bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Sunday 23 December 2012

میرپورخاص میں کتوں کا گُوشت فروخت کرنے والا گروہ گرفتار۔




چند دِن قبل کی بات ہے۔۔۔ رات ۲ بجے کا وقت رَہا ہُوگا ۔جب  ہمارامحترم احسان بھائی کیساتھ کسی ضرورت کے تحت رُوڈ پر نِکلنا ہُوا۔ گلی میں دُو یا تین کُتے سخت سردی کی وجہ سے ۔۔۔ دیوراوں سے چپکے سردی کے احساس کو کم کرنے کی کُوشش میں آدھی  سوئی اُور آدھی جاگی کیفیت میں نظر آئے ۔لیکن جُونہی ہم اُنکے قریب پُہنچے وُہ  اچانک ہُشیار ہُو کر کھڑے ہُوگئے۔

ایک لمحے کیلئے ہمیں ایسا لگا۔ جیسے وُہ ہمارے بارے میں کوئی خطرناک عزائم رکھتے ہیں۔ اُ وُر  ابھی لپک کر ہم پر حملہ آور ہُوجائیں گے۔ لیکن یہ کیا۔۔۔ وُہ تو ہمیں دیکھ کر ایسے رفو چکر ہُوئے ۔ جیسے اُنہوں نے  انسان کے بجائے کوئی بُھوت دیکھ لیا ہُو۔ یا جیسے صارفین کے ہجوم کو دیکھ کر آجکل مُلک پاکستان میں واپڈا کے اہلکار بھاگ لیتے ہیں۔

بہرحال ہم نے اُن کُتوں پر کوئی خاص توجہ نہیں دِی۔ اُور  رات کے ۲ بجےشہر میں کوئی ایسی دُکان تلاش کرنے کیلئے نِکل پڑے جہاں سے ہمیں اپنی مطلوبہ شئے مِل سکے۔ شہر میں گھومتے پھرتے ہُوئے۔۔۔ ہمیں  ایک مرتبہ پھر حیرت کا  شدیدجھٹکا لگاکہ ،، ہم جہاں کہیں سے گُزرتے۔۔تُو یہاں وَہاں  دکھائی دینے والے آوارہ کُتے۔ بجائے  ہم پر بھونکنے کے   ہمیں دیکھ کر گلیوں میں راہِ  فرار   اِختیار کرنے لگے۔

ہم نے  کتوں کی اِس بے مُروتی پر سردی میں کپکپاتے ہُوئے احسان بھائی سے احتجاجاً دریافت کیا۔  اِحسان بھائی  آخر یہ ہُو کیا رَہا ہے ۔۔۔؟ سچ بتانا ۔۔۔کیا میرے سر پر سینگ نِکل آئے ہیں۔ یا میری شکل آج اتنی خوفناک ہُوگئی ہے کہ گلیوں میں بھونکنے والے کُتے بھی مجھے دیکھ کر چھپتے پھر رہے ہیں۔۔۔

احسان بھائی نے جواباًجو کُچھ ارشاد فرمایا اُسے سُن کر نہ صرف میرے رُونگھٹے کھڑے ہُوگئے بلکہ شائد اِس جواب سے  ہُوسکتا ہے کہ آپکے بھی  ہُوش  اُڑ جائیں۔۔۔

احسان بھائی  فرمانے لگے۔۔۔ عشرت بھائی اِن  بیچاروں کیساتھ جو ظلم عظیم کیا گیا ہے۔۔۔ اُسکے بعد تُو یہ آجکل بچوں سے بھی چھپتے پھر رہے ہیں۔۔۔

بھائی پہیلی کیوں بُجھا رہے ہُو ۔۔۔۔؟ کیا بلدیہ والوں نے کُتا مار مہم شروع کردی ہے ۔ ہم نے اُنکے مبہم جواب پر مزید ایک سوال قائم کرتے ہُوئے پُوچھا۔۔۔

بھائی کیا آپکو واقعی نہیں معلوم کہ اِن بیچاروں پر کیا بیتی ہے۔۔۔؟ حالانکہ تمام شہر میں آج ٹی وی کے پروگرام ،،ٹارگٹ ،، کے چرچے ہیں۔۔۔ احسان بھائی نے بائیک کی رفتار دھیمی کرتے ہُوئے جواب دیا۔

یار اِحسان بھائی ٰیہ  آج آپکو ہُوکیا گیا ہے۔۔۔؟  میں نےآپ سے سوال کیا تھا۔ کُتوں کی بے اعتنائی کا ۔۔اُور آپ تذکرہ لے بیٹھے آج ٹی وی کے پروگرام ۔۔ٹارگٹ۔۔ کا۔۔۔ ساتھ ہی میں نے بازار کا سناٹا دیکھ کر اُنہیں واپس گھر  چلنے کا مشورہ دِیا۔

