bing

Your SEO optimized title page contents

Pages

Hamara Tube Channel

Thursday 12 February 2015

مُرشدی بیگم اُور غلام

مُرشدی بیگم اُور غلام

محترم قارئین کرام السلامُ علیکم
میں آپ کا بُہت شکر گُزار ہُوں۔ کہ،، آپ میری باتیں سُن لیتے ہیں۔ یعنی کے پڑھ لیتے ہیں۔ اُور اسطرح آپکے سُننے اُور بقولِ بیگم ہمارے ہذیان بَک لینے سے ہمارے سینے کا غُبار لفظوں کی بھڑاس کی صورت باہر نِکل جانے کے باعث غم کُچھ ہلکا پڑ جاتا ہے۔ ویسے کتنی عجیب بات ہے نا کہ،، کچھ باتوں کا دُنیا میں وجود ہی نہیں ہُوتا۔ اُور لوگ اُن باتوں پر ایسے ہی اعتماد کرلیتے ہیں۔ جیسے ہر ذِی نفس کا اِس مُحاورے کے مِصداق  یقین کامل ہُوتا ہے کہ،،  بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی! یعنی زندگی کے بعد مُوت یقینی طُور پر آئے گی۔

لیکن ہمیں اِس مُحاورے سے ذیادہ اِس بات کی خُوشی ہے۔کہ مُوت کے بعد ایک ایسی زندگی بھی ہُوگی۔ جسمیں ہماری زندگی پر صِرف ہمارا ہی اِختیار ہُوگا۔ ہماری بیگم کا نہیں۔۔۔!  ہاں تو میں ذکر کررہا تھا۔ اُن انہونی باتوں کا جنکا حقیت سے دُور کا بھی واسطہ نہیں ہُوتا لیکن ۔ وُہ اتنے تواتر سے بیان کی جاتی ہیں۔ کہ شکاری بیچارہ خُود دَام فریب میں آجاتا ہے۔ ۔۔جیسے یہ بات معروف ہے کہ،، عورت بیچاری اللہ کریم کی گائے ہُوتی ہے، یا ساری دُنیا میں عورت کو پاوٗں کی جُوتی سمجھا جاتا ہے، عورت مظلوم ہُوتی ہے،  یا ساری زندگی مرد کی لاٹھی کمزور عورت کی کمر پر برستی رہتی ہے۔وغیرہ وغیرہ۔ اُور یہی بات بیچارے  کنوارےمَرد سُن سُن کر دھوکہ کا شِکار ہُوجاتے ہیں۔ اُور جب  تک اُنہیں ہُوش آتا ہے۔ تب تک غلامی کی زنجیر سے اُنکی مشکیں کسی جاچُکی ہُوتی ہیں۔ اب چُونکہ ساری زندگی لوگوں کی زُبانی یہی سُنا ہُوتا ہے کہ،، مَرد شیر ہُوتا ہے۔  مَرد گھر کا بادشاہ ہُوتا ہے۔مرد بیوی پر حاکم ہُوتا ہے۔ اُور مَرد کو دَرد نہیں ہُوتا۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔ تو بیچارہ مَرد شادی کے بعد بیگم کی طرف سے اُسکی جو دُرگت بنائی جارہی ہُوتی ہے۔ کسی سے کہنے کے قابل نہیں ہُوتا۔

