bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Tuesday 16 June 2015

عامل کامل ابو شامل (ڈیوڈ کی آمد) قسط 49.akas



گُذشتہ سے پیوستہ۔

آپ ابوشامل کو لیجارہے ہیں تو میں یہاں رِہ کر کیا کروں گا۔آپ مجھے بھی اپنے ساتھ لےچلیں تاکہ،، میں بھی اِس تکلیف کی حالت میں اُسکی کچھ خدمت کرسکوں۔کامل نے روہانسے لہجے میں استدعا کرتے ہُوئے کہا۔کامل میں آپکو وہاں ساتھ نہیں لیجاسکتا۔ کیونکہ ہماری  دُنیا کا کم از کم درجہ حرارت ۸۰۰ سینٹی گریڈ ہے۔جو کہ آپکی دُنیا کے مقابلے میں بیس گُنا ذیادہ ہے۔آپ وہاں چند لمحے بھی زندہ نہیں رِہ پائیں گے۔۔۔۔ لیکن وہاں نرگس کو بھی تو رکھاگیا تھا نا۔کامل نے اچانک سوال کرڈالا۔۔۔۔نہیں کامل آپ سے کس نے کہا۔کہ،، نرگس کو ہماری دُنیا میں منتقل کیا گیا تھا۔حالانکہ نرگس کا علاج میں نے اِسی دُنیا کے ایک گمنام جزیرے پر کیا تھا۔ جسے تم ذیادہ سے ذیادہ دُنیا میں ہمارا دوسرا گھر کہہ سکتے ہُو۔ اُور ہاں نرگس کے ذکر سے یاد آیا کہ،، میں نے یہاں آنے سے قبل نرگس کو اُسکے حقیقی گھر میں  شفٹ کردیا ہے۔ جبکہ میرے پاس تمہارے لئے  اِس غم کی گھڑی میں ایک خوشخبری بھی موجود ہے۔کہ،، شہزادہ فرنانڈس کل اپنے منطقی انجام کو پُہنچ کر واصل جہنم ہوچکا ہے۔اسلئے اب اُسکی جانب سے بھی تمہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔

اب مزید پڑھیئے۔

ابو شامل کے چلے جانے سے کامل علی کی زندگی بُہت پھیکی پھیکی سی ہُوگئی تھی۔ ایک عجیب سی جھلاہٹ اُور چڑچڑے پن نے کامل علی کو بالکل بدل کر رکھ دیا تھا۔ کامل کی اِس تبدئلی کی وجہ سے جاناں الگ پریشان تھی۔ وُہ جب بھی کامل کو سمجھانے کی کوشش کرتی۔ کامل اُس کی بھی بےعزتی کردیتا۔جسکے بعد جاناں نے بھی  کامل کو  اُس کے حال پر چھوڑ دیا تھا۔۔۔  کچھ دِن بعد کامل کو نرگس کی یاد ستانے لگی ۔ تو ایک دِن کامل  گاڑی لیکر نرگس کے  فلیٹ پُہنچ گیا۔ لیکن وُہ فلیٹ  باہر سے لاک تھا۔ کامل نے پڑوس کے فلیٹ کی بیل بجائی۔ تو اندر سے کسی خاتون نے کامل کو بتایا۔کہ،، نرگس باجی تو یہ فلیٹ چھ ماہ قبل چھوڑ کر یہاں سےجاچکی ہیں۔ اُور اب وُہ کہاں رہتیں ہیں۔یہ بھی مجھے نہیں معلوم!خاتون نے اپنی لاعلمی کا مزید اظہار کیا۔۔۔۔ کامل کو حکیم بطلیموس پر غصہ آرہا تھا۔جسے کم از کم یہ تو بتادینا چاہیئے تھا۔کہ،، نرگس کی نئی رہائش کہاں واقع ہے۔۔۔ لیکن پھر کامل خُود ہی بڑبڑانے لگا۔ اُس بیچارے حکیم کو  کہاں معلوم ہُوگا۔کہ،، مجھے نرگس کے گھر کا پتہ معلوم نہیں ہے۔۔۔۔ کامل کو ایکبار پھر ابوشامل کی یاد ستانے لگی۔اگر  ابو شامل  آج میرے ساتھ ہُوتا۔تو ایک ہی جھٹکے میں مجھے نرگس کے گھر پُہنچادیتا۔

