bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Thursday, 13 December 2012

تذکرہ اک پری کی مُحبت کا قسط (16)۔

گُزشتہ سے پیوستہ۔۔۔۔

سرکار کیا انسانوں کی شادیاں پریوں سے ممکن ہے؟

اگر مجھے کوئی پری شادی کی پیشکش کرے جس سے مجھے قلبی مُحبت بھی ہُو تو آپکی رائے میں کیا مُجھے اُس سے نکاح کرلینا چاہیے۔

اور شریعت مطہرہ اس معاملے میں کیا کہتی ہے؟

مُرشد کریم نے عمران کو حُکم دِیا کہ سامنے سے بَخُور دان اُٹھا لائے۔

عمران نے بَخور دان جس میں دہکِتے انگاروں پر لُوبان سلگ رہی تھی مُرشد کریم کی بارگاہ میں پیش کردِیا۔

مُرشد کریم نے ایک چِمٹی کی مدد سے ایک دِہکتا انگارہ بَخور دان سے نکالا پھر پھونک مار کر اُس پر پڑی راکھ کو ہَٹایا تُو وہ انگارہ چمکنے لگا مُرشد کریم نے انگارہ عِمران کی جانب بڑھاتے ہُوتے عِمران کو حُکم دِیا کہ وہ اِس انگارے کو اپنے مُنہ میں رکھ لے۔

اب آگے پڑھیں۔۔۔

عمران مُرشد کریم کا یہ انوکھا مُطالبہ سُن حیران رِہ گیا۔۔

دِہکتا ہُوا اَنگارہ مُنہ میں رکھ لُوں ۔۔ یہ آپ کیا فرما رہے ہیں سرکار؟

کیوں اِس میں ایسی عجیب بات کیا ہے جو تُم پریشان نظر آرہے ہو؟ مُرشدِ کریم نے عِمران سے استفسار کیا۔

سرکار یہ کیسے ممکن ہے ؟ اگر دِہکتا ہوا انگارہ میں نے اپنے مُنہ میں رکھا تو میری زُبان جل جائے گی اور یہ بھی مُمکن ہے کہ میری قُوت گویائی ہمیشہ کیلئے مُتاثر ہوجائے عمران نے اپنی حیرت کی وضاحت کرتے ہُوئے کہا۔

مگر یہ نا مُمکن کیسے ہُوسکتا ہے کیوں کہ میں نے ایسے کئی شعبدہ باز اپنی زندگی میں دیکھے ہیں جو جلتے ہُوئے انگارے کو اپنی زُبان پر رکھ لیتے ہیں اور دِہکتا ہُوئے انگارے نے نہ ہی اُنکی زُبان جلائی اور نہ ہی انگارے کی وجہ سے اُنکی قوتِ گُویائی مُتاثر ہوئی تھی۔ مُرشد کریم نے عمران کو جتلاتے ہُوئے کہا۔

سرکار ہوسکتا ہے اُنہیں اس عمل میں مہارت حاصل ہُو یا یہ بھی ممکن ہے کہ آگ اُن پر اپنا اثر ہی نہ دِکھاتی ہُو۔ لیکن سرکار اِس طرح ہر کوئی اُن شعبدہ بازوں کو انگارہ مُنہ میں رکھتا دیکھ کر اپنے مُنہ میں تُو انگارہ نہیں رکھ سکتا نا۔ یہ تو اُن شعبدہ بازوں کا ہی خاصہ ہُوتا ہوگا ۔ مگر سرکار مجھے کُچھ سمجھ نہیں آرہا کہ آخر آپ مجھے کیا سمجھانا چاہ رہے ہیں؟ کیوں کہ بہرحال اِتنا تُو میں ضرور جانتا ہُوں کہ آپکی کوئی بھی بات حِکمت اور دانائی سے خالی نہیں ہُوتی۔ عمران نے نہایت ادب سے اپنی گُفگو کو سمیٹتے ہُوئے کہا۔

عمران بیٹا یہ دراصل تُمہارے ایک سوال کا جواب تھا۔ اور تُمہارے جواب ہی میں تُمہارے سوال کا جواب پنہاں ہے ۔ مُرشد کریم نے اپنے چہرے پہ مُسکراہٹ سجاتے ہوئے عمران کو مُحبت سے سمجھاتے ہُوئےکہا۔

سرکار میں کُچھ سمجھا نہیں اگر آپ مزید وضاحت فرما دیں تو مہربانی ہُوگی۔ عمران نے پُوری سچائی سے اپنی کم مائیگی کا اظہار کرتے ہُوئے کہا۔

دِیکھو بیٹا تُم نے ابھی پُوچھا تھا کہ،، کیا پریوں سے انسان کی شادی ممکن ہے؟ تُو بیٹا جس طرح ہر ایک شخص کیلئے دَہکتے ہُوئے انگارے کو مُنہ میں رکھا ممکن نہیں ہے کیوں کہ جہاں انسانی خمیر خاکی ہے اور آگ کو برداشت نہیں کرسکتا اِسی طرح قوم اَجنہ کا خمیر آتش سے اُٹھا ہے۔ اور جِس طرح دہکتا ہُوا کوئی انگارہ جسم کو جلا دیتا ہے اسی طرح آتشی بدن کا مِلن جب خاکی جسم سے ہُوگا تو خاک پر آتش اپنا اثر ضرور چُھوڑے گی۔ مُرشد کریم نے عمران کو سمجھاتے ہُوئے کہا۔

لیکن سرکار میں نے سُنا ہے کہ دُنیا میں ایسی بے شُمار شادیاں رچائی گئی ہیں جو کامیاب بھی ہُوئی ہیں۔ عمران نے اپنی بات پر اِصرار جاری رکھتے ہُوئے کہا۔