لیکن جلد ہی اُس پر یہ راز آشکار ہُوجاتا ہے۔ کہ وُہ اکیلا نہیں ہے۔ بلکہ ہر گھر میں بیچارے شوہر کا وہی  پتلا حال ہے۔ جو کہ اُسکی بیگم نے اُسکا بنا رکھا ہے۔ تو آہستہ آہستہ یہ دَدر سہنے کی عادت بھی پڑ ہی جاتی ہے۔۔۔۔ اگرچہ کے  مجھے اچھی طرح معلوم ہے۔۔۔ کہ،،میرا یہ بغاوتی کالم میرے پِلپلے سر پر مزید بیلن برسنے کا موجب بن سکتا ہے۔۔۔ لیکن کیا کروں۔ مجھے اپنی جنس  و جاتی سے بُہت ہمدردی ہے۔۔۔۔ اِس لئے اپنے مظلوم شادی شُدہ بھائیوں کے دِل کی آواز کو اپنی جاتی کے کنواروں تک پُہنچانا اپنا فرض سمجھتا ہُوں۔ تاکہ کل کلاں کو وُہ یہ شِکایت کرتے نطر نہ آئیں۔ کہ کاش کسی نے ہمیں سمجھایا ہُوتا! حالانکہ میں یہ بات بھی اچھی طرح جانتا ہُوں۔ کہ میری اِس  بات کا کنواروں پر کوئی خاص اثر نہیں ہُونے والا۔ کیوں کہ شادی کے اِس زہریلے لَڈو کو شہد سے اِسطرح سجایا جاتا ہے۔ کہ اِسکا زہر  کنوارے بھنوروں۔۔۔ معاف کیجئے گا۔۔ میرا مطلب تھا کہ،، کنوارے مَردوں کا بالکل نظر نہیں آتا۔ بہرحال میرا کام تو صِرف سمجھانا ہے۔ باقی نصیب کی مار بھلا کُون ٹال سکتا ہے۔۔۔؟

کسی دانا کو قُول ہے۔۔۔ اُور ہمارے تجربے کی روشنی میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہزار فی صدی سچ پر مبنی قُول ہے۔ کہ ایک عقلمند آدمی جب دِل میں کسی کام کا فیصلہ کرلیتا ہے۔ تب وُہ سب سے پہلے اپنے والدین کی صلاح لیتا ہے۔ پھر اپنے بھائیوں کی مُشاورت حاصل کرتا ہے۔ اِس کے بعد اپنے دوست احباب کی رائے معلوم کرتا ہے۔۔۔۔ پھر بھی کرتا وہی ہے جو اُسے بیگم کہتی ہے۔
 
مجھے اچھی طرح یاد ہے۔ جس دِن ہمارے سب سے چھوٹے بھائی کی شادی کا ولیمہ اُور اُنکی آزادی کا آخری دِن تھا۔ میرے بھائی کے بیشمار دُوست اُسکے ولیمے کی دعوت کھانے کیلئے۔ جبکہ کچھ احباب آزادی کے آخری دِن کا جشن منانے کیلئے ہمارے گھر تشریف لائے ہُوئے تھے۔ اچانک ایک کنوارے  دُوست نے تمام حاضرین سے ایک عجیب اُور نہایت ہی نامعقول سوال دریافت کرلیا۔ اُنکا نامعقول سوال اِس کے سِوا  اُور کیا ہُوسکتا تھا۔ کہ جو شادی شُدہ مرد اپنی بیوی سے نہیں ڈرتا وُہ ہاتھ اُٹھالے۔ ۔۔۔مجھے اُس دِن کے علاوہ کبھی بھی شادی شُدہ مردوں کی مُنافقت پر کبھی بھی غصہ نہیں آتا۔ کیونکہ مظلوموں پر غصہ کرنا میری دانست میں مردانگی نہیں ہُوتی۔ اُور اُس بھی غصہ صرف اسلئے آیا تھا۔ کہ کمبخت پچاسیوں مُنافقوں نے ایک دَم جھٹ سے دوسروں کی دیکھا دیکھی ہاتھ بُلند کردیئے۔ تمام حاضرین میں صرف میں واحد شادی شدہ مرد تھا۔ جس نے ہاتھ بُلند نہیں کیئے تھے۔

