bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Friday, 5 June 2015

عامل کامل ابوشامل (فرنانڈس کی تلاش) قسط 45.akas



گُذشتہ سے پیوستہ۔

لیکن شہزادے فرنانڈس کو  اِس ضیافت سے بھی کئی گُنا جس چیز نے متاثر کیا۔ وُہ آپکی بیٹی کے نقوش تھے۔ جو اتفاقی طور پر ایک ایسی شہزادی سے مِلتے ہیں۔ جو شہزادہ فرنانڈس کو اُسکی بیباکی کی وجہ سے کئی برس پہلے ریجیکٹ کرچکی تھی۔ بس یہیں سے اریبہ کی بدنصیبی کی داستان شروع ہُوگئی۔۔۔ اریبہ کا جتنے بھی لوگوں نے علاج کیا ہے ۔اُن میں صرف ۲ ہی ایسے لوگ تھے۔جو اِس حقیقت سے واقف تھے۔کہ،، اریبہ کس  موذی کی ہَوس کا شکار بن رہی ہے۔لیکن شہزادہ فرنانڈس کوئی عام جن نہیں ہے۔جسے آسانی سے زیر کرلیا جائے۔اِس لئے انہوں نے بھی ٹال مٹول کے ذریعے راہِ فرار حاصل کرلی۔اگرچہ یہ لڑائی اتنی آسان نہیں ہے۔کہ،، میں  ہفتہ دس دِن میں  یہ جنگ جیت جاوٗں۔لیکن میں آپکو یقین دِلاتا ہُوں۔کہ،، چاہے مجھے اپنی جان پر کھیل جانا پڑے ۔لیکن میں آپکی اریبہ کو فرنانڈس کے آہنی پنجوں سے ضرور چھین کر واپس لاونگا۔۔ کامل کے چہرے پر تمام گفتگو کے دوران عزم کے دیپ  جگنو کی مانند جگمگاتے رہے۔

کامل نے  رفیع دُرانی کو مزید سمجھاتے ہُوئے بتایا۔کہ،، چونکہ فرنانڈس کی حفاظت کیلئے اُس کے والد نے کئی لشکر ترتیب دے رکھے ہیں۔ اِس لئے اُس پر اُوچھا ہاتھ نہیں ڈالا جاسکتا۔اسلئے مجھے پندرہ دن کی مہلت درکار ہے۔تاکہ حکمت عملی  سے  مزید قوت  حاصل کرنے کے بعد ہی دُشمن کو للکارا جائے۔ کامل علی کی گفتگو سے ایکبار پھر رفیع دُرانی کے اندر آس و خُود اعتمادی مجتمع ہُونے لگی تھی۔ورنہ ہر گُزرتے دِن کیساتھ اُسے یُوں لگنے لگا تھا۔کہ،، جیسے اریبہ  ریت کی مانند اُسکی مٹھی سے پھسلتی جارہی ہُو۔

یار ابو شامل تُم نے پندرہ دِن کا وقت آخر کیوں طلب کیا ہے؟؟؟ کیا واقعی تمہیں مزید قوت درکار ہے یا یہ بھی امپریشن جمانے کا وہی طریقہ ہے۔ جو ہم نے وجاہت دہلوی پر آزمایا تھا۔کامل نے رفیع کے جاتے ہی ابوشامل سے استفسار کیا۔۔۔۔۔۔۔ نہیں کامل اِس مرتبہ واقعی ہمارا دُشمن بُہت طاقتور ہے۔ فرنانڈس جس حفاظتی حصار میں موجود رہتا ہے۔ اُسکا شائد تُم اندازہ بھی نہیں لگاپاوٗگے۔۔۔۔ کیا فرنانڈس اُس ہندو جوگی گھنشام داس سے بھی ذیادہ شکتی مان ہے۔کامل نے حیرت سے ابوشامل کو دیکھتے ہُوئے  سوال کیا۔۔۔۔۔  اگر تُم مختصر جواب سے مطمئین ہُوسکتے ہُو۔تو میرا جواب ہُوگا ،، ہاں وُہ گھنشام سے کہیں ذیادہ خطرناک  ثابت ہوسکتا ہے۔۔۔۔۔۔