نرگس کی گمشدگی کا دُکھ ہی کیا کم تھا۔ کہ،، جاناں نے بھی گذشتہ رات سے پیٹ اُور کمر کے درد سے سارا گھر سر پر اُٹھا لیا تھا۔ کامل شہر کے سب سے مہنگے ہسپتال  میں نرگس کو علاج کیلئے لیکر گیا۔۔۔ لیکن تمام رپورٹس کلیر تھیں۔ جبکہ جاناں کی حالت ایسی تھی۔جیسے کسی اناڑی قصاب نے بکرے کی ادھوری رَگ کاٹ ڈالی ہو۔۔۔ پہلے پہل تو کامل کو یہی لگا۔کہ،، جاناں میری توجہ حاصل کرنے کیلئے یہ سارا ڈرامہ رچا رہی ہے۔ لیکن شام ہُوتے ہُوتے جاناں تکلیف کی شدت سے یُوں کراہنے لگی۔ جیسے اب دَم نکلا کے تب دَم نکلا۔۔۔ آج موبائل پر وجاہت دہلوی کی الگ بار بار کالیں موصول ہُورہی تھیں۔ لیکن کامل نے اِس خدشے کے پیش نظر کال ریسو نہیں کی۔کہ،، وجاہت دہلوی نے اگر پھر کسی روحانی معاملے میں مدد کی استدعا کردی تو  ابوشامل کی غیر موجودگی کی وجہ سے اُسکا تمام پُول کھل کر رِہ جائے گا۔

ابوشامل کے چلے جانے کے بعد سے کامل علی نے باقاعدہ جماعت کیساتھ نماز شروع کردی تھی۔ رات ۹ بجے ایک بڑے ڈاکٹر سے جاناں کیلئے اپائنٹمنٹ حاصل کی گئی تھی۔ اِس لئے کامل نے عشا کی نماز گھر میں ادا کی اُور جاناں کو سہارا دیکر گاڑی میں بٹھا کر ہسپتال روانہ ہُوگیا۔ جس وقت داکٹر جاناں کا چیک اپ کررہا تھا۔ عین اُسی وقت کامل علی کی کار کا  سیکیورٹی سیفٹی الارم بجنے لگا۔ ۔۔ کامل علی نے فرسٹ فلور کی بالکنی سے   جب دیکھا۔کہ کوئی اُسکی کار پر جھکا ہُوا ہے۔ تو وُہ تیز رفتاری سے نیچے  اُترتے ہُوئے گاڑ ی کی جانب بڑھا۔۔۔ گاڑی کے قریب آج پھر سلطان تبریزی کو دیکھ کر کامل کو جھٹکا لگا۔ کیوں کہ اُسے،، ابوشامل نے  ایکباربتایا تھا۔۔۔ سلطان تبریزی کوئی معمولی درویش نہیں ہے۔یہ ریحان شاہ تبریزی کا شاگردِ خاص ہے۔ جسکی ڈیوٹی کراچی میں لگائی گئی ہے۔ یہ چاہیں تو صدر  یا وزیر اعظم کے بُلاوے کو ٹھکرادیں۔اُور چاہیں تو کسی غریب کی کُٹیا پر رُوٹی کا سوال کرتے نظر آجائیں۔۔۔ لیکن انکا کہیں آنا، جانا، کھانا پینا۔ملنا جُلنا،، یہاں تک کہ،، سر سے مکھی اُڑانا  بھی ٖفضول  نہیں ہُوتا۔انکے ہر عمل کے پیچھے کوئی خاص وجہ یا حکمت ضرور پوشیدہ ہُوتی ہے۔

کیوں ٹُوٹ گئی نا تمہاری بیساکھی۔؟ کہاں گیا وُہ جنات کا شہزادہ جسکے اشاروں پر ناچتے ناچتے تُم نے اپنے تمام بال و پر نُوچ ڈالے۔۔۔  اب دیکھ کس کی لڑائی کی سزا  بیچاری ایک عورت ذات بھگت رہی ہے۔۔۔ سلطان تبریزی کی زُبان سے بےربط جملے نکل رہے تھے۔ ۔۔۔سلطان تبریزی بظاہر بادام کے درخت پر بیٹھے ایک کوے سے مخاطب تھا۔لیکن کامل علی جانتا تھا۔ کہ،، اُسکا اصلی مخاطب میرے سِوا کوئی نہیں ہے۔۔۔ اگرچہ سلطان تبریزی کے طنزیہ جملے کامل کی برداشت سے باہر  ہوتے جارہےتھے۔لیکن سلطان تبریزی کا یہ انکشاف کہ،، کسی دوسرے کی  سزا بیچاری عورت بھگت رہی ہے۔ سے صاف ظاہر تھا۔کہ،، وُہ جاناں کی اصل بیماری  اور بیماری کی وجہ جانتا ہے۔