بس پھر کیا تھا۔۔۔۔میرے ہم جِنس مظلوم دوستوں نے مجھے ہی نشانے پر رکھ لیا۔۔۔۔ کسی نے زن مُرید کا خطاب عطا کرڈالا۔ تو کسی نے ڈرپوک آدمی کہہ کر اپنی خِفت مٹانے کی کوشش کی۔ میرے بھائی کے ایک دوست جو پیشے کے اعتبار سے انجینئر تھے۔ اُور اتفاق سے شادی شُدہ بھی تھے۔  میری طرف دیکھ کر طنزیہ کہنے لگے۔کیا آپ اپنی بیگم سے ڈرتے ہیں۔۔۔؟ میں نے اثبات میں سر ہِلاتے ہُوئے عرض کیا۔۔۔ جناب میں اکیلا ہی اپنی بیگم سے نہیں ڈرتا۔۔۔ بلکہ ہر شریف النفس انسان اپنی بیگم سے ڈرتا ہے۔۔۔ میری سچائی سے مُتاثر ہُونے کے بجائے تمام لوگوں کیساتھ وُہ انجینئر صاحب مجھے خاص طور پر بھری محفل میں تماشہ بنانے لگے۔ اُور مجھے نصیحت کرنے لگے۔۔۔ عشرت میاں مَردوں کا شیوہ یہ نہیں ہُوتا کہ بیگم سے ڈرتے رہیں۔ بلکہ شوہر کو تو ایسا ہُونا چاہیئے کہ،، جب وُہ گھر میں داخل ہُوجائے۔ تو بیگم ڈر کر کسی کُونے میں دُبک جائے۔۔۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔ میں دِل ہی دِل میں سُوچنے لگا۔ یا اِلہی کیسے مُنافق لُوگ ہیں۔ جو روزانہ  بیگم کے ہاتھوںجوتے کھانے کے باوجود بھی بڑی شان سے  اپنی جھوٹی بہادری کے قصے سُنائے جارہے ہیں۔

اَب خُدا کی کرنی دیکھیئے کہ ،،ایک دِن ہم مُرشدی بیگم کے حُکم پر  چھٹی کے دِن اُنہی انجینئر صاحب کے گھر ایک مشورے کیلئے جا پُہنچے۔ گھر کے دروازے پر دستک دینے سے پہلے ہی ہمیں گھر سے اُکھاڑ پچھاڑ کی صدائیں سُنائی دینے لگیں۔ جسکی وجہ سے ہمارے ہاتھ جو دروازے پر دستک دینے کیلئے بے چین ہُوئے جارہے تھے۔ خُود بخود واسکٹ کی جیب میں چلے آئے۔ نذدیک سے گُزرتے ہُوئے ایک پڑوسی نے ہمیں مشورہ دیتے ہُوئے کہا۔ بھائی صاحب۔  لگتا ہے آپ یہاں پہلی مرتبہ آئے ہیں۔ ورنہ ہمارے لئے تویہ جھگڑے  آئے دِن کا معمول ہیں۔ اسلئے آپ کسی دوسرے وقت آجایئے گا۔ ورنہ کہیں ایسا نہ ہُو کہ،، گیہوں کیساتھ گُھن بھی پِس جائے۔

اب ہمیں انجینئر صاحب کی اُس دِن کی باتیں یاد آنے لگیں۔ اُور ہمیں یقین ہُونے لگا کہ ،، واقعی دُنیا کے سارے مَرد ہماری طرح بُزدل نہیں ہُوتے۔ بلکہ کچھ مَرد اینٹ کا جواب پتھر سے دینا بھی جانتے ہیں۔۔۔۔ لیکن نجانے کیوں ہمارے دِل میں شک کا کیڑا کلبلانے لگا۔ اُور ہم نے اپنے شک کو رفع کرنے کیلئے اُنہی صاحب سے دریافت کرڈالا۔۔۔ کیا انجینئر صاحب روزانہ یُونہی اپنی بیگم کی پٹائی کرتے ہیں۔۔۔۔؟ اُس شخص نے پہلے تو میرے چہرے کی جانب بغور دیکھا۔ جیسے اُسے اپنی سماعت پر شک گُزرا ہُو۔۔۔۔ لیکن جونہی ہم نے دوبارہ اپنا سوال دہرایا۔ اُن صاحب پر ہنسی کا دُورہ سا پڑ گیا۔ اُور وُہ اپنا پیٹ تھام کر لُوٹ پُوٹ ہُوگئے۔ کچھ دیر بعد جب اُنکی حالت میں کچھ افاقہ آیا ۔ تو وُہ صاحب ہنستے ہُوئے کہنے لگے۔ میاں انجینئر صاحب بیگم پر ہاتھ صاف نہیں کررہے بلکہ اُنکی بیگم اُنکی دُھنائی کررہی ہیں۔۔۔ ہمیں اب بھی اُن صاحب کی باتوں پر یقین نہ آتا۔ لیکن تبھی ایک جھٹکے سے گھر کا دروازہ کھلا۔ اُور۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انجینئر صاحب زخمی چہرہ لئے ایک طرف دُوڑتے نظر آئے ۔ پیچھے پیچھے اُنکی بیگم صاحب برآمد ہُوئیں جنکے ایک ہاتھ میں رُوٹی بیلنے والا بیلن تھا۔ اُور زُبان پر گرما گرم پنجابی گالیاں تھیں۔