پھر تُم  پندرہ دِن میں اتنی طاقت کیسے حاصل کروگے؟ کامل نے اچھنبے سے اگلا سوال کیا۔۔۔۔ میرے دُوست میں نے یہ وقت اپنے لئے نہیں بلکہ تمہیں محفوظ کرنے کیلئے طلب کیا ہے۔کیونکہ بظاہر  اَریبہ کا علاج تُم نے کرنا ہے۔ اُور میں نہیں چاہتا کہ،، مجھے بیک وقت فرنانڈس سے مقابلہ کے وقت تمہاری بھی حفاظت کا فریضہ انجام دینا پڑے۔ کیونکہ مجھے معلوم ہے۔ وُہ تمہیں میرے ساتھ دیکھ کر ضرور بھڑکے گا۔ اِس کے ساتھ مجھے کوئی ایسی بھی تدبیر سُوچنی ہے۔کہ،، پہلی ہی مُلاقات میں اَریبہ فرنانڈس کی دسترس سے باہر نکل جائے۔ اگر تمہاری حفاظت کیساتھ اریبہ بھی محفوظ ہوجاتی ہے تو سمجھو  فرنانڈس کا قصہ تاریخ کا حصہ بننے میں ذیادہ وقت نہیں لگے گا۔

چودہ دِن تک ابوشامل کی مسلسل کوشش سے کامل علی دانہ ثمانی کے موکل سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہُوگیا تھا۔ جس کے بعد دانہ ثمانی کے موکل سے ایک معاہدہ کیا گیا۔کہ،، کامل علی اپنی زندگی میں کبھی دانہ ثمانی کے موکل کو قابو کرنے کی کوئی کوشش نہیں کرے گا۔ جبکہ بدلے میں دانہ ثمانی کے موکل کو فرنانڈس کے تمام اُوچھے ہتھکنڈوں سے  تین ماہ تک حفاظت فراہم کرنی ہُوگی۔ لیکن ابھی تک ابوشامل کو کوئی ایسا ہتھیار  یا حل نہیں مِل پایا تھا۔کہ،، جسکی وجہ سے اَریبہ بھی فرنانڈس کے چنگل سے محفوظ ہُوجائے۔پندرہویں دِن  جب  سُورج ڈھلنے میں چند ہی ساعتیں باقی تھیں۔ کامل اور ابوشامل  اَریبہ کے گھر جانے کیلئے اپنے بنگلے سے نکلے۔تو گاڑی میں بیٹھنے کے بعد ابوشامل نے کامل سے اجازت طلب کرتے ہُوئے کہا۔کہ،، میں بھابی سے کوئی بہانہ کرآوٗں تاکہ،، ہمیں دیر ہُونے کی صورت میں وُہ پریشان نہ ہُو۔ کامل کی اجازت ملتے ہی ابوشامل واپس بنگلے میں داخل ہُوگیا۔۔۔ گاڑی اسٹارٹ کرنے کے بعد کامل کی نگاہ بنگلے کے گیٹ پر ہی مرکوز تھی۔کہ،، کسی نے شیشے پر دستک دیتے ہُوئے کامل کو اپنی جانب متوجہ کرنے کی کوشش کی۔کامل نے پلٹ کر دیکھا تو سلطان تبریزی ہاتھ میں ایک رومال لئے کھڑا تھا۔

