرور چھین کر واپس لاونگا۔۔ کامل کے چہرے پر تمام گفتگو کے دوران عزم کے دیپ  جگنو کی مانند جگمگاتے رہے۔

(جاری ہے)


اُسکا کہنا ہے۔ کِسی اُور کو دیکھوں نہ کبھی
کیوں کہ اُسکو یہ میرا رُوپ بُرا لگتا ہے۔

مجھکو ہر چہرے میں آتاہے نظر اِک وُہ ہی
جُو نہ بھر پائے یہ بہروُپ !!!  ۔بُرا لگتا ہے۔


0 comments:

Post a Comment