جنہیں سُننے کے بعد ایک لمحہ بھی ہم مزید وَہاں ٹہر نہ پائے۔۔۔۔۔ دوسرے دِن ہم نے اُن انجینئر صاحب سے اُنکے آفس میں مُلاقات کی۔ لیکن اُنہیں یہ نہیں بتایا کہ ،، ہم کل آپ کے کاشانے پر تمام احوال براہِ راست مُلاحظہ کرچُکے ہیں۔ جب ہم نے اُنکے چہرے پر زَخموں کا سبب دریافت کیا تو فرمانے لگے ۔ کل موٹر بائیک  چلاتے ہُوئے ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا۔ جسکی وجہ سے چہرے پر ڈینٹ ظاہر ہپوگئے ہیں۔۔۔ میں چونکہ مظلوم شوہروں سے بُہت ہمددری رکھنے والے ایک رقیق القلب انسان واقع ہُوا ہُوں۔ اسلئے اُنہیں نہیں بتایا۔ کہ بہا در شوہرصاحب میں آپکی  بہادری کی اصلیت سے خُوب واقف ہُوچُکا ہُوں۔۔۔۔۔ لیکن دوستوں ایک بات ہے۔ جب سے ہم نے انجینئر صاحب کی بیگم کا ظالمانہ رویہ دیکھ لیا ہے۔ تب سے ہمیں اپنی بیگم کا ہر ظلم انکی بیگم کےمقابلے میں محبت و احسان کا ٹھاٹیں مارتا سمندر نظر آنے لگا ہے۔۔۔ اور دِل سے یہی دُعا نکلنے لگی ہے۔ کہ خدا تُم کو میری موت تک سلامت رکھے۔ کیوں کہ ہم میں انجنینئر صاحب جیسا حوصلہ نہیں ہے۔ کہ ،،  تُمہارے بعدکسی اُور کے ہاتھوں کی مار بھی برداشت کریں۔ اُور اپنی بہادری کے قصے بھی سُنائیں۔۔۔۔
انشاٗ اللہ آپ کو مزید بھی مرشدی بیگم کے قصے سُناتا رہوں گا۔ بشرطیکہ  بیگم کو ہمارے اِس بغاوت بھرے کالم کی بھنک نہ مِلے۔۔۔۔ فی امان اللہ۔۔۔ آپ بھی ہمارے حق میں یہی دُعا دُہرادِیجئے۔




30 comments:

  1. hahahhah.. sahi bhai... khoob likha dill ka hall ...:p

    ReplyDelete
  2. مُرشدی بیگم انصاف کرو۔۔۔۔؟
    مُظلوم اتحاد زِندہ باد

    ReplyDelete
  3. Toobah Toobah......na aisa shohar dekha na suna...

    aik Kalem apki begum ki taraf sy hoona chaheay taa k sab bhied khul jaey...k wo bechari kitni dukhi hein aap k hathoon..:)

    ReplyDelete
  4. sir zara apni mrs ka cntct tu dein shyd ,mjhe b koi future k liay tip mil jae.......................ha ha ha ha