مجھے میرے گھر ڈراپ کرنے کے بعد اُنہوں نے بتایا کہ۔۔۔۔ آج ٹی وی کے ایک پروگرام  ٹارگٹ کے اینکر نے خفیہ اطلاعات موصول ہُونے پر اپنی ٹیم کیساتھ میرپورخاص کے مضافات میں اچانک چھاپا مار کر۔ وَہاں پُہنچ کر کچھ سین فلمبند کئے ہیں۔ جِس میں دِکھایا گیا ہے کہ کُچھ لوگ  کتوں کو پکڑ کر بُورویوں میں  بند کر کے لائے ہیں۔ اُور اب ایک ایک کُتے کو بُوری سے نِکال کر ذبح کررہے ہیں۔ فلم میں یہ بھی دِکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ۔۔ وُہ لوگ کتنی مہارت سے کُتوں کی کھال اُتار کر اُنہیں گردن اُور پنجوں سے جُدا کرنے کے بعد بکرے کا گوشت بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔۔۔

اِس ٹیم کے ساتھ موجود پُولیس اہلکاروں نے رنگے ہاتھوں کُچھ افراد کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔۔۔ جِن سے تفشیش جاری ہے۔ جبکہ ہمیشہ کی طرح پُولیس کی ناقص کارکردگی کے باعث ۲ افراد وَہاں سے فرار ہُونے میں کامیاب ہُوگئے ہیں۔۔۔

دُوسرے دِن جب اپنے آفس میں پُہنچنے کے بعد میں نے لُوگوں سے اِس واقعہ کے متعلق معلوم کیا۔۔۔ تُو تقریباً تمام اِسٹاف ہی اِس واقعہ سے باخبر تھا۔۔۔ سِوائے ہمارے۔ یعنی ہم پر یہ مصرعہ بالکل فِٹ بیٹھ رہا تھا کہ۔۔۔ کہ جانے نہ جانے پھول نہ جانے باغ تُو سارا جانے ہے۔

بہرحال دوستوں اِس پروگرام کے آن ائر جانے کے بعد سے تمام شہری ہی پریشان نظر آنے لگے ہیں۔۔۔ اب تو ہمیں بھی قصاب کی دُوکانوں پر لٹکے بکرے کتوں کی طرح دِکھائی دینے لگے ہیں۔ اُور شہر کے ہر کُتے میں ایک بکرا چھپائی دینے لگا ہے۔

میرپورخاص شہر جو کہ کڑاہی گُوشت کے مُقابلے میں حیدرآباد سے لیکر کراچی تک اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ اُسکی اکثر کڑاہی گوشت کی دُکانیں  ویرانی کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ اِس واقعہ کا اثر عوام پر اِسقدر پڑا ہے۔ کہ لوگوں نے کڑاہی گوشت تو کُجا بکرے کا گُوشت کھانا ہی یکسر چھوڑ دِیا ہے۔ جسکی وجہ سے شہر میرپورخاص کی ایک مشہور کڑاہی گوشت کی دُکان جہاں پر آرڈر دینے کے بعد ایک گھنٹے تک  نمبر نہیں آتا تھا۔ اُس دُکان کے مالکان نے چند دِن گاہکوں کا انتظار کرنے کے بعد فی الحال اپنی شاپ بند کردی ہے۔۔۔

اِس پروگرام کے نشر ہُونے کے بعد جہاں ایک طرف لوگوں میں خُوف و ہِراس پھیل گیا ہے۔ تُو دوسری طرف لُوگوں کے ہاتھ افواہیں اُڑانے کا ایک نیا مشغلہ ہاتھ آگیا ہے۔ روز نئی نئی خبریں سُننے کو مِلتی ہیں۔ کہ آج فُلاں دُکان پر چھاپا پڑگیا۔۔ یا آج ایک شخص کتوں سے بھری  گاڑی کیساتھ پکڑا گیا۔

مجھے تو آج اَرسلان گُجر کی بُہت یاد آرہی ہے۔۔۔ جِن سے ہم نے ایک مرتبہ فرمائش کی تھی۔ کہ وُہ ہمیں کسی دِن بکرے کی سجی کھلانے کیلئے ٹنڈوآدم اپنے ساتھ لے کر چلیں ۔۔۔ جسکے جواب میں اُنہوں نے مُسکرا کر کہا تھا۔۔۔ عشرت بھائی جیسے کراچی میں  گدھے نایاب ہُوتے جارہے ہیں۔ اِسی طرح ٹنڈوآدم سے کُتے بھی غائب ہُوتے جارہے ہیں۔۔۔ ہمیں کیا معلوم تھا کہ ایک دِن اِن حرام جانوروں کا سلسلہ ہمارے شہر تک بھی  پُہنچ جائے گا۔

ہمارے لئے تو سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ برائیلر مرغی تو ہم پہلے ہی شوق سے نہیں کھاتے تھے۔ لے دے کر بکرا یا مچھلی بچے تھے۔ جس میں سے بکرا تو چلا ہی گیا۔۔۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اَب مچھلی کی باری آتی ہے یا اِنسانی گوشت کی۔۔۔۔؟   

2 comments:

  1. AsTagfirullah.. bhai yeh haqqekat hai.Even Kuwait mai bhi aik dfa donkey ka gosht sale horha tha.Kuuty ka gosht wesy philipine or chines bary shook o zook sy khaty hai..

    ReplyDelete
  2. bhai wassalam ab kia karain k hum na philipines hain aur na he chines bas sedhey saadhey muslman hain

    ReplyDelete