آج پھر اپنی سابقہ نصیحت دہرانے چلے آئے ہیں۔یا کوئی نیا تماشہ کرنے کا اِردہ ہے آج۔؟  گاڑی سے باہر نکلتے ہی کامل علی نے سلطان تبریزی پر طنزیہ نشتر چلادیا۔۔۔۔چونکہ آج پہلی مرتبہ تمہاری نیت میں کھوٹ کے بجائے اخلاص دکھائی دے رہا ہے۔ اِس لئے میں کوئی نصیحت نہیں کرونگا۔ البتہ تمہاری مدد کی خاطر ایک تحفہ ضرور لایا ہُوں۔ اِس  رُومال میں ۲ لیموں موجود ہیں۔ جو کہ ایک سیاہ ڈوری سے مربوط ہیں۔ جب  تمہیں اِشارہ موصول ہُوجائے تب پھرتی سے یہ ہار اُس  بچی کی گردن میں پہنادینا۔اتنا کہنے کے بعدسلطان تبریزی نے وُہ رومال کامل کی طرف اچھال دیا۔ کامل چونکہ سلطان تبریزی کی جانب سے ایسے کسی عمل کیلئے تیار نہیں تھا۔اِس لئے رومال کامل کے ہاتھوں سے پھسلتا ہُوا نیچے گرنے لگا۔ لیکن کامل نے کمال پھرتی سے زمین پر گرنے سے قبل  رُومال دبوچ کر جونہی کمر سیدھی کی۔سلطان تبریزی ایکبار پھر کامل کو چکمہ دینے میں کامیاب ہُوگیا۔

ابو شامل جونہی گیٹ سے نکل کر کامل کے قریب پہنچا۔تو کامل کے ہاتھ میں سبز رُومال دیکھ کر اُسکی آنکھوں میں چمک پیدا ہُوگئی۔یہ رُومال کہاں سے آیا تمہارے پاس؟ ابوشامل نے عقیدت سے رُومال کو بوسہ دیتے ہُوئے کہا۔وہی گھونسلے جیسے بالوں والا فقیر دے گیا ہے۔کامل نے بیزاری سے جواب دیتے ہُوئے بتایا۔۔۔ یار کامل علی میں نے پہلے بھی کہا تھا۔اُور آخری بار سمجھارہا ہُوں تمہیں۔کہ،،  اِن درویشوں کا نام ادب سے لیا کرو۔۔۔۔ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کامل نے ابوشامل کے تیور دیکھ کر اثبات میں اپنی گردن سے حامی بھر کر معاملے کو رفع دفع کرنے میں ہی عافیت جانی۔ اُور گاڑی  رفیع دُرانی کے گھر کیلئے دُوڑادی۔

رفیع دُدانی کے گھر میں داخل ہُوتے وقت کامل نے دانہ ثمانی کے موکل کی موجودگی کو محسوس کرکے اپنے اندر کافی حوصلہ  موجود پایا۔لیکن جونہی رفیع دُرانی کی نگرانی میں وُہ اَریبہ کے کمرے میں داخل ہُوئے شراب کی تیز بھبک  نےاِنکا استقبال کیا۔۔۔۔ بستر پر ایک ڈھانچہ نما بچی کا جسم پڑا تھا ۔جسکے نقوش اگرچہ واقعی قابل ستائش تھے۔ لیکن اُسکے کمزور جُھری ذدہ بدن کو دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا تھا۔کہ،، اُسکی عمر پندرہ برس رہی ہُوگی۔۔۔ ابو شامل نے ایک مخصوص فاصلے کے بعد کامل کومزید آگےبڑھنے سے رُوک دیا تھا۔کامل علی نے آنکھیں بند کرنے کی کوشش کی تاکہ اپنا کردار بخوبی نبھا سکے تبھی اُس کو ایسا محسوس ہُوا۔جیسے کسی نے اُسکے کلیجے کو اپنی مٹھی میں جکڑ لیا ہُو۔

(جاری ہے)

اُسکا کہنا ہے۔ کِسی اُور کو دیکھوں نہ کبھی
کیوں کہ اُسکو یہ میرا رُوپ بُرا لگتا ہے۔

مجھکو ہر چہرے میں آتاہے نظر اِک وُہ ہی
جُو نہ بھر پائے یہ بہروُپ !!!  ۔بُرا لگتا ہے۔


1 comment:

  1. Slam.BHAI bohat zabardast story hai. JZAK ALLAH ALLAH KAREEM AAP KI TAMAM PARESHANI DOOR FARMAYAY AMEEN.

    ReplyDelete