    ReplyDelete
    Replies
    1. عاصمہ جی السلامُ علیکم آپ نے بھی خوب فرمائش کی۔۔۔ یا شائد ڈھکے چھپے لفظوں میں دھمکی دینے کی ملفوف کوشش کی ہے۔ مگر میں کوئی پاگل نہیں ہُوں جو آپکو اپنی اکلوتی بیگم کا موبائیل نمبر دیدوں اُور آپ اُنہیں میرے انقلابی پروگرام سے آگاہ کردیں۔۔۔۔
      تاکہ ہم یہ شعر گنگناتے ہُوئے پرلوک سُدھار جائیں کہ
      نہ خُدا ہی مِلا نہ وصالِ صنم
      نہ اِدھر کے رہے نہ اُدھر کے ہی ہم

      Delete
  5. عنبل صاحبہ یہ تو کوئی بات نہ ہُوئی۔ جب میں نے عورتوں کے حقوق پر دسیوں کالم لکھے تب تو بڑے آپ کے دانت نکلے جاتے تھے۔ اب صرف ایک کالم اپنی مظلوم برادری کیلئے لکھ ڈالا تو آپکو اعتراض ہُونے لگا۔
    کیا یہ کُھلا تضاد نہیں ہے۔۔۔؟
    اُور شائد آپ نے کیٹیگری نہیں دیکھی کیا طنز و مزاح میں بیگم کی تعریف لکھتا۔
    یا سائد آپ نے پکچر نہیں دیکھی جس میں بیلن اُن کے ہاتھ میں ہے میرے نہیں
    کچھ تو انصاف کرو یارو۔
    غنڈہ گردی نہیں چلے گی۔۔۔۔ بلیک میلنگ نہیں چلے گی

    ReplyDelete
  6. Good progress sir begm sy darrty rhein be gham hi rhein gy akhr ye ladies hti hi bht sweet hein enki care ka andaz hi yhi ha.......ha ha ha.....or apka tareef krny ka andaz ye ha

    ReplyDelete
    Replies
    1. tareef aur wo begum ki jo baat baat per belan uttha leti hey..... toba karain jee... mujhey tu lagta hey aap hamari biradri itihaad main phoot dalna chahti hain....
      lekin....
      hum es daam main nahi aaney waley :D

      Delete
    2. Aasma ji,ye tareef nahi hae...har shohar apny aap ko dunia ka mazloom tareen mard samjhta hae... haalan k khud Warsi sb ne likha hae k mard ko dard nahi hota tu sooochnay wali baat hae k beilan ki maar sy kia dard hooga inko...

      mujhy tu beleive e nahi k shohar becharay hotay hein ya itnay masoom hootay hein k bv kahay tu kharay rahein ijazat dy tu beth jaein..:)

      waisay apas ki baat hae k shohar aisa rishta hae k baghal mein chhuri monh pe ALLAH ALLAH....

      Delete
    3. اللہ کرے آپکو ویسا ہی شوہر مِلے جیسا آپ مجھے بتارہی ہیں۔۔۔۔ توبہ ہے ایک تو عورتوں کے ظلم برداشت کریں اُوپر سے یہ دھمکیاں کہ رُونا نہیں۔۔۔۔۔ اُور مجھے تو لگتا ہے کہ یہ محاورہ بھی کہ،، مرد کو درد نہیں ہُوتا۔ کسی آپ جیسی ظالم عورت نے ہی تراشا ہُوگا۔
      :D

      Delete
    4. pehli baat pe tu Aameen...:)

      aur

      dosri baat ye k "MARD ko DARD nahi hota" jaisa muhawra sarasar kisi mard ki hee zaban sy nikla hoga...(baqool aap k) begum sy beilan khatay hoey k maar lo jitna maarna hae mein bhi dheet hoon uff nahi karoon ga :):)...

      aur wadday mazloom saeen aap zulm berdasht kyoon ker rahy hein kisi bhi channel per rabta karein apki mazloomiyat ki foran suni jaey gi....aur je after all apki mardoon ki hakoomat hae....apnay Rehman Malik sab kab kaam aaien gy shikaiyat laga ker aurton k beilan band kerwa dein:):)...

      per aik sawaal ka jawab chaheay....
      k

      Akhir ye Beilan banata koon hae?????:):):)

      Delete
  7. ASSALAM ALE KUM ..IQBAL BHAI BHOT ACHA LIKHA.DOSTU SUB KHAWTIN AHSE NAI HOTI...

