bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Monday 15 June 2015

تذکرہ اِک پری کا (سُراغ) قسط 32.tipk



تذکرہ اِک پری کا (سُراغِ زندگی) قسط۳۲
گُذشتہ سے پیوستہ

عمران رُوتا بلکتا واپس پاکستان آگیا۔ اب اگلے برس سے پہلے ممکن ہی نہیں تھا۔کہ،، مدینے کی حاضری کیلئے ویزا مِل جائے۔ لوگ عمران کو مبارکباد دے رہے تھے۔لیکن عمران آج بھی اپنے اندر کے سُونے پن کی وجہ سے دل گرفتہ تھا۔ کہاں تو عشق حقیقی کے نام سے ہی خُوف آتا تھا۔کہ،، عمران  نہ تو خود کو اتنا عالی ہمت سمجھتا تھا۔اُور نہ خُود کو اِس راہ کے قابل۔لیکن جب کُتب باھو (رحمتہ اللہ علیہ) نے عشق کی آتش کو خُوب دہکادیا۔تو دُور دُور تک اِس نعمت کے ملنے کے آثار مفقود نظر آرہے تھے۔۔۔پھر ایک دن جب  عمران کو مدینے سےآئے صرف ایک ہفتہ ہی ہُوا تھا۔ خبر ملی ۔کہ،، عمران کو اپنے بیٹے کی خاطر صرف ایکدن کیلئےمدینے کا سفر کرنا ہے۔ اُور مدینہ ائرپورٹ سے اگر عمران چاہے تو اگلی فلائٹ سے واپس آسکتا ہے۔۔۔۔ عمران نے حیرت سے بوکھلا کر استفسار کیا۔صرف ایکدن کیلئے ہی کیوں۔۔۔۔اگر آپکی صحت اجازت دے تو ذیادہ دِن بھی رُک سکتے ہیں۔۔۔۔ اِسکا مطلب ہے اِس مرتبہ میری تشنگی مٹانے کا مکمل انتظام کردیا گیا ہے۔ عمران بُڑبڑاتے ہُوئے سجدہ شکر کیلئے تیار ہُوگیا۔

اب مزید پڑھ لیجئے۔

حیرت انگیز طور پر  بارگاہ مدینہ کی دوسری حاضری   اُور واپسی کی تاریخ بھی عین دربار باھو  کی حاضری کی طرح اُنہی تاریخ میں عمران کو موصول ہُوئیں تھیں۔ لیکن خُوشی کے عالم میں عمران اِس راز پر ذیادہ توجہ نہیں دےپایا۔  ۔۔مدینہ ائرپورٹ پرامیگریشن آفیسر بھی پاسپورٹ دیکھ کر حیران و پریشان تھا۔کہ،، یہ شخص ابھی پندرہ دِن قبل ہی تو یہاں سے گیا ہے۔پھر اِسے دوبارہ  سیم ڈیٹ کا ویزہ کیسے مِل گیا۔لیکن چونکہ تمام کاغذات اصلی تھے۔ اِس لئے آدھے گھنٹے کی بحث و تکرار  ،اُور،امیگریشن آفیسر نے  خوب تسلی کرلینے کے بعد عمران کو جانے کی اجازت دے دی۔ عمران اپنی قسمت پر سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی مہربانیاں دیکھ کر جھوم اُٹھا۔ اُور مدینے کی دیواروں درختوں، پہاڑوں،  کے بوسے لیتے ہُوئے مدینہ طیبہ میں داخل ہُوگیا۔

اِس مرتبہ  دربار رسالت ماب (صلی اللہ علیہ وسلم )سےعمران کو وُہ تمام نعمتیں عطا خُوب عطا کی گئیں۔ جنکے لئے عمران پچھلی حاضری میں  بچوں کی طرح بلک بلک کر دعائیں مانگتا رہا تھا۔ لیکن ایک باریک سا حجاب اب بھی قائم تھا۔اُور عمران حیران تھا۔کہ،،  نعمت عظمیٰ عطا کردیئے جانے کے بعد بھی یہ حجاب کیسا ہے۔اُور کیوں ہے۔؟عمران کی زندگی میں یہ پہلی عید تھی جو  اُس نےگھر والوں سے اگرچہ دُور لیکن ساری کائنات کے آقا  و مولی علیہ السلام کی خاص عطاوٗں کے طفیل  مدینہ طیبہ میں یادگار گُزری۔تمام  عظیم نعمتوں کے حصول کے بعد بلاآخر ایکبار پھر جُدائی کا موقع آن پُہنچا۔ اُور عمران  مدینے کی یادوں کو دِل میں بسائےایکبار پھر اپنے وطن پُہنچ گیا۔