بیٹا ابھی تُم نے ہی کہا تھا نا۔ کہ ہر ایک شخص کسی شعبدہ باز کو دیکھ کر انگارہ اپنے مُنہ میں نہیں رکھ سکتا کہ ہوسکتا ہے اُنہیں اس میں خاص مہارت حاصل ہو یا اُنکے جسم پر آگ اثر ہی نہ کرتی ہُو تُو کیا یہ ممکن نہیں کہ جن لوگوں نے ایسی شادیوں کی مِثال قائم کی ہُوں اُنہیں بھی ہوسکتا ہے انکے اس عمل نے نقصان نہ پُہنچایا ہُو تُو کیا ضروری ہے کہ ہر ایک شخص انکی تقلید میں اندھا دھند عمل پیرا ہُوجائے تُم کیوں اس آزمائش میں اپنے آپ کو مُبتلا کرنا چاہتے ہُو۔

اور جہاں تک تُمہارا سوال ہے کہ شریعت مُطہرہ ایسی شادیوں کے مُتعلق کیا کہتی ہے تو ایک مسئلہ سمجھ لو کہ کسی سے نِکاح قائم کرنے کیلئے اُسکا ہم جنس ہونا بُہت ضروری ہے انسانوں کا نِکاح انسانوں ہی سے ممکن ہے شریعت میں کسی اور جنس سے نِکاح قائم کرنے کی اِجازت نہیں ہے اب جبکہ یہ اُصول سمجھ آگیا تُو یہ بھی خُوب اچھی طرح سمجھ لو کہ انسان اور پریاں ایک جنس نہیں بلکہ جُدا جُدا جِنس ہیں اسلئے جب یہ شرط ہی نہیں پائی جائے گی تُو انسانوں اور پریوں کا نِکاح کِس طرح مُمکن ہوسکتا ہے۔

اور اگر کوئی شریعت کا پاس نہیں کرے گا اور اپنی مَن مانی کرے گا تُو خُود سوچ لُو کہ ایسے نِکاح قائم کرنے کے بعد انسان اپنی نفسانی خُواہشات کو چاہے ضرور پُورا کر لے لیکن ایسے رِشتے نہ ہی کامیاب زندگی کی ضمانت فراہم کرسکتے ہیں اور نہ ہی انسان کو دُنیاوی سکون فراہم کرسکتے ہیں۔

اِس لئے عمران میری رائے یہی ہے کہ تُمہیں اس شادی کے خیال کو دِل سے نِکال دینا چاہیئے اِسی میں دُنیا اور آخرت کی کامیابی کی ضمانت ہے یہی فلاح کا راستہ ہے ویسے بیٹا کیا تُم مُجھے بتانا پسند کرو گے کہ تُمہیں اس طرح کی شادی کا خیال کیونکر اور کیسے آیا؟ مُرشد کریم نے عمران سے استفسار فرمایا۔

اور عمران نے بابا احمد وقاص سے اپنی پہلی مُلاقات سے لیکر اپنی آج تک کی گُفتگو کو اِختصار کیساتھ پیش کرنا شروع کردیا۔

مُرشد کریم نے عمران کی تمام گُفتگو کو بُہت غور سے سماعت فرمایا اور جونہی عمران اپنی بات مکمل کر کے اپنے مُرشد کریم کی جانب متوجہ ہوا تو عمران نے دیکھا کہ مُرشد کریم کے چہرے پر ایسا جلال موجزن تھا کہ عمران زیادہ دیر تک اپنے کریم مُرشد کے چہرے پر نِگاہیں نہ جما سکا۔

عِمران مُرشد کریم کے چہرے پر جلال دیکھ کرسش وپنج میں مُبتلا ہوگیا کہ مُرشد کریم کو کس طرح اپنے دِل کی کیفیت سے آگاہ کرے کہ وہ اب کوثر کے بغیر زندہ نہیں رِہ سکتا ۔ اُسے کوثر ہر حال میں چاہیئے اور وہ کوثر کو پانے کیلئے ہر امتحان سے گُزرنے کیلئے تیار ہے مگر کسی قیمت پر بھی کوثر سے جُدائی کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔

عمران اِنہی سوچوں میں غِلطاں تھا کہ مُرشد کریم کی آواز اُسے اِن خیالات کی نگری سے باہر نکال لائی۔

بیٹا میں جانتا ہُوں ابھی میری کوئی بھی بات تُمہیں اس سحر سے نہیں نِکال سکے گی لیکن جِس راہ پر تُم چل پڑے ہُو وہاں جاتا دیکھ کر میں خاموش بھی تُو نہیں رِہ سکتا تُمہیں چاہے اُن مصیبتوں کو ابھی ادراک نہ ہُو جو تُمہاری راہ تک رہی ہیں لیکن میں دیکھ رَہا ہُوں کہ اگر تُمہیں نہیں روکا گیا تُو تُم نہ صرف اپنوں کو کھو دُو گے بلکہ عنقریب خُود کو بھی نہیں پہچان پاؤ گے۔

اِسی اثنا میں کُچھ لوگ مُرشد کریم کی بارگاہ میں حاضر ہُوئے اور مُرشد کریم سے ساتھ چلنے کیلئے استدعا کرنے لگے مُرشد کریم نے عِمران کو مُخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا عِمران میاں اب ہمیں جانا ہُوگا اِس لئے آپ بھی اپنے گھر چلے جائیں انشاءَ اللہ بُہت جلد ہماری دوبارہ مُلاقات ہوگی۔ مُرشد کریم نے عمران کو اطلاع دیتے ہوئے مُصافحہ کیلئے اپنا ہاتھ بڑھا دِیا۔

(جاری ہے)

0 comments:

Post a Comment