    ReplyDelete
    Replies
    1. yeh aap keh rahey hain...... yeh tu khulli ghadari hey apni biradri k sath

      Delete
  8. Irshad bhai, aap ne tu insaaf ki baat ki hae...warna kuch loog tu sirf janibdari sy kaam le rahy hein...jinko beilan tu yaad reh geiya hae per waqt per milta khana,dhulay dhulaey istari shuda kapray,bachon ki dekh bhaa, azizon rishta daron sy bana ker rakhna ye sab bhool geay hae...
    aur naam dy rahay hein tanz o mazah ka....dil ki bharaas nikalany ka acha bahana hae...:) tanz o Mazah

    ReplyDelete
  9. ASSALAM ALE KUM IQBAL BHAI MAINE KISE KOI GhADARI NAI KI,DUNiYA SUB KHAWATIN 1 JAISE NAI HOTI BHAI.ACHE BI HOTI HAIn.OR AP NEY LIKHA HAI AHASE BI HOTI HAIN....

    ReplyDelete
  10. Relax anbal suno or enjoy kro jis din hmein moqa mila hm b bakhshein gy nhi en mard hazrat ko .....

    ReplyDelete
  11. dostu kuch tu INSAaF karo nai BAKHSHAIN GY........

    ReplyDelete
  12. Aasma mein relax hoon dear..
    meri smiles nahi dekhein reply mein...)::)

    mein ne likhna chhor rakha hae jis din likha tu pehla kalim isi k jawab mein likhon gi:)InshaALLAH....

    ReplyDelete
  13. ارشاد بھائی سُنا اِن خواتین کا خیال۔۔۔ کہتی ہیں مردوں کو نہیں چھوڑیں گی۔۔۔۔ ہا ہا ہا ۔۔۔۔ جیسے ابھی تو بڑا چھوڑ رکھا ہے
    :D

    ReplyDelete
  14. it depends on relationship...its 2 way traffic....aik aort k laiy us ka husband poori kaainaat hota ha aor us ki saari expectaions usi sy juuri hoti hain....to aaj ki society ma agr koi mrdd bhaduri k saath aor khuly dil k saath atraa krta ah k wo apni bivi sy mohbat krta ah,us ki naraazgi sy drta ha to asy mrdun ko criticize krny ki bjay ,unhain taunt kny ki bjay ,un ki schaai pr unhain appriciate krna chaiy .......I salute to ISHART BHAI, i he has such respect or his wife. hr 2sray ghr ma ya ho rha ah ...lakin schaai ka ilm utha kr bahir niklna,hr aik k bss ki baat nhi.....

    ReplyDelete
    Replies
    1. حمیرا سسٹر تسی واقعی گریٹ ہُو۔۔۔۔۔۔۔
      :D:D

      Delete
  15. Always choose to heal, not to hurt,
    to forgive not to despise,
    to persevere not to quit,
    to smile not to frown,
    and to love not to hate!

    At the end of life, what really matters is
    not what we bought, but what we built,
    not what we got, but what we shared,
    not our competence but our character,
    and not our success but our significance.

    Live a life that matters.
    Live a life that cares or those ,who love you...

    ReplyDelete
  16. لیجئے عنبل صاحبہ ہُن مینوی کوئی پرواہ نئیوں کیونکہ میری حمیرا سسٹر وی میرے نال نے
    ہن تساں پُھٹ لیو تے چنگاں رہے گا
    ورنہ نقصان دا کوئی اِزالہ نئیوں کِتا جائے گا۔

    ReplyDelete
  17. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  18. ASSALAM ALE KUM ALLAH TALA KHOOF NAI HAI ....in KHAWATIN KO.....MAR K JAWAB DAINA HAI........

    ReplyDelete
  19. Aap b khoaf khaein bhai masoom ladies pe alzaam.... Not fair

    ReplyDelete