کچھ دِ ن گُزرنے کے بعد یہ حجاب پھر عمران کو ستانے لگا۔ اپنی اِسی تشنگی کا جواب پانے کیلئے عمران ایک مرتبہ پھر دربار باھو کی حاضری کیلئے جھنگ کیلئے روانہ ہُوگیا۔پچھلے سفر میں عمران نے اپنے چند دوستوں کو بھی شامل کیا تھا۔جو اِس مرتبہ بھی عمران کیساتھ تھے۔ یہ سفر بھی اگرچہ عمران کیلئے بُہت یادگار ثابت ہُوا۔لیکن حجاب ابھی تک باقی تھا۔ جو کسی صورت سلجھنے کا نام نہیں لے رہا تھا۔اُور اب یہی غم عمران کو کھائے جارہا تھا۔۔۔ دربار باھو۔ (رحمتہ اللہ علیہ) پر اِس مرتبہ بھی خُوب تواضع سے پیش آیا گیا لیکن حجاب کا سوال پھر حجاب میں رِہ گیا۔ سُو عمران  اِس عزم کیساتھ واپس لُوٹ آیا۔کہ،، ایک نہ ایک دِن وُہ اپنے سوال کا جواب ضرور پائے گا۔ شائد قسمت میں کچھ انتظار کے لمحات  ابھی باقی ہیں۔

ایک ماہ بعد عمران  کو نیٹ سرفنگ کے دوران ایک وڈیو موصول ہُوئی جس نے عمران کے دِل میں سیہون جانے کی بیقراری کو جنم دینا شروع کردیا۔عمران نے سُوچا ہُوسکتا ہے۔میرے حصے کی نعمت حضرت لعل شہباز قلندر کی چوکھٹ سے وابستہ ہُو۔اُور شائد اِس حجاب کا سراغ  سیہون پُہنچ کر مِل جائے۔۔۔لیکن سیہون کا سفر اتنا آسان بھی نہیں ہے۔کہ،، بندہ  گھنٹے دو گھنٹے میں وہاں پُہنچ جائے ۔عمران اِسی شس و پنج میں تھا۔کہ عمران کے  ایک دوست  کامران کی  کراچی سے  کال آگئی۔ اِس کال کے دوران ہی عمران کے ایک دیرینہ دُوست کی بھی کال موصول ہُوئی ۔جنہوں نے عمران کو بتایا کہ،،  کل صبح ایک بس میاں صاحب کے خلیفہ کی نگرانی میں سیہون روانہ ہُورہی ہے۔اُور مجھے ابھی کہا گیا ہے۔کہ،، عمران کو بھی اطلاع کردی جائے۔

عمران کو اِن تمام عجیب اتفاقات سے یقین ہُونے لگا۔کہ،،  ضرور اُسکی الجھن کا جواب سیہون میں موجود ہے۔ ورنہ یُوں اچا نک ایک  خیال کے ساتھ ہی سیہون شریف کا بُلاوہ نہیں آجاتا۔ بہرحال  حضرت سخی لعل شہباز قلندر رحمتہ اللہ علیہ کے روضہ پر بھی عمران رُو رُو کر صرف ایک سوال کیئے جارہا تھا۔کہ،، اے شہنشاہِ سندھ  مجھ سے اِس آخری حجاب کو  بھی دُور فرمادیں۔ ورنہ یہ حجاب میرے وجود کوجلا کر خاکستر کردےگا۔ سیہون کی حاضری نے عمران کے وجود میں ایک عجیب سکون پیدا کردیا تھا۔لیکن حجاب کی  موجودگی نے  عمران کو ایک بار پھر مایوسی کی عمیق گھاٹی میں دھکیلنے کی کوشش کی۔ عین جس وقت عمران قافلے کیساتھ واپسی کیلئے پر تول رہا تھا۔عمران کو موبائیل پر ایک میسج موصول ہُوا۔اگرچہ یہ ایک عام سا میسج تھا جو عمران کو اُس کے ایک وکیل دُوست نے بھیجا تھا۔ لیکن اِس میسج میں ایسی کوئی بات ضرور تھی جسکی وجہ سے عمران بار بار اُس میسج کو پڑھنے پر مجبور ہُورہا تھا۔