کامل علی اپنی اناوٗں کے بت توڑتے ہُوئے مجذوب سلطان تبریزی کے مقابل ہاتھ جُوڑ کر التجا کرنے لگا۔حضور مجھ غریب میں اتنی سمجھ نہیں ہے۔کہ،، آپکی راز و نیاز والی گفتگو سمجھ سکوں۔ البتہ آپکی پہلی بات کہ،، میں بیساکھی پر چلتے چلتے اپنی چال بھول گیا تھا بالکل ٹھیک ہے۔۔۔ لیکن اِس وقت میری بیوی  زندگی اُور موت کی کشمکش میں گرفتار ہے۔ اُور اسکے سِوا میرا  بھری دُنیا میں کوئی نہیں ہے۔ اگر آپ اُس پر نظر کرم فرمادیں ۔ تو میں آپکا ہمیشہ ممنون رہونگا۔۔۔۔۔۔  کب تک خُود سے جھوٹ بولتا رہے گا۔ناہنجار کہ،، تیرا دُنیا میں کوئی نہیں ہے۔ کوئی تو ہے۔جو تجھ جیسے پاپی کے پاس مجھ جیسے رند کو بار بار بھیج کر اپنی محبت جتانا چاہ رہا ہے۔اُور تُو اتنا احسان فراموش ہے۔کہ،، اُسی پالنہار کو بھولا بیٹھا ہے۔۔۔سلطان تبریزی کے جلال کو  دیکھتے ہُوئے کامل نے خاموشی سے اپنی گردن جھکالی۔

فرنانڈس کا بھائی ڈیوڈ آجکل شکار کھیلنے کیلئے کراچی آیا ہُوا ہے۔ ۔۔اُسی نے تیری جورو کے بدن کو توڑ مروڑ کر رکھ دیا ہے۔۔۔ اُور ڈیوڈ کے زہر کا تریاق اِن بیچارے ڈاکٹروں کے پاس کہاں سے آئے گا۔۔۔ اتنا کہہ کر سلطان تبریزی  زُور زُور سےقہقہے لگانے لگا۔۔۔ حضور اِن ڈاکٹروں کے پاس تریاق ہُو نہ ہُو۔آپ کے پاس تو ہر موذی کے کاٹے کا منتر ضرور ہُوگا۔ پھر آپ ہی کچھ مہربانی فرمادیں۔۔۔کامل نے التجائیہ لہجے میں درخواست کی۔۔۔ شفا دَوا میں نہیں ہُوتی بچے عطا میں ہُوتی ہے۔ مہربانی بھی وہی فرماتا ہے۔ہم تو مزدور لوگ ہیں۔ دوا کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتے ہیں صرف!!!  ایسا کر  فوراً اپنی جورو کو  سمندر کنارے غازی کے دربار پر لیجا۔اُور صبح ہونے تک  ہرگز احاطے سے باہر نکلنے کی کوشش نہیں کرنا۔ جب تک اِس ڈیوڈ سے ہم نپٹ لیں گے۔  سلطان تبریزی نے اتنی آہستگی سے کامل کے کان میں سرگوشی کی۔ جیسے  ذرا بھی تیز آوازہُوئی تو کوئی دوسرا  سُن لےگا۔

(جاری ہے)

اُسکا کہنا ہے۔ کِسی اُور کو دیکھوں نہ کبھی
کیوں کہ اُسکو یہ میرا رُوپ بُرا لگتا ہے۔

مجھکو ہر چہرے میں آتاہے نظر اِک وُہ ہی
جُو نہ بھر پائے یہ بہروُپ !!!  ۔بُرا لگتا ہے۔


1 comment:

  1. Slam, BHAI BOHAT ZABARDAST dil hi nahi bharta aap ki likhi tehrerin parh kar Our bari hikmat ki batain our sabaq milta hai ALLAH KAREEM aap ki is koshish ko qubool farmaye our aap ko mukammal sehat ata farmaye aameen.
    JZAK ALLAH

    ReplyDelete