بلاآخر عمران پر آگہی کا در کھل گیا۔اُور اُسے میسج میں پوشیدہ پیغام  نظر آہی گیا۔ دراصل اِس میسج کے ذریعے عمران کے شہر کے ایک قلندری سلسلے کے بُزرگ (حضرت مکھن شاہ قلندری رحمتہ اللہ علیہ) نے پیغام بھیجا تھا۔کہ،، تمہارے سوال کا جواب ہمارے پاس موجود ہے۔ ہم سے ملاقات کرو اُور اپنے ہر سوال کا جواب ہم سے لے لینا۔۔۔۔ عمران کا میسج کو سمجھ لینے کے بعد بس نہیں چل رہا تھا۔کہ،، وُہ اُڑتا ہُوا اپنے شہر پُہنچ جائے۔ اُور اپنے سوال کا جلد از جلد جواب حاصل کرلے۔۔۔لیکن آج عمران کو اپنے گھر پُہنچنے کی جتنی جلدی تھی۔ بس ڈرائیور اُتنی ہی تاخیر سے مزے لیتا ہُوا ڈرائیونگ کے فرائض انجام دے رَہا تھا۔

حضرت مکھن شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے مزار مبارک پر عمران روزانہ باقاعدگی سے جارہا تھا۔لیکن اُسے اُس کے سوالوں کے جوابات نہیں مِل رہے تھے۔ حالانکہ وہاں ملنے والے تمام لُوگ عمران کو یہی بتارہے تھے۔کہ،، صاحب مزار یہاں آنے والوں کو تشنہ نہیں رہنے دیتے۔ ۔۔۔ ایک  شام مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد عمران نے مزار مبارک پر حاضری دی۔ تو تنہائی دیکھ کر عمران سے رہا نہ گیا۔ اُور صاحب مزار  سے فریاد کرنے لگا۔ لُوگ کہتے ہیں۔کہ،، آپ کسی سائل کو نامُراد نہیں کرتے۔ پھر مجھے میرے سوالوں کا جواب کیوں نہیں مِلتا۔ جب کہ،، مجھےآج بھی یہی لگتا ہے۔کہ،، وُہ پیغام آپکی ہی جانب سے تھا۔ نجانے کتنی ہی دیر عمران صاحبِ مزار سے شکوہ کرتا رہا۔لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہُوا۔ یہاں تک کے چپلوں کی آہٹ سُن کر عمران مزار مبارک سے باہر نکل آیا۔

پھر جمعرات کی نصف شب بلاآخر  قسمت عمران پر مہربان ہُوہی گئی۔ اُور عمران کو اُس کے وکیل دوست نے کال کرکے بتایا۔کہ،، حضرت مکھن شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے در پر آپ نے کچھ پیغام چھوڑا تھا۔ جس کے جواب میں  ایک پیغام ایک صاحب کشف کو موصول ہُوا ہے۔اُور اُسے ہدایت کی گئی ہے۔کہ،، وُہ یہ پیغام مجھ تک پُہنچائے۔تاکہ میں یہ پیغام تُم تک آسانی سے پُہنچادُوں۔  

جاری ہے۔۔۔

پلکوں سے دَر یار پر دستک دینا
اُونچی آواز ہُوئی عُمر کا سرمایہ گیا

2 comments:

  1. ان شاٗ اللہ عزوجل آخری قسط کل متوقع ہے

    ReplyDelete
  2. ان شاٗ اللہ عزوجل آخری قسط کل متوقع ہے

    ReplyDelete